میمونہ ٹی وی ریموٹ ہاتھ میں پکڑےلاؤنج میں بیٹھی ڈرامہ دیکھ رہی تھی۔ گھڑی دن کےگیارہ بجنےکااعلان کررہی تھی ابھی گھرکاساراکام رہتاتھاکہ میمونہ اپنی والدہ کےبارہاکہنےپربھی اٹھنےکانام نہیں لےرہی تھی۔ میمونہ اسکی والدہ نےشدیدغصےمیں آوازدی جی کیاکہناہےآپ نے۔ اکھڑےسےلہجےمیں میمونہ نےسوال کیااورغصےسےاپنی والدہ کےچہرےکوتکنےلگی۔ ماتھاتیوروں سےسجاہواتھا۔ جب دوبارہ صوفےپرزورسےگری اوربولی ایسی زندگی سےتوبندہ مرجائےوہاں سکون سےلیٹ جاتاہوگا۔
ابھی میمونہ اپنی عمرکےتیرھویں سال میں تھی اسےاندازہ نہ تھاکہ قبرعذاب اوروحشت والی بھی ہوتی ہے۔
ادھرسےوالدہ بولیں !
اب توگھبراکے یہ کہتےہیں کہ مرجائیں گے
مرکے بھی چین نہ پایاتوکدھرجائیں گے ؟
پس یہ سنناتھاکہ میمونہ بےچین وبےقراراورعجب سوچ میں مبتلاہوگئی،کہ قبرمیں چین کیسےنہ ہوگاآخروہاں کیاہوسکتاہے؟ کیونکہ اس نےیہی سوچاتھاکہ وہاں کوئی کچھ کہنےوالانہیں ہوگا۔ شام کوجب قاری صاحب کےپاس قرآن پڑھنےگۓتوسبق سنانےاورآگےپڑھنےکےبعدمیمونہ نےساری بات قاری صاحب کوسنائی اوراپنی کشمکش بھی بتائی کہ وہ توقبرکوفقط منبع سکون اورامن وآشتی کاگہوارہ تصورکرتی تھی قاری صاحب ایک لمحہ کیلئےمسکرائےپھراچانک پورےجسم کوجنبش آئی لرزےاورکچھ توقف کےبعدگویاہوئے۔
بیٹا۔ ہرمومن اللہ سےملاقات کاخواہش مندہےمگرقبرسےخوف کےباعث مرنےسےڈرتاہے۔پھرحدیثِ مبارکہ سنائی۔ کہ بیشک قبرجنت کےباغات میں سےایک باغ یاجہنم کےگڑھوں میں سےایک گڑھاہے۔ اوربتانےلگےکہ جس کےاعمال اللہ کوپسندہونگےاس کی قبرباغاتِ جنت کاباغیچہ ہوگی مگرجس کےاعمال اللہ کی مشیت کےخلاف ہونگےاس کی قبر جہنم کےگڑھوں میں سےایک گڑھاہوگی۔ اتناہی سنناتھاکہ میمونہ بےانتہاءڈرگئی۔ اسےخوف محسوس ہونےلگا۔ دل میں اتناخوف کہ زبان سےبولناچاہےمگربول نہ پائے،بڑی مشکل سےلرزتےہونٹوں اورکپکپاتی آواز سےپوچھاقاری صاحب میری قبرمیں راحت کیسےہوسکتی ہے؟فرمانےلگےبیٹاہمیشہ اللہ سےڈرتےہوئےاورامیدرکھتےہوئےجیناچاہیے، نڈری کی کیفیت ہواورنہ ہی مایوسی کی اوررات کوسونےسےقبل سورہ ملک تلاوت کرنےسےبندہ عذابِ قبرسےمحفوظ رہےگا۔میمونہ کےدل میں خوف پیداہوگیا۔گھرآئی اپنی والدہ سےمعافی مانگی اورعہدکرلیاکہ ایسی زندگی بسرکرےگی کہ اللہ کوپسندآجائےاوراسکی قبرراحت کاگہوارہ ہو۔
میمونہ کی زندگی میں اچانک سےتغیراورعاجزی پاکروالدہ کوبڑی حیرانگی ہوئی آخردوتین دن نوٹ کرنےکےبعدانھوں نےمیمونہ سےاس کاماجراپوچھاتومیمونہ آنکھوں میں نمی سجائےبولی مامامجھےقبرکےعذاب سےڈرلگتاہے۔ اورمامامجھےتوآپ کےاس شعربولنےکےبعدپتالگاکہ قبراندھیری کوٹھڑی اوروحشتوں کاگھرہے۔ کیونکہ میں نےقاری صاحب سےپوچھاتھا۔ ماں کومیمونہ کااس طرح خوفِ رب بہت پسندآیاپیارسےبیٹی کوسینےسےلگایااوربولی بیٹابس دنیاکی لذتوں سےبچ کرخواہش کی پیروی سےبچ کراللہ کی مشیت کےمطابق زندگی بسرکرجاؤ۔نفس مطمنہ کہہ کرپکاری جاؤگی۔ میمونہ بےقابوہوگئی شدیدروئی اوربولی ماما، ڈر اس بات کاہےکہ قبرکےاندرجاکرپتالگےگامیراانجام کیاہےاس سےپہلےنہیں۔ اتناسنناتھاکہ ماں بیٹی دونوں بےتحاشارونےلگیں۔