ایسا منظر نگاہیں جسے دیکھنے کی تاب نہ لا سکیں۔
ایسی گستاخانہ جرات زمین و آسماں نے کہاں دیکھی ؟
لوگ وہاں دیوانہ وار دوڑتے تو ہیں۔ مگر نماز کی ادائی کے لیے
لوگ وہاں مستانہ وار جھومتے تو ہیں مگر عشق نبی میں
جہاں تقدس کے عالم میں زبانیں گنگ ہوجاتی ہیں
جہاں عشق کو کچھ سجھائی دیتا ہے تو وہ عشق ہوتا ہے۔ کوئی اور جذبہ کہاں ہوتا ہے؟
جسم سے روح تک،مافہیا عشق ہی عشق
جہاں عشق زبانیں گنگ کردیتا ہے اور نگاہیں بولتی ہیں
وہاں جب سب پرائے اپنے ہوجاتے ہیں
انڈیا اور بنگلہ سے ایران و ترکی تک دنیا کے ہر خطے سے آئے لوگ وہاں جا کر عشق بن جاتے ہیں اور بس ایک ہی زبان بولتے ہیں اور وہ زبان الفت کی زبان ہوتی ہے۔
وہاں کوئی نظریہ کوئی عقیدہ نہیں چلتا۔ماسوائے عشق کے۔ عشق کے شہر میں ،عشق کی گلی میں ، عشق کے کوچے میں، عشق کے امیں کے در پر یہ کیسی گستاخانہ جرات ہوئی؟
یہ کیسے لوگ تھے؟ جو امتی ہو کر مست الست فقیروں کی دنیا میں ہلچل مچا رہے تھے؟
کیا یہ نہیں جانتے تھے کہ جو اس نگری میں پہنچ جاتا ہے، وہ پھر امان میں رکھا جاتا ہے۔ اسے دھکے نہیں دیے جاتے۔ کیا وہ نہیں جانتے تھے؟ یہ مدینہ ہے۔ کیا وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ نبی مہربان کا شہر ہے، مدینے کا تو ذرہ ذرہ حرمت ہے، مسجد نبوی تو عاشقوں کی پناہ گاہ ہے۔ اور یہ اس عاشقوں کی بستی میں غل مچاتے رہے۔
مجھے لگتا ہے یہ وہی کرائے کے عاشق تھے جو یہاں پاکستان میں بھی عاشقان رسول ہونے کا دم بھر کے نبی سے محبت کرنے والے نبی کے پیغام کے امین لوگوں پر دشنام طرازیاں کرتے ہیں، ان پر ہاتھ اٹھاتے ہیں، الیکشن جیتنے اپنی بد اعمالیاں چھپانے کے لیے سفید کو سیاہ کرتے ہیں۔ یہ جب سچے عاشقین کو نہیں چھوڑتے تو اپنے جیسوں پر ہرزہ سرائی کرنے کے لیے مسجد نبوی کا تقدس بھی پامال کردیں تو ان سیاہ دل اور شقی القلبوں کا کیا جاتا ہے؟
دل تو ہمارے ٹوٹے ہیں، ہمت ہماری جواب دے گئی ہے۔ آنسو ہیں کہ بہتے چلے جاتے ہیں۔ اس دجل کے دور اور مکروفریب کی دنیا میں چار مداری اور چار تماشائی۔ یہ نام،عنوان اور پارٹی سے کچھ بھی ہوں مگر حرکتوں سے ایک ہیں۔ البتہ وہ چور لٹیرے ڈاکو ان سے پھر بھی بہتر ہیں،جنھوں نے اپنے ملکوں کو لوٹ بھی کھایا تو نبی کے گھر کی حرمت کو پامال نہیں کیا۔گستاخی صرف گستاخی ہے۔
لیکن نبی کی گھر میں گستاخی کفر ہےاور اس کفر کی سزا کیا ہونی چاہیے؟ اس کا علمائے کرام کو جلد فیصلہ کرنا چاہیے تاکہ کسی خانہ خراب کی دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ ہو۔
بچپن سے دل میں مکہ اور مدینہ بستے ہیں،مگر میرا ماننا یہ ہے کہ مدینے میں بے تابیاں اور بے قراریاں اور فقیروں کی دیوانگیاں کچھ اس لیے بھی بڑھ جاتی ہیں کہ وہاں خود اللہ رب العالمین کا محبوب رہتا ہے۔جس نے اس کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔