بلوچ عوام کے دِل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں اورپاکستان کی ترقی بلوچستان کی ترقی سے جڑی ہے – 347,188 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا صوبہ پورے ملک کا 43 فیصد حصہ بنتاہے۔ یہ آبادی کے اعتبارسے سب سے چھوٹا اوروسائل کے اعتبارسے پاکستان کا امیرترین صوبہ ہے۔ پورے ملک کو سوئی گیس کی فراہمی اسی سرزمین کاانمول تحفہ ہے۔ اس کے علاوہ کاپراور سونے کی کانوں سمیت قدرت نے بے بہاخزانے اس سرزمین بلوچستان کی تہوں میں دفن کررکھے ہیں۔
المیہ تو یہ ہے کہ قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان کے بیشتر عوام مفلسی کا شکارہے۔ حکومتی پالیسیوں، عدم توجہی، بدانتظامی، ناقص منصوبہ بندی اور ان کے نتیجے میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کو بڑی وجوہات قرار دیا جاسکتا ہے۔ بلوچستان میں لوگوں کے معیار زندگی کااندازہ لگانے کے لیے یہی کافی ہے کہ صوبے میں صرف 20 فیصد افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے۔ بلوچستان میں تقریباً 23 لاکھ افراد علم کی روشنی سے محروم ہیں۔ غربت، بد امنی، معاشی، معاشرتی مشکلات اور متعلقہ حلقوں کی مجرمانہ خاموشی اس اہم مسئلے کی اہم وجوہ ہیں اور یوں معصوم بچے تعلیم کی نعمت سے دور ہیں۔ بلوچستان میں صوبائی حکومتیں جاگیرداروں پر مشتمل ہیں، جنہوں نے عام بلوچوں کو تعلیم، طبی سہولیات اور مواصلات کے بنیادی ڈھانچے سے محروم رکھا، کیونکہ وہ انہیں جاگیرداروں کے تابع کرنا چاہتے تھے۔
پاک افواج نے بلوچستان کی ترقی اور بلوچوں کی خوشحال اور بامقصد زندگی گزارنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان منصوبوں میں ڈی سیلینیشن پلانٹس، کیڈٹ کالج، ہسپتال اور تعلیمی اداروں کا قیام شامل ہے۔ بلوچستان میں صحت عامہ سے متعلق سہولیات کی فراہمی ہمیشہ ایک توجہ طلب مسئلہ رہا ہے اس سلسلے میں 2004جی ڈی اے کا قیام عمل میں لا یا گیا اور2016میں پاک فوج نے عوامی مطالبے پر جی ڈی اے ہسپتال کا چارج سنبھالا جہاں سول ڈاکٹرز کے ساتھ آرمی میڈیکل کور کے ڈاکٹرز کی خدمات بھی فراہم کی گئیں۔ جی ڈی اے ہسپتال گوادر کو علاقے کا بہترین ہسپتال بنانے کے لیے پاک فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اہم اور فقید المثال اقدامات جن میںNCOCکے تعاون سے ہسپتال میں آکسیجن جنریشن پلانٹ کا قیام جس کاافتتاح سرجن جنرل آف پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر نے اپریل 2022میں کیا۔ اس سے نہ صرف GDAہسپتال آکسیجن کی فراہمی میں خود کفیل ہوچکا ہے بلکہ باقی ہسپتالوں کی آکسیجن سے متعلق ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت بھی رکھتاہے۔
پاک فوج کی اس عظیم کاوش سے سینکڑوں، ہزاروں قیمتی جانوں کو بچانے میں بہت مدد مل رہی ہے۔ ہسپتال میں بجلی کی مسلسل دستیابی کے لیے کیے جانے والے اقدامات خاص طور پر آئی سی یو اور آپریشن تھیٹر میں نازک مریضوں کے لیے بجلی کی بلا تعطل دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ نئی فارمیسی کے قیام کی منظوری ہوچکی ہے جس ادویات کی وافر مقدار میں دستیابی اور فراہمی ممکن ہوسکے گی۔ جی ڈی اے گوادر کاواحد ہسپتال ہے جو کوویڈ 19سے متعلق مفت طبی سہولیات فراہم کررہا ہے جس میں تشخیص وعلاج شامل ہے کوویڈ ٹیسٹ کے لیے جدید لیبارٹری کا قیام بھی عمل میں لایا جاچکا ہے۔ بلڈ بنک کے قیام سے ایمرجنسی میں خون کی بروقت دستیابی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ مستحق مریضوں کے لیے فری ایمبولینس سروس بھی جاری ہے۔ ہسپتال میں عملے کے لیے نئے رہائشی بلاک کی تعمیر، آپریشن تھیٹر اور وارڈز کی رینوویشن، مقامی لوگوں کی ٹیکنیکل ٹریننگ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ پندرہ کروڑ کے بجٹ سے تیرہ کروڑ تنخواہوں کی مد میں جانے کے باوجود ہسپتال کے متفرق اخراجات احسن طریقے سے پورے کیے جارہے ہیں۔ ہسپتال میں ایمرجنسی، آپریشن اور دیگرز طبی سہولیات بشمول کھانا اور ادویات کی مفت فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔
پاک فوج نے اپنی چھاؤنیوں کے طبی مراکز کو مقامی لوگوں کے علاج معالجے کیلئے وقف کیا۔ واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ کا منصوبہ متحدہ عرب امارات اور سوئس حکومتوں کے تعاون سے تعمیر کیا جا رہا ہے اور یہ خوشحال بلوچستان پروگرام کا حصہ ہے۔ اس پروگرام میں نئے اسکولوں اور کالجوں کا افتتاح، بجلی اور قدرتی گیس کی فراہمی اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں نئی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر شامل ہے۔ خوشحال بلوچستان منصوبہ پاک فوج کے تعاون سے ہی شروع ہے۔ مسلح افواج بلوچ نوجوانوں کی پیشہ ورانہ تربیت بھی کر رہی ہیں تاکہ وہ CPEC کے میگا پراجیکٹس میں تعینات چینی انجینئروں اور تکنیکی ماہرین کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔ بلوچ نوجوانوں کی استعداد کار میں اضافہ انہیں ہنر مند بنانے اور ان کے معیار زندگی کو بڑھانے میں افواج پاکستان کا قابل فخر کردار ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اگر آج پاکستان محفوظ ہے اور ہم رات کو چین کی نیند سوتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان بہادر جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
ہمارے اصل ہیروز یہی شہداء اور غازی ہیں اور جو قومیں اپنے شہیدوں کو اور ہیروز کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں، جب تک دنیا قائم ہے، شہید کا نام ہمیشہ چمکتا رہے گا۔ کوئی قوم اور کوئی ملک اپنے شہداء کی قربانی کا صلہ پیش نہیں کر سکتا۔ کوئی قوت، دولت یا پیسہ اس قربانی کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ یہ پاک فوج ہی ہے جو ملک کے ہر گوشے میں سیلاب ہو، طوفان ہو، حادثہ ہو، زلزلہ آئے یا کوئی آفت آئے، صبح سے شام تک فوج بتائے بغیر پہنچ جاتی ہے، آج کل بلوچستان کے کچھ علاقوں میں ہیضہ پھیلا ہوا ہے، وہاں پانی کی کمی ہے، فوج مجھے بتائے بغیر وہاں کے لوگوں کی خدمت کر رہی ہے اور پانی مہیا کر رہی ہے۔ ہم اس خدمت پر فخر محسوس کرتے ہیں۔