واحد الیکشن کمیشن جس نے کراچی میں بارش کی متوقع پیش گوئی کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ دراصل سندھ حکومت نے بدمعاشی طے کی ہوئی تھی کچھ گزیٹڈ افسران نے مطلع کیا کہ سوائے پریزائیڈنگ آفیسر کی ٹریننگ کے نہ تو الیکشن کا سرکلر جو ہفتہ بھر پہلے ملتا تھا وہ ملا اور نہ ہی حلف جو کہ اک ہفتہ پہلے پڑھوایا جاتا وہ پڑھوایا گیا اداروں میں الیکشن کی تیاریاں ہی نہیں تھیں گورنمنٹ ملازمین اپنی جگہ خوش حیران کہ شاید اس مرتبہ ڈیوٹی نہیں لگی۔ اگر طے ہی تھا تو دو دن پہلے منع کرنا۔ کمپین پر لگنے والا پیسہ غارت کرنا ہے دیگر پارٹیز کے پاس خوب لوٹ مار کا پیسہ ہے ان کا نقصان معنی نہیں رکھتا بلکہ الیکشن کمیشن نے انتخابات ہی ان حقائق سے خوفزدہ پارٹیز کی ایماء پر ملتوی کروائے۔ جو ان کی کراچی عوام سے دشمنی کو واضح کر رہی ہے۔ وہ نہیں چاہتے کراچی کو جلد از جلد ایماندار قیادت نصیب ہو۔
جماعت اسلامی ایسی جماعت ہے کہ عوام کی خدمت کے لیے تو اس کے پاس پیسہ ہوتا ہے لیکن ورکرز کنونشن، کارنر میٹنگز، پولنگ ایجنٹس میٹنگ سمیت اس طرح کے کسی پروگرام کے لیے دیگر پارٹیز کی طرح نہ کھلانے کو بریانی نہ ہی سوشل میڈیا الیکشن مہم چلانے کے لیے کرائے کارکن تھے۔ نہ ہی پیسوں پر مہم ورکرز اور پولنگ ایجنٹس ہائیر کرسکتے تھے ،اس کے کارکنان اپنی ہر طرح کی خدمات فی سبیل الله دیتے ہیں یہ ایسی تربیت ہے جس کا دیگر سیاسی پارٹیز تصور بھی نہیںکر سکتیں کہ کبھی جیالے یوتھیے اس معیار تک پہنچ سکتے ہیں۔ پارٹی لیڈران سے پیسہ لینے کے بجائے اوپر سے لے کر نیچے تک کے افراد اپنی جیب سے مہم پر پیسہ خوب سوچھ سمجھ کر لگاتے ہیں۔ سندھ حکومت الیکشن کے دوسرے مرحلے کے انتخابات میں خاص کراچی شہر کے انتخابات سے انتہائی خوفزدہ ہوئی ہے اپر سندھ کے انتخابات ہوچکے ہیں وہاں سندھ حکومت بھاری اکثریت سے جیتتی ہے۔ وہاں کے انتخابی نتائج سندھ حکومت کی من مرضی کے ہوتے ہیں۔
کراچی کے انتخابات ہمیشہ اس کے لیے مسئلہ رہے ہیں اب جب کہ کراچی کی فضا حافظ صاحب کے لیے ساز گار ہےانھیں اپنے میئر کے لیے اک ہی نام یاد ہے اس کے علاوہ کوئی کراچی کا نجات دہندہ ان کے نزدیک نہیں بن سکتا۔ عام و خاص کو دوسری سیاسی پارٹیز کے نامزد میئر کے نام تک نہیں معلوم ہونگے وہاب ریاض، وسیم اختر، عالمگیر خان کراچی کی عوام کو انھوں نے اپنا آپ یاد ہی نہیں کروایا شاید خواص کو اس بلاگ کے ذریعے اپنے مجرم یاد ہوجائیں۔ کراچی کو وہ یاد ہے جو ہر مصیبت کے موقع پر ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسی وجہ سے یہ تینوں پارٹیز خوفزدہ ہیں اور مل کر پی ٹی آئی، پی پی، ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن سے انتخابات ملتوی کروائے۔ جب یقین ہوا جماعت اسلامی کمپین پر مقدور بھر پیسہ لگا چکی تو الیکشن ایک مہینہ آگے بڑھادیئے گئے جس سےسندھ حکومت کی مکاری سامنے آگئی۔ ہوا کا رخ بدلنا چاہتی ہے کراچی ایماندار قیادت کے آنے کے یقینی آثارتھے اس لئے خرابی پیدا کرنے کی ساش کردی گئی ۔یہ پھر احمقوں کو خریدیں گے دھاندلی کی موثر اسکیمیں تیار ہوں گی، لیکن کراچی والوں مہم مذید تیز چلائیں، بحیثیت آدمی کے دھڑکے تو کئی ایک ہیں لیکن کراچی والوں حوصلے بلند رکھو، نہ سوچیں کہ چلو اب آرام کر لیتے ہیں مہم اور تیز جو کسر رہ گئی وہ پوری کریں۔
حافظ صاحب دھرنا دیجئے احتجاج کیجئے بڑا سا جلسہ کیجئے۔کراچی کے چپے چپے میں جا کر ترازو انتخابی نشان حفظ کروادیں۔ آپ ووٹ اپنے لیے نہیں مانگ رہے دین کے نام ووٹ مانگنے کی شرم نکالیں ورنہ شرم شرم میں سیاسی پوزیشن کمزور ہی رہے گی۔کراچی جہلا کا شہر نہیں ہے پڑھے لکھے لوگوں کا شہر ہے ، جو اپنی تقدیر آپ بدلنے کھڑے ہوئے ہیں۔ تو خوفزدہ ہو کر بھاگو نہیں الیکشن کراؤ کراچی کو اپنی قسمت بدلنے دو۔