لاریب خواتین معاشرے کو خوبصورت بنانے میں بنیادی کردار ہیں، اگر یہ خاندان کے معاملات میں حسن معاشرت کے تقاضوں پر عمل پیرا نہ رہیں تو مسائل ومشکلات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، اس کے برعکس اگر یہی خواتین قرآن واحادیث سے اپنا تعلق مضبوط کر لیں اور تقویٰ کا دامن پکڑ لیں تو حُسن معاشرت کی تکمیل میں بنیادی کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکتی ہیں، کسی نے بجا کہا کہ خاتون چاہے تو گھر کو جنت کانمونہ بنا سکتی ہے، اور چاہے تو جہنم کا۔۔۔ آئیے قرآن واحادیث کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ خواتین حُسن معاشرت سلسلے میں کیسے مثبت کردار نبھائیں، اور نفسا نفسی کی کیفیت و ماحول میں حسن معاشرت کے ضمن میں سازگار فضاء کیسے بنائیں۔
حدیث میں آتا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ جب کسی سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو لوگوں کی ضروریات اس سے وابستہ کر دیتا ہے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو یوں تو کسی کے ساتھ خاص نہیں لیکن خواتین کے لئے گھریلو زندگی اور اس کی الجھنوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے یہ حوصلہ افزاء پیغام بہت تقویت کا باعث ہے، یوں نیکی سمجھ کر بھاری بھر کم ذمہ داریوں اور مسائل کو بھی خواتین خاطر میں نہیں لاتیں۔ اور بھاری اور تندوسخت ذمہ داریوں اور افراد کے گِلوں شکووں سے با سہولت نبٹنے کے لئے تسبیح فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھما کو معمول بنا کر، حسبی اللّٰہ لا الہ الا علیہ توکلت و ھو رب العرش العظیم کا ورد کرتے ہوئے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے میں لگی رہتی ہیں، کہ جو لوگوں کی ضروریات پوری کرنے میں لگا رہتا ہے اللہ اس کی ضروریات کے لئے کافی ہو جاتا ہے۔
لوگوں کے عیوب کے پیچھے پڑنے سے منع کیا گیا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگوں کے عیوب کے درپے ہوتا ہے اللہ اس کے عیوب کے درپے ہو جاتا ہے اور اسے اس کے گھر میں رسوا کر کے چھوڑتا ہے، اسی طرح یہ کہ جو لوگوں کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ روز قیامت اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ گویا خواتین کا تجسس اور عیوب کی ٹٹول سے بچنا بھی دراصل حُسن معاشرت کے ضمن میں پوائنٹ اسکورنگ کا اہم حربہ ہے۔
حُسن معاشرت میں اس حدیث پر عمل بھی آپس کے ربط و تعلق کو مضبوط بنانے کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے کہ بھلائی کے کاموں کو معمولی نہ سمجھو، یہاں تک کہ جو اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملے اسے بھی بھلے کا کام کہا گیا۔ لہٰذا سلام میں پہل، مصافحہ کو عام کرنا اور بہترین طریقے سے کرنا، محفل میں نئے آنے والے کو جگہ دینے کو معمولی سمجھنے کی بجائے انھیں رواج دینے کی ذمہ داری نبھانا بھی دراصل حُسن معاشرت کی تکمیل کا جزو ہی ہے۔
جہاں خوش خلقی وخوش کلامی خواتین کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتی ہے وہیں حُسن معاشرت میں بھی یہ صفات کارگر ہیں، غیبت وچغلی سے پرہیز، ٹھٹھا مذاق کی محفلوں سے کراہت، برے القاب سے اجتناب بھی خواتین کے لئے معاشرت کو خوشگوار بنانے کے سلسلے میں کافی معاون ہے، شکر گزاری کا رویہ بھی خواتین کے لئے نہایت اہم ہے خواہ خاوند کی ہو، افراد خانہ کی ہو یا رب کائنات کی۔ کیونکہ عورت اپنے بچوں پر نگران ہے، ایک نسل کی امین ہے، اگر اس کے اپنی سیرت میں جھول ہو گا، اپنا کردار بد نما ہوگا تو ممکن ہی نہیں کہ نسل نو کی آبیاری متاثر نہ ہو، لہٰذا مذکورہ بالا صفات اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں تا کہ آپ ان خواتین میں شامل ہو سکیں جو بلا تخصیص میکہ و سسرال اخلاص نیت سے خوبصورت معاشرے کی تکمیل میں حصہ لیتی ہیں آسانیاں اور سہولتیں دیتی ہیں، احسان، درگزر، ایثار کی روش پر چلتے ہوئے اپنے جائز حقوق سے دستبرداری بھی قبول کر لیتی ہیں۔
اللہ ہمیں حُسن معاشرت میں بہترین کردار ادا کرنے والا بنائے، اور اس سلسلے میں کی جانے والی ہماری کوششوں میں اخلاص پیدا کرے،اور قبول کرے۔ ا’مین۔