مشکل ہو ڈگر
کانٹے ہوں اگر
ہمیں رکنا نہیں
ہمیں چلنا ہے
ہم ہیں وہ دئیے
اوروں کے لئے
جنھیں طوفانوں میں بھی جلنا ہے
الخدمت کے مختلف پبلک مقامات پر لگائے گئے کیمپس، دفاتر اور کمیونٹی سینٹرز و متعلقہ بنک اکاونٹس میں نقد رقومات اور بنیادی اشیاء ضروریات وصول کی جارہی ہیں۔
عموماً کیمپس کے سامنے گاڑیاں رکتی ہیں، لوگ خاموشی سے سامان اور نقد رقوم دیکر روانہ ہوجاتے ہیں۔ سوال جواب کرنے والے نہ ہونے کے برابر ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ڈونرز کا الخدمت کی انتظامی مشینری پر ٹرسٹ لیول کافی ہائی ہے۔
جو سامان وصول ہوتا ہے، وہ مرکزی دفاتر بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے بغیر کسی تعطل کے رضاکاروں پر مشتمل ٹیمیں سامان کی sorting کرتی ہیں تاکہ کپڑے، جوتے، مختلف نوعیت کے فوڈ آئٹمز، ادویات، بستر چادر کمبل وغیرہ علیحدہ علیحدہ کردیئے جائیں۔
الخدمت کمیونٹی سینٹرز یا الخدمت کیمپ پر “والنٹیئر رجسٹریشن ڈیسک” موجود ہے جہاں واک ان رضاکار بھی رجسٹریشن کرواکر اس عمل میں شریک ہوجاتے ہیں۔ دن کے اوقات میں خواتین بڑی تعداد میں شریک ہورہی ہیں۔ چونکہ امدادی سامان کی مقدار زیادہ ہے اس لئے رضاکاروں کی ضرورت مستقل رہتی ہے۔
جمع ہوکر sort ہوجانے والا سامان ٹرکوں میں لوڈ کیا جاتا ہے جہاں سے یہ اندرون سندھ اور بلوچستان کے بیس کیمپس بھجوایا جاتا ہے۔ دسیوں کی تعداد میں ٹرک روزانہ روانہ کئے جارہے ہیں۔ بڑے شہروں سے صرف سامان بھیجا جارہا ہے، رضاکار نہیں بھیجے جارہے کیونکہ بھیجے گئے مقامات پر مقامی رضاکاروں کی بڑی تعداد پہلے سے موجود ہے۔ بیس کیمپس پر وصول ہونے والا سامان دور دراز کے مقامات پر بھیجا جاتا ہے اور یہ انتظام ان شہروں اور گاؤں میں موجود رضاکاروں کی ٹیم سنبھالتی ہے۔
کراچی کے محلوں سے لیکر اندرون سندھ اور بلوچستان کے دور دراز کے مقامات تک موجود گراس روٹ ورکرز کی موجودگی کا فائدہ یہ ہے کہ ہر جگہ مقامی ٹیم ہونے کے باعث گراؤنڈ ریئیلیٹی کا ادراک پوری طرح موجود ہوتا ہے جو کہ حقیقی ضرورت مندوں تک امداد پہنچانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
دیانت داری، انتظامی صلاحیت اور مقامی ہونے کی خوبیاں جمع ہوکر بہت بڑی strength ثابت ہورہی ہے۔ نقد رقومات کا فائدہ یہ ہے کہ ضرورت کے مطابق سامان قریب ترین مارکیٹ سے خرید لیا جاتا ہے جس سے ٹرانسپورٹیشن کی کاسٹ کم ہوجاتی ہے۔ اور یہ کہ جس نوعیت کا سامان درکار مقدار سے کم ہوتا ہے وہ نقد رقومات سے خرید کر پورا کرلیا جاتا ہے۔ bulk buying میں ریٹ بھی اچھا مل جاتا ہے۔ چونکہ الخدمت خود خریدتی ہے اس لئے فروخت کرنے والوں میں بھی اچھے خاصے لوگ بغیر نفع فروخت کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں۔ اس لئے نقد رقوم سے معاونت زیادہ efficient طریقہ ہے۔
الخدمت نے کئی شہروں میں بڑے کچن قائم کرلئے ہیں جس سے متاثرین استفادہ کررہے ہیں۔ جن کے گھر تباہ ہوگئے ہیں، ظاہر ہے کہ ان کیلئے یہ سہولت انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ ان کو پکا ہوا کھانا مہیا کیا جاتا ہے۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے نام سے قائم تنظیم الخدمت کو ڈاکٹرز فراہم کررہی ہے کیونکہ گندگی کے باعث بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اندازے کے مطابق 4 کروڑ پاکستانی متاثر ہوئے ہیں جن کا دوبارہ پیروں پر کھڑا ہونا میڈیم ٹرم ٹاسک ہوگا۔ خدمت کا یہ فقیدالمثال نیٹ ورک اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک انسانیت کے دکھوں کا مداوا ممکنہ حد تک نہیں ہوجاتا ان شاءاللہ
ملک کو ضرورت ہے کسی سائبان کی
آئیے دیوار بن جائیے کسی گرتے مکان کی