رحمت للعالمین نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیاں بلاشبہہ اہل ایمان کے لیے شدید ذہنی اذیت کا باعث ہیں۔
یہود و ہنود ہوں یا آج کے ماڈرن کفار، مستشرقین ہوں یا نام نہاد آزادیِ رائے کے علمبردار، یہ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ،
• مسلم امت اس وقت اس بے جان ٹہنی کی طرح ہے جسے ہوا کا جھونکا جس سمت چاہے مروڑ دے۔ ایشیاء، افریقہ، مشرق وسطیٰ، ہر طرف مسلم حکمران اغیار سے مرعوب، ان کے توپ ٹینکوں، ان کے ڈرون جہازوں، ان کے بحری بیڑوں سے خوفزدہ اور اپنی عیاشیوں کے خمار میں دھت، یہود ونصاریٰ اور مشرکین کی غلامی پر راضی ہیں۔
• تقریباً ہر مسلم ملک میں چونکہ نظامِ تعلیم و تربیت بھی امپورٹڈ ہے لہذا عوام اسلامی نظام زندگی کے بنیادی تقاضوں تک سے ناواقف ہیں۔ ہاں ایک جذباتی و وقتی لگاؤ ضرور باقی ہے دین کے ساتھ۔
• جب جب رائے دینے یا ملک کے حکمران کے انتخاب کا مرحلہ آتا ہے عوام الناس کو ساری کشش انہی سیاسی شعبدہ بازوں میں نظر آتی ہے جن کے کندھوں پر ہمارا ہاتھ ہوتا ہے۔ اس وقت عوام کو اپنے پیغمبر سے محبت کا عملی تقاضا یاد نہیں ہوتا۔ سوشل میڈیا پہ جاری عشق نبی کے حالیہ مظاہر بھی وقتی ہیں۔ یہ غبار بھی جب چھٹ جائے گا تو پھر کس کی سردردی کہ “عشق نبی” کا تعلق عملی زندگی سے بھی کچھ ہے کہ نہیں، کس کو فکر کہ نبی کی سب سے بڑی سنت یہ ہے کہ پورا نظامِ حیات بدل دیا جائے۔ ظلم و ناانصافی کا خاتمہ کر کے عدلِ اجتماعی کا نظام نافذ کیا جائے۔
محترم قارئین ! توہینِ رسالت پر اگر آپ کا دل دکھا ہے تو یہ حیرت کی بات نہیں، بلکہ ایمان کی ایک چنگاری ہے جو خوابیدہ ہی سہی مگر بھڑک اٹھنے کے لئے آمادہ ہے۔ دل دکھا ہے تو اظہار لازمی ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ضرور اظہار کیجئے۔ تحریر و تقریر کے ذریعے اظہار کیجئے مگر ۔
جب تک ہم میں سے ہر کوئی اپنے کردار کی قوت امت کی قوت میں شامل نہیں کرے گا اور امت ایمان و نصب العین کی قوت کے ساتھ دنیا میں اپنا واضح مقام متعین نہیں کرے گی، یہ دشمنان اسلام چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے۔
پیارے نبی صلی اللّٰه علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے تازہ واقعے پہ دل دکھی ہے۔ روح بیقرار ہے۔ نیندیں حرام ہیں۔ ایسے میں آئیے چند باتوں کا عہد کریں اپنے ضمیر سے، اپنے رب سے ( تاکہ کل روز حشر نبی کا سامنا ممکن ہو سکے )
•میں اور آپ جھوٹ، خیانت، چوری اور دھوکا دہی کی ہر قسم سے مکمل طور پر توبہ کر لیں ۔
•اپنے اخلاق، اپنے کردار کی تشکیل کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کا کردار سامنے رکھیں۔
• ہر روز درود شریف کو اپنا معمول بنائیں۔
• روزانہ ایک حدیث کا مطالعہ کریں۔ اس پر خود غور وفکر کریں۔ عمل کی کوشش کریں اور پھر دوسروں تک پہنچائیں۔
• ملٹی نیشنل کمپنیوں اور انڈین مصنوعات کا بائیکاٹ مستقل بنیادوں پر کریں۔
• جب بھی ملک میں انتخابات ہوں، ہم اپنی ذاتی دلچسپی اور لگاؤ کے تحت ووٹ نہیں دیں گے، بلکہ ہمارا ووٹ اس جماعت کے لئے ہوگا جو اسلامی نظام نافذ کرنا چاہتی ہے۔
• ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ نبی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم سے سچی و حقیقی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہے۔ ہمیں اپنے ایمان کو مکمل کرنے کی فکر کرنی ہے۔ محبت کی اس چنگاری کو ہوا چاہئے تاکہ یہ شعلہ جوالہ بن جائے۔ نبی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کے جذبے کی ہوا۔ نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کو اپنا آئیڈیل بنا لینے کی ہوا۔ آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے پیغام کو ہر کس و ناکس تک پہنچانے کی ہوا۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں۔