یہ تمہاری بھول ہے کہ تم جس آواز کو دبا رہے ہو وہ دب جائے گی۔ نہیں یہ تو وہ کلمہ حق کی آواز ہے تم اس کو جتنا دبا نے کی کوشش کرو گے یہ زیادہ بلند ہوگی
کلمہ حق کی آواز کی بلندی کے لے جو بھی نکلا وہ سر بکف نکلا اس راہ حق میں کتنے ہی سرفروشوں نے اپنے سر کٹا کر شہا دت کا رتبہ حا صل کیا،
حکمرانو! تم کیا جانو شہا دت کا مزا کیاہے،
تم تو کلمہ حق کو بلند کرنے سے ڈرتے ہو یہی وجہ ہے بلدیا تی الیکشن کروانے میں تمہاری جان جا رہی ہے کہیں ایسا نہ ہو پاکستانی عوام کے ہاتھ تمہا رے گریبان تک پہنچ جائیں
ملک میں جاری بد امنی، بھوک مفلسی، بد دیانتی، کرپشن، کا حل تمہارے پاس نہیں ہے اس کا حل ہے تو صرف جماعت اسلا می کے پاس ہے،
اس کو آنے دو اس کا راستہ نہیں روکو
یہ اپنے راستے خود بنا نا جانتی ہے یہ نا دبنے والی جماعت ہے اور نہیں مٹنے والی اس کو جتنا دباؤ گے اور ابھرے گی
الیکشن بلدیات کا ہو ، صوبائی یا قومی اسمبلی کا
ہر الیکشن میں ان کے ہی سروں پر تاج رکھیں گے جن کو جی حضوری کا پابند کیا گیا1964 سے یہ تماشا دیکھ رہے ہیں جب کام پورا ہوا تو ان کو باہر کیا تاج دوسرے سر پر سجادیا،
کسی نے روٹی کپڑا مکان کا کہا
توکسی نے کشکول توڑنے کا کہا
اور تواور کسی نے مہاجروں کے حقوق کی بات کی اب جو ہیں ان کا آنا جانا لگاہے بس نہیں چل رہا ہے
ایک دوسرےکوذلیل کرکے عوام کی نظروں میں کیسے سرخ رو ہوں، 1964سے آج تک جو بھی پارٹیاں بر اجمان ہوئیں اپنے گریبانوں میں جھانکیں اس ملک کی عوام کا خون چوسنے کے علاوہ کیا کیا،
اس ملک کو بنے 75سال ہوگئے اور بھیک مانگتے ہوئے بھی،
اب تو بس کردو بھرے بازار میں نہ رسواکرو اب اس آفت میں اپنی عیا شیاں ختم نہیں کر سکتے تو کم کر کے اپنی تجو ریوں سے کچھ سیلاب زدگان کی مدد ہی کردو،کہیں یہ سیلابی ریلا تم ہی کو بہا کر نہ لیجائے ڈرو رب سے جس کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں۔