ارے بچوں جلدی جلدی آو۔دادا نے گھر میں داخل ہوتے ہی صدالگائی۔سب بچے متوجہ ہوئے۔کیابات ہےآج دادا جان نے آتے ہی جمع ہونے کو کہاہے۔ضرورکوئی اہم بات ہوگی۔ آپی، گڈو، عائشہ، اسد، علی، بلال اور سعد جلدی جلدی اپنے کھیل کھلونے سمیٹ کر صحن میں جمع ہونے لگے۔دادا جان نے سب کو جمع ہوتے ہی امی کو صدالگائی۔ارے بیٹی تم بھی ایک منٹ کے لئے اجاو۔جی ابو کہتے امی بھی سرپر دوپٹہ اوڑھ کے صحن میں بچھی کرسی پر بیٹھ گئیں۔
اب سب کو جمع کرکے داداجان یوں گویا ہوئے”پیارے بچوں کیاآپ جانتے ہیں ہمارے گھر ایک خاص مہمان آنے والا ہے”۔دادا جان کی بات سن کر بچوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔کیا داداجان؟کب آرہاہے؟کتنے دن کے لئے؟ہمارے لئے یا اپ کے لئے آرہے ہیں؟کیاچیزیں لے کر ارہے ننھی عائشہ کیسے پیچھے رہ سکتی تھی۔ اسکی بات سن کر سب کی ہنسی نکل گئی۔ کیونکہ دل میں تو سب کے یہی خواہش تھی کہ وہ مہمان ہمارےلئے بھی کچھ لائے۔لیکن کسی کو ہمت نہیں ہورہی تھی۔
پیارے بچوں پوری بات تو سن لو۔دادا جان یوں گویاہوئے۔”ہمارے گھر اللہ کی طرف سے بھیجا مہمان رمضان المبارک آرہاہے ۔جو ہمارے لئے بہت سے انعامات،تحائف،خوشخبریاں اوربرکتیں لے کر آرہاہے۔جو اس کا احترام کرے گا۔اسکی موجودگی میں رب کو راضی کرنے اور ناراضگی سے بچنے کی کوشش کرے گا،جو لڑائی جھگڑا گالی گلاچ نہیں کرےگا، جو پنج وقتہ نماز اور قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھےگا اور جو کوئی معمولی سی بھی نیکی کرےگاوہ عام دنوں کے مقابلے میں ستر گناہ اجر کماسکتاہے”۔اتنی بات کہہ کر دادا سانس لینے کو رکے تو سعد نے کہا۔”دادا رمضان تو ہر سال ہی آتاہے۔یہ کوئی نئی بات تھوڑی ہے۔ اور ویسے بھی یہ سب انعامات تو جنت میں ملیں گے نا”
دادا جان نے مسکراتے ہوئے ننھے سعد کی بات سنی پھر بولے۔”بیٹا رمضان المبارک تو اللہ کا خاص تحفہ ہے۔جو ہرسال آتاہے۔لیکن ہم سب میں کسی کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں نا”۔یہ سن کر سب بچے کچھ سوچنے لگے۔ابھی پرسوں ہی تو بلال نے بتایا تھا اسکا دوست احمد اپنے ابوکے ساتھ موٹرسائیکل پر کہیں جارہاتھا ایک ٹریفک حادثے میں زخمی ہوگیا اب وہ ہسپتال میں ہے۔ آپ سب کی دادی جو پچھلے سال رمضان میں بالکل ٹھیک تھی نا۔ اس سال وہ ہم میں نہیں ہیں ۔صحت ہے، زندگی ہے اور اس وقت رمضان المبارک آرہاہےتو اس سے بڑھ کر اللہ کا کوئی تحفہ ہمارے کیاہو سکتا”۔
دادا چپ ہوئے تو سعدنے کہا،”دادا آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں میرے دوست کے ابو کا کل روڈ ایکسیڈیٹ میں انتقال ہوگیا۔ وہ بالکل ٹھیک تھے۔”آپی کی سہیلی کی ماما کی بھی طبعیت خراب ہوگئی انہیں کرونا ہوگیا اب وہ اسپتال میں ہیں”۔
جی بیٹا اللہ ہم سب کو ناگہانی آفت سے محفوظ رکھے۔ آزمائش کی دعا نہیں مانگناچاہیئے لیکن ہر مشکل وقت کے لئے خود کو تیاررکھناہی اچھے مومن کی پہچان ہے۔ اپنے رمضان کو اتنا اچھا بناو کہ اللہ ہم سے راضی ہوجائے اور پوراسال ہم اس مشقت کے عادی ہوجائیں۔ پھر ہم پورےسال نیکی کماسکتےہیں”۔
دادا جان نے کہا اور سارے بچوں کو اپنے بیگ سے ایک کپ کیک اور ٹافی نکال کر محفل برخاست کی دعا پڑھی۔ سارے بچے ٹافیاں اور کپ کیک لے کر بہت خوش ہوئے۔ مامابھی ساری باتیں ایک کاپی پر لکھ کر رمضان اچھا گزارنے کاسوچنے لگیں۔