تئیس مارچ

خواب دیکھا تھا ایک جنت کا
جس میں ہندو کی نہ حقارت ہو

جس میں باطل کی نہ سیاست ہو
جس میں مسلم کو یہ اجازت ہو

سر کو سجدوں سے نہ فراغت ہو
جس میں تہذیب مسکرا پائے

جس میں اسلام کھل کے رہ پائے
جس میں خودداری و وقار بھی ہو

شرف انساں برقرار بھی ہو
جس میں آزادی قید نہ ہو پائے

عقیدہ مسلم کو آنچ نہ آئے
انکی آنکھوں نے خواب دیکھا تھا

آج حالات کچھ الگ سے ہیں
افکار و کردار کچھ الگ سے ہیں

دین اسلام کے بھیس میں یاں
سارے باطل نظام چلتے ہیں

سازشیں زیر ہاتھ ہوتی ہیں
فکر اغیار سے زہن جکڑے ہیں

آئیں تعبیر خواب پھر سے کریں
آئیں وہ سبق یاد پھر سے کریں

اس وطن کے مفاد کےآگے
پھر سے قربانیوں کورقم کریں

شعور و آگہی و خودداری
اسکی مٹی میں نئے رنگ بھریں