وطن کے جاں نثار ہیں وطن کے کام آئیں گے
ہم اس زمیں کو ایک روز آسماں بنائیں گے
ہم سوچتے ہیں وطن کی تعمیر ایک بڑا کام ہے جو بڑے ہی کر سکتے ہیں بچے نہیں۔ بچے تو ایک عمارت تعمیر نہیں کر سکتے کجا کہ وطن تعمیر کریں۔۔۔
دوستو! آج کے دن ہم انہی غلط فہمیوں کو دور کریں گے جو بچوں کو ذہنی طور پر بالغ ہونے ہی نہیں دیتیں اور جب ملک کی تعمیر میں عملی کردار کرنا ہوتا ہے تو ہماری کارکردگی صفر ہوتی ہے کیونکہ ہمیں تعمیری کاموں کی عادت ہی نہیں ہوتی ۔ بچہ سمجھ کر کسی نے سڑک پر کچرا پھینکنے سے منع نہیں کیا ہوتا، فالتو بتیاں بند کرنے کو نہیں کہا ہوتا، پانی کے بے دریغ استعمال کو معیوب نہیں جانا ہوتا۔ اب جب کہ تعمیر وطن میں ہمیں حصہ دار بننا چاہیئے ہوتا ہے ، ہم پریشان ہو جاتے ہیں اور عموما تخریب کاری سے ملک کو نقصان ہی پہنچاتے ہیں خواہ ایک فالتو بتی کھلی چھوڑ کر یا سودا کم تول کر یا ملازمتوں کی منتقلی میں بددیانتی کر کے۔ کیونکہ بچے ہی ہیں جنہیں کل کو ملک سنبھالنا ہے۔ جو کل کے لیڈر، سیاستدان ، فوجی، جج، بیوروکریٹ اور صحافی ہیں۔اسی لئے قائد نے بجا طور پر بچوں کو نصیحت کی۔
اس امر کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھو آج جو کچھ ہو رہا ہے اس کی باگ ڈور کل آپ کے ہاتھ میں ہوگی۔
لہٰذا وطن سے محبت کرنا سیکھئے ، صاف رکھنا اور حفاظت کرنا سیکھئے ، بالکل ایسے جیسے اپنے گھر کی کرتے ہیں۔
اے ارض وطن ہم تجھے تعمیر کریں گے
ہم تیرا مقدر تری تقدیر لکھیں گے
دوستو، تقدیر لکھنے کا کام ہاتھ پر ہاتھ دھرے رکھنے سے نہیں ہو گا بلکہ قائد کی نصیحت کو پلے باندھنے کی ضرورت ہے۔
آپ مستقبل کے معمارِ قوم ہیں اس لئے جو مشکل کام آپ کے سرپر پڑا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے اپنی شخصیت میں نظم و ضبط پیدا کیجئے۔ مناسب تربیت حاصل کی کیجئے۔ آپ کو پورا احساس ہونا چاہئے کہ آپ کی ذمہ داریاں کتنی زیادہ اور شدید ہیں۔
دوستو! آپ بچے ہیں تو کیا ہوا۔ ہر بڑا لیڈر پہلے بچہ ہی تھا ۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ جو اپنے بہن بھائیوں سے پیارو محبت سے رہتا ہے وہی ملک میں پیارو محبت کو فروغ دے سکتا ہے، جو دوستوں سے لڑتا ہے وہ ملک کے دشمنوں کا مقابلہ کبھی نہیں کر پائے گا۔ جو بچہ بزدل ہے وہ امریکہ کا غلام ہی بنے گا اور جو چوری کرتا ہے وہ ملک کا پیسہ بھی کھائے گا۔ جو امانت میں خیانت کرتا ہے وہ ملک سے بھی خیانت کرے گا، لہٰذا اپنی کمزوریوں کو جانچئے۔ اپنے آپ کو ٹٹولئے ۔ اپنا احتساب کیجئے۔ اگر آپ جھوٹے ہیں ، خائن ہیں، بزدل ہیں تو اپنی اصلاح پر توجہ دیجئے۔ بچوں سے پیار اور بڑوں کا احترام ہی ہمیں لیڈر بناتا ہے ، کارخانے کھڑے کر کے آپ ملک تعمیر نہیں کر سکتے نہ ہی عظیم بنا سکتے ہیں۔ آپ کی خواہش یہی ہونی چاہیئے۔۔۔
دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے
آپ ملک کو عظیم بنانا چاہتے ہیں تو دعا کیا کیجئے۔
ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت
اس لئے تعمیر وطن کے لئے سر جوڑ کر نکلیں اور سیسہ پلائی دیواربن جائیں۔ پاکستان زندہ باد