افروزہ بہن ماشاء اللہ سے عالمہ ہیں۔ ہر سال رمضان المبارک میں اپنے گھر میں دورہ قرآن کی مجلس منعقد کرواتی ہیں۔ آج مجھے بھی اس میں شمولیت کی دعوت دینے آئی تھیں۔ انہوں نے مجھے ایک بہت پیاری حدیث بھی سنائی۔ بتانے لگیں۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی ایک گھر میں اکٹھے ہوں وہ اللہ کی کتاب پڑھیں اور اس کو پڑھائیں۔ ان پر اطمینان نازل ہوتا ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے ان کے گرد گھیرا ڈال لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان لوگوں کا ذکر ان فرشتوں سے کرتا ہے جو اس کے پاس موجود ہیں۔
یہ حدیث سن کر بہت دل چاہا کہ میں بھی رمضان المبارک کی بابرکت گھڑیوں میں باقاعدگی سے دورہ قرآن کی اس مجلس میں شریک ہو سکوں مگر کیا کروں مجبوریاں ہیں۔ جس وقت دورہ قرآن کی مجلس ہوتی ہے اس وقت ایک تو ننھی امامہ کو گھر میں اکیلے نہیں چھوڑا جا سکتا دوسرا امامہ کی دادی جان بھی بیمار رہتی ہیں ان کے پرہیزی کھانے اور دوا کا وقت ہوتا ہے۔ گھر کے بیشتر کام اور افطاری کی ابتدائی تیاری بھی انہی اوقات میں کرنا ہوتی ہے۔ مجھے سارا سال افسوس رہے گا کہ میں رمضان المبارک میں دورہ قرآن جیسی بابرکت محفل میں شامل نہیں ہو سکی۔
امی جان کی ڈائری سے یہ سب پڑھ کر صہیب اداس ہو گیا۔ وہ سوچنے لگا دادا جان بھی تو یہی بتا رہے تھے کہ رمضان المبارک قرآن پاک کا مہینہ ہے اس مہینے میں ہمیں خصوصی طور پر تلاوت کرنے اور سننے، حفظ اور قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
لیکن دورہ قرآن کی مجلس کیا ہوتی ہے؟ میری پیاری امی جان وہاں جانا چاہتی ہیں لیکن نہیں جا سکتیں۔ وہ امی جان کی خواہش پوری نہ ہوسکنے پر بہت دکھی ہو گیا۔
سحری کے بعد امی جان دستر خوان سمیٹنے لگیں تو سعد کہنے لگا امی جان یہ آپ چھوڑیئے میں اور صہیب مل کر سب سمیٹ دیتے ہیں۔ بچوں کی اس سعادت مندی پر امی کا دل خوش ہو گیا۔ اچھا امامہ رو رہی ہے میں اسے دیکھتی ہوں۔ امی جان امامہ کو اٹھانے لگیں تو دادی جان بولیں۔ بیٹی ! لاؤ امامہ اور اس کا فیڈر مجھے دے دو میں دیکھتی ہوں اسے۔ دادی جان نے امامہ کو گود میں لے لیا۔
اچھا پھر میں کمرا سیٹ کر لیتی ہوں۔ امی جان کمرے میں داخل ہوئیں تو کمرے میں ابا جان سب چیزوں کو ترتیب دے رہے تھے۔ الہی خیر! آج ماجرا کیا ہے؟ ہم کسی اہم کام کے لیے وقت بچا رہے ہیں۔ صہیب نے آنکھیں مٹکائیں ۔ راحیلہ! ہم نماز پڑھنے مسجد جا رہے ہیں تم بھی ہمارے آنے تک اچھی سی نماز پڑھ لو۔ ابا جان یہ کہہ کر دادا ابو اور بچوں کے ہمراہ مسجد چلے گئے ۔ امی جان نے وضو کیا اور نماز پڑھنے لگیں۔ نماز کے بعد ابھی وہ جائے نماز پر بیٹھی اذکار اور دعاؤں ہی میں مصروف تھیں کہ مسجد سے واپس آ کر سب انہی کے گرد جمع ہو گئے ۔ امامہ سو گئی تھی دادی جان بھی وہیں چلی آئیں ۔
”خیریت تو ہے آج آپ سب کو کیا ہو گیا ہے؟ امی جان اس بدلی ہوئی روٹین پر حیران تھیں۔ یہ تو صہیب میاں ہی بتائیں گے۔ دادا جان نے شفقت سے صہیب کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ بات یہ ہے میری پیاری امی جان کہ اب روزانہ نماز فجر کے بعد ہم دورہ قرآن کی مجلس رکھا کریں گے۔ وہ دوڑ کر دادا جان کی الماری سے تفسیر القرآن بھی اٹھا لایا۔ دراصل دادا جان بتانےلگے ”کل صہیب میرے پاس ایک سوال لے کر آیا کہ دورہ قرآن کی مجلس کیا ہوتی ہے اور رمضان المبارک میں یہ مجلس کیوں منعقد کروائی جاتی ہے۔
تو دادا جان نے مجھے بتایا کہ آپﷺ ہر سال جبرائیل کو ایک بار قرآن ( کا نازل شدہ حصہ) سناتے اور وفات سے پہلے آخری سال میں دو بار سنایا۔ اس سے ہمیں رمضان میں قرآن مجید کے ساتھ آپﷺ کے خصوصی تعلق کا پتا چلتا ہے۔ ہمیں بھی اس بابرکت ماہ میں دورہ قرآن کی مجلس میں شامل ہونا چاہیے اور تلاوت قرآن، حفظ قرآن، تدبر قران اور تعلیم القرآن کے ذریعے اپنا تعلق قرآن پاک کے ساتھ مضبوط کرنا چاہیے۔
صہیب خاموش ہوا تو دادا جان کہنے لگے، جی ہاں! اور اب صہیب کی فرمائش پر روزانہ نماز فجر کے بعد یہ مجلس ہوا کرے گی۔ اس میں ہم سب مل کر تلاوت، حفظ اور فہم القرآن حاصل کریں گے۔“
دادا جان خاموش ہوئے تو صہیب پرجوش ہو کر کہنے لگا ۔ امی جان افروزہ آنٹی کے گھر جا کر دورہ قرآن میں شامل نہیں ہو سکتیں تو کیا ہوا ہم اپنے گھر میں دورہ قرآن کی محفل رکھیں گے اور پھر ہم پر اطمینان نازل ہوگا، رحمت ہمیں ڈھانپ لے گی، فرشتے ہمارے گرد گھیرا ڈال لیں گے اور اللہ تعالی ہمارا ذکر ان فرشتوں سے کریں گے جو ان کے پاس موجود ہیں ۔ سب نے یقین سے ان شاءاللہ کہا۔