کووڈ-19 کی عالمی وبا کے خلاف علاج میں چینی روایاتی طب نے شاندار نتائج فراہم کئے ہیں۔ ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے رکن ممالک کو تجویز کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ماحول کے مطابق روایتی چینی طب سے استفادہ کریں ۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق روایتی چینی ادویات کووڈ-19 کے علاج میں فائدہ مند ہیں، خاص طور پر ہلکے سے اعتدال پسند کیسز میں ان کے نتائج بہت ہی زیادہ موثر رہے ہیں۔ رکن ممالک اپنے صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور ریگولیٹری فریم ورک کے تناظر میں کووڈ-19 کے خلاف روایتی چینی ادویات کے ممکنہ استعمال پر غور کریں۔
دریں اثنا، ماہرین کا خیال ہے کہ مطالعہ شدہ چینی ادویات جو روایتی علاج کے علاوہ دی گئی ہیں، اچھی طرح سے کامیاب رہی ہیں اور ان کا حفاظتی پروفائل جدید علاج کے مقابلے میں بہتر ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس بات کے حوصلہ افزا شواہد بھی موجود ہیں کہ روایتی چینی ادویات کے ابتدائی اطلاق کے نتیجے میں ہلکے سے اعتدال پسند کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے بہتر طبی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ نتائج کی بنیاد پر، رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر کووڈ-19 کی ابھرتی ہوئی نوعیت کو دیکھتے ہوئے ڈبلیو ایچ او ممبر ممالک کے ساتھ اجلاس کے نتائج کو بروقت شیئر کئے جائیں۔ رکن ممالک کے لیے، روایتی چینی طب کے ممکنہ استعمال پر غور کرنے کے علاوہ یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ وہ تجربات کا اشتراک کریں تاکہ دنیا بہتر طریقے سے استفادہ کر سکے۔
ماہرین کی میٹنگ کے شرکاء نے موجودہ وبائی مرض کے آغاز سے ہی کووڈ-19 کے انتظام کے لیے علم کو آگے بڑھانے اور علاج معالجے کی تیاری کے لیے چینی حکومت اور اس کے محققین کی نمایاں کوششوں کو سراہا ہے۔ رپوٹ میں کہا گیا ہے روایتی چینی ادویات تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ صحت عامہ کے عالمی نظام کی بہترین خدمت کی جاسکے۔ چین میں وبا کے عروج کے موقع پر چینی قومی انتظامیہ برائے روایتی چینی طب کی سفارش پر بخار کے شکار351 مریضوں کو ’’چنگ فئی پائے دو تھانگ ‘‘ نامی چینی جڑی بوٹیوں سے بنی ہوئی دوا پلائی گئی،51.8 فیصد مریض دوائی لینے کے ایک دن بعد ہی معمول کے جسمانی درجہ حرارت پر لوٹ آئے جبکہ 6 دن بعد 94.6 فیصد مریض معمول کے درجہ حرارت پر واپس آئے۔ اس کے علاوہ دوائی لینے کے ایک دن بعد 46.7 فیصد مریضوں کی کھانسی کی شکایت رفع ہو گئی، جبکہ 6 دن بعد 80.6 فیصد مریضوں کی کھانسی ختم ہوگئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ متعدی بیماریوں سے لڑنے میں روایتی چینی ادویات کا دو ہزار سال سے زیادہ عرصے کا تجربہ ہے۔
حالیہ برسوں میں پاکستان اور چین کے درمیان روایتی طب کے تعاون میں اضافہ جاری ہے، وسطی چین کی جیانگ شی یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن میں زیر تعلیم 1ہزار110 غیر ملکی طالب علموں میں 245 پاکستانی طالب علم ہیں۔ حالیہ برسوں میں صوبہ جیانگ شی نے روایتی چینی طب کے فروغ کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا ہے،جس کے تحت معیاری اور صنعتی پیمانے پر جڑی بوٹیاں اگانے، فارماسوٹیکل پراسیسنگ اور چینی جڑی بوٹیوں کو کشید کرنے پر مشتمل ایک صنعتی نظام تعمیر کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی یہ رپورٹ مارچ کے آخر میں 28 فروری سے 2 مارچ تک عملی طور پر کووڈ-19 کے علاج میں روایتی طینی طب کی تشخیص پر ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی میٹنگ کے بعد سامنے آئی۔ اجلاس میں ڈبلیو ایچ او کے چھ خطوں سے 21 بین الاقوامی ماہرین کو اکٹھا کیا گیا جس میں تین رپورٹوں پر غور کیا گیا، جن میں چین میں قومی ماہرین گروپوں کی طرف سے فراہم کردہ طبی خدمات، تحقیق اور شواہد پر مبنی تشخیص شامل ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق، ایسے امید افزا اعداد و شمار بھی موجود ہیں جو تجویز کرتے ہیں کہ چینی ادویات ہلکے سے اعتدال پسند کیسز کو شدید کیسز میں تبدیل ہونے کے خطرے کو کم کرنے میں فائدہ مند ہے۔