مریم (اپنی بہو اریبہ سے) اے ہے تم باورچی خانے میں کیا کر رہی ہو ؟
اریبہ ! امی میں ، وہ میں نے سوچا قیمہ بنالوں،
تم بناؤ گی (ساس برا سامنہ بناتے ہوئے) تمہیں کچھ آتا ہے بنانا سب ضائع کردوگی رہنے میں خود ہی بنا لوں گی۔
اریبہ کو کھانا بنانے کا شوق تھا ٹھیک ٹھاک بنا بھی لیتی تھی لیکن شادی کے بعد سسرال میں ساس اس کو کچن میں گھسنے ہی نہیں دیتی یہ کہہ کر تمہیں کچھ نہیں آتا اسکا دل توڑ دیتی۔
بقرعید قریب آرہی تھی یہ اسکی سسرال میں پہلی عید تھی، اس کی ماں نے ذہن میں یہ بات ہی بٹھائی تھی کہ بیٹا سسرال ہی اب تمہارا گھر ہے اس گھر کے مکینوں کی مرضی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کی کوشش کرنا لیکن یہاں تو ہر قدم پر مخالفت کا اسے سامنا کرنا پڑ رہا تھا کھانا بنانے کے علاوہ وہ گھر کے سارے کام کرتی کہ ساس اس سے خوش رہے۔
آج عید کا دن تھا سب صبح ہی سے تیاری میں اور بننے سنورنے میں لگے ہوئےتھے، قربانی ہوگئی تو ساس گوشت کے حصے کرنے میں مصروف ہوگئی شام میں سسر کے کچھ مہمان بھی آنے والے تھے ان کے لیے بھی کھانا تیار کرنا تھا دونوں بیٹیوں نے صاف انکار کردیا، اریبہ نے ڈرتے ڈرتے ساس سے کہا اماں آپ کہیں تو میں کچھ بنا لوں ساس نے حسب معمول منہ بنایا، رہنے دو میں فارغ ہو کر خود ہی بنا لوں گی۔
اریبہ نے دیگر کاموں میں ساس کا ہاتھ بٹایا جب ساس کاموں سے فارغ ہوئی تو اسکی کمر میں شدید درد اٹھا مجبوراً اس نے اریبہ کو ہی کھانا بنانے کے لیے کہا، اریبہ کے لیے یہ بہت اچھا موقع تھا اپنی ساس کو خوش کرنے کا۔
اریبہ نے اپنی والدہ کو فون کرکےکچھ اسپیشل ڈشز پکانے کے طریقے پوچھے حالانکہ یہ ڈشز وہ اپنے میکے میں بھی ایک دو مرتبہ بنا چکی تھی۔ تقریباً تین گھنٹے اس نے کچن میں گزارے اس نے بڑے انہماک اور محنت سے سالم ران سجّی، کڑاہی اور بریانی بنائی ساتھ میں رائتہ اور سلاد بھی تیار کیا۔
رات کو مہمانوں کے آگے اس نے بڑے سلیقے سے تمام کھانا پیش کیا، کھانے کی خوشبو سے ہی اسکے لزیز ہونے کا اندازہ ہورہا تھا لیکن واقعی میں کھانا بہت لذیذ تھا، مہمانوں نے کھانے کی بڑی تعریف کی اور پوچھا کہ کھانا کس نے بنایا ہے ساس نے جواب دیا ہاں بچیوں نے مل کر بنایا ہے، سسر اور دیور نے بڑی فراغ دلی سے اریبہ کی تعریف کی تو اریبہ کا دل بھی خوش ہوگیا، مجبوراً ساس کو بھی انکے ساتھ ہاں میں ہاں ملانی پڑی۔
آج وہ کچن میں کافی عرصہ بعد اتنا کام کرکےبری طرح تھک چکی تھی، لیکن مہمانوں اور گھر کے افراد کی تعریف کرنے سے اسکی تمام تھکن دور ہوچکی تھی اسے آج محسوس ہوا کہ واقعی میں آج عید کا دن ہے۔
دو دن کے بعد گھر والوں نے اسے ران کی سجّی بنانے کی فرمائش کی تو اسے احساس ہوا کہ اب وہ اس گھر کی بہو ہے۔