ترازو چاہے لوہے کے ہوں چاہے ڈیجیٹل ہوں۔چاندی کے یا پھر سونے کے اور اس کو تولنے والا پیمانہ باٹ پتھر، لو ہے، چاندی، سونے یا پھر ہیرے کا اگر اصل مقصد یعنی برابری انصاف نہ تول سکے تو بے کار ہے۔ اگر دیکھا جائے تو انسان کے کندھوں پر ایک ترازو قائم ہے نیکی اور بدی کا۔ قرآن میں اللہ کا فرمان ہے،اور ہلاکت ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے۔
حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کا جرم بھی یہی تھا اور اسی کی وجہ سے ہلاکت میں مبتلا ہوئے اگر ہم غور و خوص کریں تو اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کی ہر چیز زمین و آسمان چاند و سورج ستارے و سیارے شجر و حجر اور انسان و حیوان ترازو میں ہے لین دین تحفے تحائف ظلم و ستم عمل عدل و انصاف نیکی بدی جنت دوزخ یہ چند مثالیں ہیں ہم زندگی کے ہر میدان میں ترازو سے ہمکنار ہیں ہر عمل میں دیکھنا یہ ہے کہ ہمارا کونسا پلڑا بھاری ہے اور کون سا پلڑا ہلکا کہیں ڈنڈی تو نہیں مار رہے ہم۔
تحریر لکھتے ہوئے یاد آیا کہ ایک سیاسی جماعت ایسی ہے جن کا انتخابی نشان ہی ترازو ہے۔ میں سوچ میں پڑ گئی کہ واقعی میں کیا نشان ہے. یعنی زندگی کے ہر میدان میں ہم اس ترازو کو بھی سامنے رکھیں تو ہماری دنیا بھی بدل جائے اور آخرت بھی سنور جائے۔ پیارے پڑھنے والو! الیکشن قریب ہے اپنے دل کے ترازو کو ٹٹولیے اور فیصلہ کریں کہ ووٹ کا استعمال کہاں کریں ترازو کا اصول یہ ہے کہ ایک پلڑا ہلکا کا تو دوسرا بھاری بس ہمارے گناہوں کا پلڑا ہلکا ہو اور نیکی کا بھاری سوچئے ذرا سوچ لیجئے کہ ترازو کیا ہے؟۔
ہر شعبہ زندگی کے میدان میں شامل حال ہے ترازو
گود سے گور تک کام آتا ہے ترازو
اعمال کے ناپنے کا پیمانہ ہوتا ہے ترازو
جنت و دوزخ کا راستہ بتاتا ہے ترازو
قبر کے سوالوں میں کام آئے گا ترازو
جنت کے دروازوں سے لے جائے گا ترازو
اعمال اگر نیک ہو تو فکر نہیں کوئی
کب کیسے کہاں کس طرح بچائے گا ترازو
ایک طرف ہم ہوں اور ہمارے اعمال
خود چیخ کے کہے کیا سناؤں حال ترازو؟
بس واہ واہ سے کام نہیں چلے گا صاحب
یہ مان لیں کہ ہمارا مان ہے ترازو
ہر پل ہر میدان ہر دو گام ہے ترازو
ہم سب کی آن بان شان ہے ترازو
لا الہ کا فرمان ہے ترازو
اس ملک کی بقا کی پہچان ہے ترازو
ہر جماعت کے کچھ نشان ہیں
لیکن تمام نشانوں میں نشان ہے ترازو
الیکشن کی جان ہے ترازو
ووٹ کی پہچان ہے ترازو ⚖️