بیٹا کہاں بھاگے جا رہے ہو؟ بڑی جلدی میں دکھائی دے رہے ہو ، جی ہاں جلدی میں ہوں بہن کو کالج سے لینے جا رہا ہوں چھٹی ہونے کو ہے ۔ آپ کو تو معلوم ہے حالات کتنے خراب ہیں، اوکے الله حافظ۔۔۔ بیٹا شام کو ملنا، جی ضرور!
وہ میرے سامنے بیٹھا دن بھر کی مصروفیات گنوا رہا تھا۔ تھوڑی دیر بعد بیگم نے چائے بھی بھیج دی۔بیٹا اتنی تیز کیوں چل رہے تھے؟ جبکہ کالج بھی گھر سے بالکل قریب ہے چھٹی ہونے میں بھی پانچ منٹ باقی تھے۔ میں نے چائے کا کپ اور بسکٹ کی پلیٹ اس کے قریب کرتے ہوئے پوچھا۔ انکل ! آپ جانتے ہی ہیں حالات کتنے خراب ہیں۔ میں اس کی چھٹی ہونے سے پانچ منٹ پہلے گیٹ پر موجود ہوتا ہوں ہر روز۔ ہوں ! صحیح کہہ رہے ہو ، ووٹ کس کو دیتے ہو؟ مسلم لیگ کو دیتے تھے پہلے اب کے پی ٹی آئی کو دیا۔
میرے غیر متعلقہ سوال پر تھوڑا جھینپا مگر فوراً جواب دے دیا۔ بیٹا حالات کی خرابی کا بہت گہرا تعلق آپ کے ووٹ سے ہے۔وہ کیسے انکل ؟۔ معاشرے میں دل اور نظر کی پاکیزگی کو فروغ دینے کی ذمہ داری میڈیا کی ہے۔ مگر تمہیں معلوم ہے ناں ہمارا میڈیا شروع سے اب تک کن خطوط پر کام کر رہا ہے اور میڈیا کے لیے پالیسی کون بناتا ہے ؟ حکومتیں ہی بناتی ہیں ناں ؟۔ جی ہاں بالکل اور سچی بات ہے ٹی وی ڈراموں اور اشتہارات نے ذہنی پاکیزگی اور حیا کو ختم کر کے رکھ دیا ہے۔ ماں بہن بیٹی کا احترام ختم ہوتا جا رہا ہے۔ مگر انکل کریں تو کیا کریں؟۔
آئندہ ووٹ ہرگز ان پارٹیوں کو نہ دو جو آپ کی بہن کو تحفظ تک دینے سے قاصر ہیں،جماعت اسلامی کو دوں ووٹ مگر وہ جیتتی نہیں انکل ، بیٹا گوادر کی مثال نہیں آپ کے سامنے؟، ہاں جی یہ تو ہے مطلب کہ غریب ماہی گیروں نے ہمیں پیغام دیا ہے کہ ووٹ دو گے تو جماعت اسلامی جیت بھی جائے گی۔ انکل ! جب جماعت حکومت میں آئے گی تو اخلاقی پستی اور برائیوں کے خاتمے کے لئے کوشش کرے گی؟ کیوں نہیں کرے گی ! پچھلے دنوں آپ نے اسمبلی میں سینیٹر مشتاق احمد خان کا دلیرانہ مؤقف نام نہاد گھریلو تشدد بل، اور پھر اس کے بعد جب تینوں بڑی پارٹیوں نے ٹرانس جینڈر بل منظور کروانا چاہا تو اس وقت سینیٹر مشتاق احمد خان کا مؤقف آپ کے علم میں آیا ہوگا۔ جی جی سب یاد آیا ہم سب نے بہت سراہا تھا پارلیمینٹ میں اٹھی واحد آواز مشتاق احمد خان کی آواز کو۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ تینوں پارٹیاں اپنے مغربی آقاؤں کی خاطر ہرطرح کی قانون سازی کے لئے تیار رہتی ہیں چاہے عزت غیرت ملی وقار سب کچھ داؤ پر لگ جائے۔
ہاں تو بس اب آپ ایک کام کریں کہ ! ووٹ کسے دینا ہے مصمم ارادہ کر لوں، ہے ناں ؟ ہاں بالکل، تو ارادہ کر لیا انکل ! میں اور میرے گھر والے اب کے اپنے ووٹ کو بھی مسلمان بنائیں گے۔ ووٹ ہمارا ترازو کے لیے ہوگا اور بس۔ یہ ہوئی ناں بات۔ چائے کا دور ہو چکا اب ڈنر کے بارے میں کیا خیال ہے؟ میں نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا۔
انکل میں جا رہا ہوں اپنے گھر اور اپنے خاندان والوں کو ترازو کے حق میں قائل کروں گا اور جب میں پورے سو ووٹر بنا لوں گا ناں تو ہم دونوں ڈنر باہر کریں گے کسی اچھے سے ہوٹل میں، ان شاءالله ! عزمِ نو سے اس کا چہرہ چمک رہا تھا اور قدموں کی رفتار کچھ اور تیز ہو رہی تھی۔