ہمارآئین ہر جماعت کو اپنے جائز حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کرنے کی اجازت دیتا ہے، لہٰذا سیاسی جماعتیں آئین اور قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے اپنا جمہوری حق استعمال کریں۔ سازش، غداری، الزام تراشی اور لعن طعن کرنے کے رویوں سے اغماض برتا جائے اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں اس کی بہتری، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے یکسو ہو کر کام کیا جائے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد جس قسم کے افسوسناک واقعات حکومتی ایوان اور سیاسی جماعتوں کے حوالے سے رونما ہوئے ان سے نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی بلکہ سیاسی اخلاقیات کا جنازہ نکل گیا ہے جس نے ملک کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ چنانچہ موجودہ حالات کے تناظر میں مسلح افواج کے ترجمان کی طرف سے قومی ایشوز پر پریس بریفنگ نے بہت سی غلط فہمیوں اور غلط بیانیوں کا پردہ چاک کر دیاجب چند ملک دشمن عناصر کی طرف سے پاک فوج اور اس کی قیادت کے بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعے غلیظ پراپیگنڈہ جاری تھا جو عوام اور فوج میں غلط فہمیوں کو جنم دینے کا سبب بن رہا تھا جس کی سرکوبی نہایت ضروری تھی۔ دوسری طرف، بعض قومی ایشوز پر بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے کچھ اس قسم کی تبصرہ آرائی کی جارہی تھی کہ جس سے فوج کا امیج خراب ہورہا تھا۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے، ڈیمارش صرف سازش پر نہیں دیے جاتے اور بھی وجوہ ہوتی ہیں۔ اعلامیے میں لکھا ہوا ہے کہ غیر سفارتی زبان استعمال کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے فوجی اڈوں کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ اگر مطالبہ ہوتا تو فوج کا بھی وہی موقف ہوتا جو سابق وزیر اعظم کا تھا۔ تمام اداروں کا آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا ہی بہترین ملکی مفاد کی ضمانت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاک فوج ملکی سلامتی و دفاع کے لیے ہمہ وقت چوکس اورتیار ہے۔ عوام کی حمایت فوج کی طاقت کا منبع ہے اور اس کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں کی جائے گی۔ تعمیری تنقید مناسب ہے، بے بنیاد کردار کشی کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کامیاب نہیں ہو گی۔ ایسے وقت میں جب ہماری سیاسی قیادت، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کے لیے کوشاں ہیں تو اس پر آشوب ماحول میں عسکری ترجمان کا یہ طرز عمل، سیاست میں موجود شدت اور حدت کو کم کرنے کی مخلصانہ کوشش ہے۔
عساکر پاکستان کی قیادت نے ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کے لئے اپنا کردار ادا کیا جس سے ملک خانہ جنگی سے بچ گیا اور قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر کارروائی ممکن ہوئی۔ عسکری قیادت کے اسی دانشمندانہ کردار کے باعث ہی سسٹم کسی نقصان سے بچ گیا اور آج جمہوریت کی گاڑی کے اپنی منزل کی جانب گامزن ہے۔ ہمیں تاحال دہشت گردی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے، اور اسی کی آڑ میں دشمن ہمیں کبھی دہشت گرد ملک قرار دینا چاہتا ہے تو دوسری جانب ڈیپ اسٹیٹ کا پروپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے، اس سے پہلے کہ بیرونی طاقتیں ہماری صورتحال کا فائدہ اٹھائیں، پاکستانی سیاستدان خود مل بیٹھ کر نیا عمرانی معاہدہ طے کرلیں۔ ایک منصوبہ بندی کے تحت اداروں اور شخصیات کی کردار کشی کی جا رہی ہے بلکہ ریاست پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اس زہریلے اور منفی پروپیگنڈے کے تناظر میں سپہ سالارپاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت فارمیشنز کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاک فوج کو بدنام کرنے، ادارے اور معاشرے کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی حالیہ پروپیگنڈا مہم کا نوٹس لیا گیا اور واضح پیغام دیا گیا کہ فارمیشنز کمانڈرز کانفرنس پوری فوج کی آواز ہے، پوری فوج آئین اور قانون پر عمل پیرا ہے۔ تحفظ و دفاع وطن کے لئے پاک فوج کے اس بے پایاں جذبے اور قربانیوں پر پوری قوم کو فخر ہے وہ پاک فوج کے جذبات کے ہم آہنگ ہے اور اس کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی نظر آتی ہے جس سے ملک کی سلامتی کے درپے ہمارے سفاک دشمن کو پاکستان کا دفاع مضبوط ہونے کے ناطے ٹھوس پیغام جاتا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاک فوج قیام پاکستان کے وقت سے اپنے وطن کی حفاظت کیلئے بے مثال قربانیاں دیتی آرہی ہے اور ملکی سالمیت کا تقاضا یہ ہے کہ جانباز و جاں نثار فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ان قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے جو اٹیمی پاکستان کے خلاف ہیں، جو دنیائے اسلام کی جوہری قوت کے خاتمے کے درپے ہیں، جو لوگ اپنی فوج کے خلاف ہیں وہ شام، عراق کی بربادی کو یاد رکھے کہ کس طرح دشمنان اسلام نے ان اسلامی ملکوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔
پاک فوج کا قومی سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہ کرنے کا عزم جہاں وطن میں موجود اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے حوصلوں کو فزوں تر کرنے کا باعث ہے وہاں گلوبل سطح پر بھی یہ پیغام گیا ہے کہ انسانیت کی ابدی و صفاتی اقدار، عالمی امن اور پْرامن بقائے باہم کی خواہش رکھنے والی پاکستانی قوم اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ اور سالمیت و خودمختاری کے دفاع میں مستعد ہے۔ دوسری جانب ملک کے محافظ ادارے جب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کررہے ہیں، تب سے پاکستان میں ایک طبقہ پس پردہ رہ کردہشت گردوں کے لیے سہولت کاری کا کام کر رہا ہے جب کہ علمی اور فکری سطح پر ان کارروائیوں کو کبھی مذہبی اورکبھی قوم پرستی کی ایسی تاویلات کی روشنی میں پیش کیا جاتا ہے، جس سے دہشت گردوں کے لیے ہمدردی کے جذبات پیدا ہوں اور عام پڑھا لکھا شہری ریاست کو ظالم سمجھنے لگے۔ اسی مائنڈ سیٹ کے لوگ پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلانے میں مصروف ہیں۔ جبکہ فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ اور ایمو جیسے سوشل میڈیا ٹولزکا پہلا مقصد انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور ہم خیال افراد کو باہمی رابطے کی بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں ایک مخصوص گروہ سوشل میڈیا کے یہ سارے ٹولز پاکستان کی قومی سلامتی کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ اس مہم میں اندرونی گروہ ہی متحرک نظر آتے ہیں۔ ان کا قلع قمع کرنا انتہائی ضروری ہے۔