نانا کی پیاری ہوں ،نانو کی جاں
ماموں کی پری اور خالہ کی جان
کرتی نہیں تنگ نانا، نانو گواہ
کیوں مما کہیں، جا مجھے نہ ستا
دیکھوں کبھی جب ، کوئی روتا بچہ
سمجھ جاتی ہوں اب صرف فیڈر ہی اچھا
سلاتی ہیں مما مجھے رات جلدی
کہیں ، جلد سونے کی عادت ہے اچھی
کیوں مما نہ سوئیں ،سوچ آتی یہی ہے
یہی فکر رات جلد ، نیند لاتی نہیں ہے
چھوٹی ہوں گر میں ، تو کیا ہوا
سمجھتی ہوں سب برا اور بھلا
میری سوچ کو بھی کوئی جان لے
بن گیس میرا چولہا کیسے جلے
مہنگا ہے سب کچھ، عجب معاملہ ہے
آؤ ترازو سے پوچھیں ،کوئی حل بھلا ہے
نصیحت ہے تم بھی کرو فیصلہ
چوروں لٹیروں سے رکھو فاصلہ
مشن ترازو۔۔۔ پھیلاؤ چار سو
اسی فیصلے پہ ہو جاؤ یک سو
بھلے شیر اور بلا لڑتے رہیں
ترازو کا دم ہم بھرتے رہیں