حالیہ برسوں میں بنی نوع انسان نے ترقی کی شاندار منازل طے کی ہیں۔ زندگی کے ہر شعبے میں ترقی اس وقت اپنی معراج کو چھو رہی ہے۔ اس ترقی کے ساتھ ایسی بہت سی سہولیات آئی ہیں جنہوں نے ہماری زندگیوں کو سہل اور آسان بنا دیا ہے۔ ٹی وی پر چینل بدلنا ہو، گھر کا دروازہ کھولنا یا بند کرنا ہو، اے سی یا ہیٹر آن آف کرنا ہویا گاڑی کو لاک ان لاک کرنا ہو، ریموٹ کنٹرول سے بیٹھے بیٹھائے اکثر کام ہو جاتے ہیں۔ ان سہولیات نے مجھ جیسے بہت سے لوگوں زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔ اس آسان زندگی میں باقاعدہ ورزش کی اہمیت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
چین اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک ہے۔ سنہ 2020 میں انتہائی غربت کے خاتمے کے بعد لوگوں کے معیار زندگی میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے ، لوگوں کی زندگیاں یکسر تبدیل ہو گئی ہیں لیکن چینی لوگوں نے ورزش کی عادت ترک نہیں کی۔ ہمیں چھوٹے بچے سے لے کر 100 سالہ بزرگ تک سب ورزش اور واک کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ چین میں اسی بہتر طرز زندگی کی وجہ سے لوگ کی اوسط متوقع عمر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق چینی لوگوں کی اوسط متوقع عمر بڑھ کر 77.93 سال ہو گئی ہے اورچین میں صحت کے اہم اشاریے اعلیٰ اور متوسطآمدنی والے ممالک میں سرفہرست ہیں۔ یہ تمام کامیابیاں چین میں صحت مند چین اقدام کے نفاذ کی مرہون منت ہیں ۔ رواں برس اس اقدام کا تیسرا سال ہے اور چین نے اس حوالے قابل ذکر پیش رفت حاصل کی ہے۔ جدید تحقیقات سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے کا سب سے اہم فائدہ انسانی مزاج کوخوشگوار بناتے ہوئے اسٹریس، ڈپریشن اور انزائٹی کی سطح کو کم کرنا ہے۔ ذہنی دباؤ جدید دور کی تیز رفتار زندگی کا حصہ بن چکا ہے، جدید تحقیقات یہ ثابت کرتی ہیں کہ ورزش بہت حد تک ذہنی تناؤ اور تشویش کو کم کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ورزش کرنے کا سب سے اہم فائدہ انسانی مزاج کوخوشگوار بناتے ہوئے انزائٹی، اسٹریس اور ڈپریشن کی سطح کو کم کرنا ہے، باقاعدگی سے ورزش کرنا انسانی دماغ کے ان حصوں میں مثبت تبدیلی لانے کا باعث بنتا ہے جو بے چینی اور ذہنی تناؤ جیسی کیفیات کو قابو کرتے ہیں۔
جدید تحقیقات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزن میں اضافے اور موٹاپے کی ایک اہم وجہ انسان کا ورزش یعنی حرکت نہ کرنا ہے، اگر آپ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرتے ہیں تو یہ آپ کے وزن کو برقرار رکھنے یا اسے کم کرنے میں مدد دیتی ہے، موٹاپا یا وزن میں اضافہ سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے،جوکئی مہلک امراض کو حملہ آور ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ اس کے برعکس ، باقاعدگی سے ورزش آپ کو نقصان دہ اور مہلک بیماریوں سے بچاتا ہے۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوا کہ ورزش انسان کی دماغی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق ورزش سے نیوروپلاسٹی سِٹی میں اضافہ ہوتا ہے۔ نیوروپلاسٹی سِٹی سے دماغی خلیات یعنی نیورون کی وائرنگ اور ترتیب بدلتی رہتی ہے، اس عمل سےسیکھنے اور نئے ہنر کوسمجھنے جیسے دماغی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ جسمانی صحت کا ذہنی صحت پر بہت اثر پڑتا ہے۔جسم اور ذہن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔
دائمی امراض کے حملہ آور ہونے کی بنیادی وجہ سست طرززندگی ہے، باقاعدگی سے کی گئی ورزش سے ذہنی سکون ملتا ہے، معدہ اور جگر کا عمل درست ہوتا ہے، کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور انسولین کی حساسیت میں اضافہ سے آپ کا کئی نقصان دہ اور مہلک بیماریوں سے بچاؤ ہوتا ہے۔جو لوگ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرتے ہیں وہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ صحت مند اور چست رہتے ہیں جو ورزش نہیں کرتے ہیں ، جب جسم جلدی تھکاوٹ محسوس کرنے لگے تو اس کا اثر ذہن پر بھی پڑتا ہے، کیونکہ ایک تھکا ہوا جسم کبھی بھی ذہنی محنت کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔
چین میں صحت کا قومی ڈیٹا بیس قائم کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا بیس میں ماہرین، وسائل، صحت کے علم، بہتر غذا، فٹنس پروگرام اور نفسیاتی صحت کو فروغ دینے کے لیے رہنمائی دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی شہریوں کی صحت خواندگی کی سطح 25.4 فیصد تک بہتر ہوئی ہے۔ بڑی بیماریاں، جیسے قلبی اور دماغی امراض، کینسر اور ذیابیطس کو مؤثر طریقے سے قابو کیا گیا ہے۔ چین میں بڑی دائمی بیماریوں سے قبل از وقت اموات اب عالمی اوسط سے کم ہیں۔ زیادہ سے زیادہ لوگ آن لائن اور آف لائن صحت کی سرگرمیوں میں شامل ہوئے ہیں، جس نے وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک سماجی بنیاد رکھی ہے۔