واہ ! رے سیاست دانوں کیا کیا نام تجویز کرتے ہو، کبھی سلیکٹڈ اور کبھی امپورٹڈ حکومت۔ پچھتر(75) سال سے عوام کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہو۔کیا تم میں کوئی بھی ایسا نہیں جو بانی ِپاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒکے وژن اور پاکستان کی اساس ’’ لاالہ الا اللہ‘‘ کے مطابق کوئی نام تجویز کرے۔ کیا آپ ایسا کر کے اللہ سے وعدہ خلافی کے مرتکب نہیں ہوتے ہو؟۔ کیا مسلمانانِ برعظیم نے اپنے رب سے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ اے رب! ہمیں پاکستان عطا کر ہم اس میں تیرے نام کی حکومت قائم کریں گے۔ کیا اس بات کو قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے تحریک پاکستان کے دوران اپنی سو سے زاہد تقریروںمیں نہیں دھرایا تھا؟ کیا یہ اللہ سے اعلانیہ وعدہ خلافی نہیں؟
سیاست دانوں آپ نے ہمیشہ اپنے مفادات کی سیاست کو ہی سامنے رکھا۔ دانستہ اور نادانستہ طور پر پاکستان بنانے والوں کی روحوں کو تکلیف پہنچائی ہے۔ ان کی روحوں کو بھی جن کے علاقوں میں پاکستان نہیں بننا تھا۔ انہوں نے صرف اسلام کے نام پر پاکستان کی حمایت کی تھی ۔وہ اب بھی بھارت کے متعصب ہندوئوں کے طعنے سن رہیں ہیں۔ قائد اعظم ؒ نے کہا تھا کہ یہ پاکستان مثل مدینہ ریاست جو بننے جارہا ہے، ساری دنیا کے مسلمانوں کا پشتی بان ہو گا۔مسلمانوں کا تیراسو سالہ(1300) شاندار دورحکومت وپس آئے گا۔ جس کا خواب حکیم الامت ڈاکٹرعلامہ شیخ محمد اقبالؒ نے دیکھا تھا اور جس کے لیے وہ امت مسلمہ کو ایسے ہی ترانے سناتے رہتے تھے کہ:۔
چین و عرب ہمارا ہندوستان ہمارا
؎ مسلم ہیں ہم وطن ہیں سارا جہاں ہمارا
آپ نے عوام کی مثبت سیاسی تربیت کے بجائے منفی تربیت کی۔ نون لیگ نے تو الیکشن ہارنے کے بعد اسٹبلشمنٹ کے سربراہوں کے نام لے لے کر ملک کی مایا ناز فوج کے خلاف منفی باتیں کیں ۔ بھائی یہ جمہورت ہے ۔کوئی بھی سیاسی پارٹی الیکشن کے ذریعے اقتدار میں آسکتی ہے۔ کبھی دوسری پارٹی اور یہ سلسلہ چلاتا رہتا ہے ۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی آپ نے تقریباً چالیس (40)سال پاکستان پر حکومت کی۔ اگر آپ کے بعد تحریک انصاف پاکستان میں اقتدارمیں آ گئی تھی تو کون سی قیامت ٹوت پڑنی تھی۔ انہیں پانچ سال مکمل کرنے دیتے۔ اُس کی کارگردگی کی بنیاد پر عوام کے پاس جاتے اور دوبارہ اقتدار میں آ جاتے۔ مگر جس دن 2018کے انتخابات کا نتیجہ سامنے آیا آپ نے طوفان اُٹھا دیا۔ سلیکٹیڈ حکومت کی گرادن دھراتے رہے۔اب عمران خان ہارنے کے بعد امپورٹیڈ کی گردان دھرانے لگا ہے۔ کبھی بھی عوام کے مسائل حل نہیںہوئے ۔مہنگائی اور بے روزگاری بڑھتی رہتی ہے۔ سیاست دانوں کی اقتدار کی جنگ کی وجہ میں عوام پستے رہے ہیں۔
اب عمران خان کو پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا دیا گیا تو امپورٹڈ حکومت کے نعرے نے جنم لیا۔ اگر پہلے والوں سیاست دانوں نے اسٹبلشمنٹ کو بدنام کیا تھا تو آپ بھی ان ہی کے نقش قدم پر چل پڑے ہوں۔پورے ملک میں اسٹبلشمنٹ کے خلاف مہم شروع ہو چکی ہے۔ اس سے پہلے بھی دشمن نے فائدہ اُٹھایا تھا۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے اجیل دوت نے کہا تھا کہ بھارت نے نواز شریف پر انویسٹمنٹ کیا ہوا ہے اسے اکیلے نہیں چھوڑیں گے۔
کیا عوام کو معلوم نہیں کہ اسٹبلشمنٹ سے جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ شکایت ہے۔ مگرجماعت اسلامی کی متفقہ پالیسی ہے کہ ملک کے آخری منظم ادارے کے خلاف کبھی بھی محاذ نہیں کھولنا۔ جماعت اسلامی نے پاکستان بچانے کے لیے مشرقی پاکستان میں فوج کے شانہ بشانہ البدر اور الشمس کی شکل میں بھارت اور مکتی باہنی کا مقابلہ کیا تھا۔ فوج کے اعلیٰ افسروں کے انٹر ویو ریکارڈ پر موجود ہیں کہ ہم نے ایسے محب وطن نوجوان نہیں دیکھے۔ یہ فوج سے آگے بڑھ کو دشمن سے لڑ کر جام شہادت قبول کرتے رہے۔ قوم پرست بنگالیوں نے پورے بنگلہ دیش میں ان کو ابھی تک نہیں چھوڑا۔ بھارت کی پٹھو حسینہ واجد وزیر اعظم بنگلہ دیش نے جماعت اسلامی کے مرکزی چھ(6) رہنمائوں کو جعلی جنگی ٹریبیونل،جس کو بین الاقوامی طور بھی تسلیم نہیں کیا گیا، پھانسیوںپر چڑھا دیا ہے۔مگر ملک کی مفاد میں اس پر صبر کیا اور اپنی فوج کے خلاف زبان نہیں کھولی۔ کیا اس سے بھی بڑی قربانی کوئی سیاسی پارٹی دے سکتی ہے۔
صاحبو! اب سیاست دانوں کو اپنا منفی رویہ ختم کرنا چاہیے۔ فوج نے پریس کانفرنس کرکے اپنی پوزیشن واضح کر دہی ہے۔اگر کل کے ہارے ہوئے سیاست دونوں نے فوج کےخلاف محاذ کھول کر غلط کیا تھا ۔ تو موجودہ ہارا ہوا سیاست دان بھی فوج کے خلاف محاذ کھول کر غلطی کر رہا ہے۔ تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ سے استعفے دے دیے ہیں۔ موجودہ حکومت کو انتخابی اصلاحات کر کے فوراً نئے قومی الیکشن کا اعلان کر دینا چاہیے۔ پاکستان میں دو دفعہ ہی وزیر اعظم بننے کا قانون ہونا چاہیے ۔ عوام جن کو بار بار ووٹ دیتے رہے۔ انہوں نے چالیس (40) سال عوام پر حکومت کی۔ عوام کے لیے کونسی دودھ کی نہریں بہادیں جو اب پھر اقتدار میں آکر بہائیں گے۔ سب سیاست دان امیر سے امیر تر ہوتے گئے اور عوام غریب سے غریب تر ہوتے گئے۔ یہ اپنے مفادات کی سیاست کرتے ہیں۔
عوام اب ان لوگوں کو آزمائیں جو تحریک پاکستان میں مسلمانان برعظیم سے پاکستان میں اسلامی نظام قائم کرنے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اُسے پورا کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ وعدہ پورا کرنے سے اللہ ہمیں معاف کر دے گا۔ پاکستان جو مثل مدینہ ریاست ہے ترقی کی منازل طے کرے گا ۔ اُمتِ مسلمہ کا پشتی بان بنے گا۔ یہ لوگ کرپشن فری ہیں۔ محبت وطن ہے ۔ سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں۔نہ مورثی ہیں نہ قومیت پسند نہ علاقائیت پسند۔ امت ِ مسلمہ کے پشتی بان ہیں۔ پورے ملک کے حلقہ انتخابات میں ان کے ووٹ ہیں۔ سب سے بڑی بات بانی پاکستان قائد اعظم ؒ کے حقیقی جا نشین ہیں۔ ملک میں اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کے لیے ایک ٹیم تیار کر رکھی ہے۔ یہ سلیکٹڈ ہیں اور نہ ہی امپورٹیڈ ہیں۔ بلکہ سیلف میڈ اور میڈ ان پاکستان ہیں۔ یہ مسلمانان برعظیم کے عوام کی روحوں کو تسکین پہنچانے کا درد رکھتے ہیں۔ جب یہ اقتدار میں آئیں گے توکشمیر آزاد ہو گا۔ اسلامی پاکستان بھارت کے مسلمانوں کا پشتی بان ہوگا۔ مگر یہ سب کچھ تب ہوگا جب مفاد پرست سیاست دانوں کے ہاتھوں پچھتر (75) سالوں سے دکھوں کے مارے عوام ووٹ کے ذریعے جماعت اسلامی کواقتدار میں لائیں گے۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو آمین۔