ارے بارش ہو رہی ہے چلو چھت پر چلتے ہیں، صدیق صاحب اور بچوں نے باہر کھڑکی کھول کر دیکھتے ہوئے کہا۔ ہاں چلتے ہیں لیکن پہلے چپس سب کے لئے بناؤں گی پھر آتی ہوں آپ لوگ جب تک اوپر جائیں،صائمہ بیگم بولیں۔ باہر حسین موسم تھا اک دم بارش ہونے لگی صدیق صاحب اور ان کے بچے ثانیہ، سارہ ،عافیہ اور اویس ان کے یہ چار بچے پورے گھر کے رونق تھے اور بہت خوش تھے چھت کی طرف لپکے۔
بارش کھل کے برس رہی تھی اور ایسی ہوائیں چل رہی تھیں کہ دل کو بھلی لگ رہی تھیں۔ تھوڑی دیر میں صدیقہ بیگم بھی آلو کے چپس بنا کر لے آئیں، سب لوگ جپس کھانے لگے اور ہنسی مذاق کرتے ہوئے ایک دوسرے کو چھیڑ رہے تھے جس سے گھر میں کافی رونق ہوگئی تھی،بارش میں نہاتے اور کافی گپ شپ کے بعد شام ہونے لگی تو سب نے چھت سے اترنے کا پروگرام بنایا اور سب سیڑھیوں سے نیچے اترنے لگے، جیسے ہی نیچے آئے ارے یہ کیا بجلی چلی گئی۔
لو جی ابھی ہی بجلی جانی تھی کتنا چھت پر بارش سے بھیگنے سے مزا آرہا تھا اور اب بجلی کے جانے سے حبس ہوگا اور گرمی لگے گی ،اویس اپنے کمرے میں آتے ہوئے بولا۔ بیٹا اتنے دنوں سے گرمی تھی شکر کرو اب تو بارش کی وجہ سے گرمی کا زور ٹو ٹا ہے اور اب ہوائیں بھی چل پڑیں ہیں یہ سب اللہ پاک کا کرم ہے اللہ پاک کا شکر کے حوالے سے حدیث پاک میں ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ نے جس بندے کو اپنی نعمت عطاءفرمائی اوراس نے الحمدللہ کہاتویہ حمد اس نعمت سے افضل ہوگی۔ (ابن ماجہ ،طبرانی۔ صدیق صاحب بولے۔
جی ابو ہمیں اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہیۓ اللہ تعالی کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے اب تھوڑا بہت جو اپنی مرضی سے نہ ہو اسے برداشت کرلینا چاہیۓ اور ساتھ بجلی بچانے کی کوشش بھی کرنی چاہیۓ جیسے اے سی کا بے جا استعمال یا بلا ضرورت لائٹوں، پنکھوں کا استعمال ترک کر دینا چاہیۓ کیوں کہ اگر ہم پانی اور بجلی کا اسراف کریں اور اس کو بچائیں گے نہیں تو اس میں کمی تو آئے گی ہی اور لوڈ شیڈنگ زیادہ سے زیادہ ہی ہو گی، ثانیہ بولی۔
ثانیہ میری سب سے سمجھ دار بیٹی ہے صحیح کہا بیٹا تم نے بیٹا اب ایسا کرو نہا کر فریش ہو جاؤ اور دیکھو ابھی 7:00 بجے ہیں میں پکوڑے بناتی ہوں پھر 7:30 بجے تھوڑی دیر کےلئے گھر کے قریب گارڈن میں چلتے ہیں، گھر آنے تک بجلی بھی آجائے گی۔ صائمہ بیگم بولیں۔
ارے واہ کیا آئیڈیا ہے چلیں پکنک ہوجائے گی ! واہ خوب مزا آئے گا یہ کہتے ہی سب اپنے کمروں میں چلے گئے۔ تھوڑی دیر میں پکوڑے تیار تھے پکوڑے اور کولڈ ڈرنگ ساتھ لے کر سب پارک کی جانب روانہ ہوئے۔ پارک میں کچھ دیر بیٹھ کر جھولے لئے پکوڑے اور چارٹ کھاکر کولڈ ڈرنک پی اور تھوڑی واک کرکے اور گپ شپ لگا کر 9:30 بجے گھر پہنچے اور عشاء کی نماز پڑھ کر اللہ پاک کا شکر کیا، یوں ایک حسین شام کا اختتام ہوا۔