وہ سوچ جو آنکھوں میں شرم ، لفظوں میں ٹھہراؤ ، چال میں بردباری اور لباس میں رکھ رکھاؤ پیدا کرے اسے حیا کہتے ہیں۔
حیا قدرت کی طرف سے قائم کردہ وہ حد یا باڑ ہے جس کی مدد سے مرد اور عورت دونوں میں فرق قائم ہو جاتا ہے ،اور وہ دونوں عزت اور وقار کے ساتھ اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے نظام زندگی کو باآسانی چلا سکتے ہیں۔
اللہ نے مرد وعورت دونوں کو بے شمار خوبیوں اور صلاحیتوں کے ساتھ پیدا فرمایا ہے ، ایک مقصد حیات کے تحت دونوں کو الگ الگ زمہ داریاں بھی دی گئی ہیں ،پھر زندگی کی شاہراہِ پر تصادم اور حادثات سے بچاؤ کے لیے کچھ قوانین بھی مقرر کر دیئے گئے ہیں تاکہ زندگی کے سفر میں تعطل نہ آسکے اور نظام زندگی ميں خرابی کا اندیشہ ہی نہ رہے۔
یہاں ایک سوال بار بار اٹھایا جاتا ہے کہ عورت حیا اور حجاب کی زیادہ پابند کیوں ہے ،حالانکہ اسلام مرد و عورت دونوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ حيا کی حد بندی کو پامال نہ کریں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلام نے بھی عورت کو حيا کے معاملے ميں زیادہ پابند کیا ہے سورہ نور میں جہاں مردوں کے لیے حیا کے احکام آئے ہیں وہیں عورتوں کے لیے حيا کے احکامات کھول کھول کر بيان کیے گئے ہیں ، اور اسکی وجہ بھی بتا دی گئی ہے کہ خواتین میں جسمانی خوب صورتی زیادہ رکھی گئی ہے اور انہیں بننے سنورنے کا شوق بھی زیادہ دیا گیا ہے۔
دورِ حاظر میں حیا اور حجاب کی ضرورت شدت سے بڑھ گئی ہے ، معاشی طور پر مستحکم ہونے، معیار زندگی کو بلند کرنے اور ٹیکنالوجی کے ساتھ چلنے کی خواہش نے مرد کے علاوہ عورت کوبھی گھر سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا ہے ، ایسی صورت میں بہت ضروری ہے کہ دونوں ہی اپنی اپنی حد بندیوں کا احساس کریں تاکہ دونوں ہی اپنی خدادا صلاحیتوں کے مطابق باآسانی کام کر سکیں۔
اب یہ کہنا کہ حیا اور حجاب عورتوں کی ترقی کی راہ میں حائل ہو سکتا ہے یا ہو رہا ہے تو یہ بالکل غلط ہے ، یہ بات وہ کہہ سکتے ہیں جو حیا اور حجاب کے مفہوم سے بالکل واقف نہیں ہیں ، یا جن کے لئے ترقی کے معيار کچھ اور ہیں ، جدیدیت کے نام پر مادر پدر آزاد ہونا یا دین سے دوری ترقی ہرگز نہیں ہے۔
عورتوں کے معاملے میں اسلام سے زیادہ ترقی پسندکوئی اور مذہب نہیں ہو سکتا۔
حضرت خديجہ رضی اللہ عنہ تجارت کرتی تھیں،
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے صحابہ کرام حدیث کا علم حاصل کرنے آتے تھے،
غزوات میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لیتی تھیں،
ایسی اور بہت سی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ حیا کے دائرہ ميں رہتے ہوئے خواتین کے لئے آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی ممانعت نہیں ہے۔
رب کائنات کا احسان ہے کہ اس ذات پاک نے انسان کے لیے حد بندياں مقرر کر کے اس کی زندگی کو آسان بنایا ہےاوراس کے لئے آسانیاں پسند فرمائی ہیں۔