معدے کی تیزابیت یا ایسیڈیٹی نظام ہاضمہ کے چند بڑے مسائل میں سے ایک ہے، اور لوگوں کی اکثریت اس مسئلہ کے پیش نظربے حد پریشان نظرآتی ہے۔ چکر آنا، متلی ، قے، سینے کی جلن، سردرد، ناک میں غدودوں کا بننا، منہ یا زبان میں چھالے ہونا، ہونٹ جلنا وغیرہ ان ساری علامات کی سب سے بڑی وجہ معدے کی تیزابیت ہے۔ یہ بیماری درحقیقت معدے اور ایسوفیگس کے درمیان موجود ایک والو کے ٹھیک کام نہ کرنے کے سبب پیدا ہوتی ہے اس والو کا کام معدے سے آنے والی چیزوں کو واپس ایسو فیگس( خوراک کی نالی) میں جانے سے روکنا ہوتا ہے، لیکن اس کے پٹھے ڈھیلے ہونے کے سبب معدے کے تیزابی خامرے واپس ایسو فیگس میں آجاتے ہیں اور تیزابیت اور سینے کی جلن کا باعث بنتے ہیں۔ اس مرض کی عام وجوہات میں ذہنی تناؤ، بازاری مصالحہ جات ، فاسٹ فوڈز، تمباکو نوشی، بے وقت کھانے کی عادت، سافٹ ڈرنک ، چائے کا استعمال ، ادویات کا سائڈ افیکٹ وغیرہ ایسے اسباب ہیں جن کی وجہ سے گیس اور سینے کی جلن کی شکایت ہو سکتی ہے۔ جبکہ ہم معدے کے افعال کو سمجھنے کیساتھ اپنی زندگی کے طور طریقوں کو تبدیل کرکے اور خوراک کے صحیح استعمال ہی سے معدے کی خرابی سے ہونے والی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں ۔ وگرنہ عمر بھر تیزابیت کم کرنے والی دوائیں، قبض کشا دوائیں استعمال کرنا مجبوری بن جاتی ہے۔
ایسی غذائیں جن میں ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے انہیں کھانے کے بعد ایسیڈیٹی کی شکایت ہونے کااندیشہ رہتاہے ۔ صحت مند طرززندگی کے حصول کے لئے بہتر غذا کا استعمال بہت ضروری ہے ۔ اگر معدے میں تیزابیت دائمی شکل اختیار کرجائے تو کچھ اشیاءایسی ہیں جن کے کھانے سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے جیسے بادام، کیلا، شہد،اناج اور پھلیاں وغیرہ۔ اس کے علاوہ نیم گرم یا گرم پانی اور مشروب معدے کی حرکت کو تیز کرتے ہیں، جیسے ہی معدہ کام کرنا شروع کردیتا ہے تیزابیت اوپر جانے کی بجائے چھوٹی آنت کی طرف حرکت کرتی ہے جس کی وجہ سے طبیعت پر بوجھ کم ہوجاتا ہے جبکہ ٹھنڈی چیزیں معدے کے افعال کو سست کرتی ہیں اور طبیعت پر بوجھ بڑھتا ہے ۔ زیادہ پتلا دودھ(گرم یا نیم گرم) معدے کو فعال بناتا ہے جس کی وجہ سے تیزابیت میں کمی آتی ہے جبکہ خالص دودھ آسانی سے ہضم نہیں ہوتا اور بلغم کا سبب بنتا ہے۔ عام طور پر جو روٹی ہمیں ملتی ہے اس کے آٹے میں گندم کا چھلکا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمارا معدہ اس کو اچھے طریقے سے ہضم نہیں کرسکتا۔ دھنیا، پودینہ، ادرک، لہسن، پیاز، سبز مرچ، ٹماٹر(چھلکے اور بیچوں کے بغیر) کی چٹنی بناکر اس میں دو تین چمچ کوکنگ آئل ڈال کر اور مرچ مصالحہ ڈال کر کھانے کے ساتھ لینے سے ہمیں وٹامن زیادہ مقدار میں مل سکتے ہیں اور یہ ہمارا ہاضمہ بہتر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ تیزابیت میں ادرک کااستعمال بہترین ہے ، ادرک میں اینٹی آکسیڈنٹ اوراینٹی انفلیمنٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ تیزابیت کے ساتھ یہ سینے کی جلن، بدہضمی اورپیٹ کے دیگرامراض میں بھی مفید ہے ۔اگرتیزابیت کے ساتھ ساتھ سینے میں جلن کی شکایت ہوتوادرک کاقہوہ بناکراسے کمرے کے درجہ حرارت پرآنے پر پیا جاسکتا ہے۔ہرے پتوں کی سبزیاں جیسے پالک ،پودینا،دھنیا،میتھی ،بندگوبھی وغیرہ کواپنی روزمرہ غذاکاحصہ بنا کر تیزابیت کی شکایت سے چھٹکارا پایا جاسکتاہے ۔
جب بھی سینے میں جلن اور ایسیڈیٹی کی شکایت ہو تو ایک پیالہ ٹھنڈا دہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دہی کھانے کے بعد آپ حیران رہ جائیں گے کہ کتنی جلدی آپ کی طبیعت میں بہتری محسوس ہوتی ہے ۔ دہی میں کیلا یا خربوزہ شامل کرکے اس کی افادیت میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ دہی کی غذائیت اس مسئلہ کوختم کرکے معدے کو توانائی بھی فراہم کرتی ہے ۔ کھانے کے بعد سونف کے چند دانے کھا لینے سے بھی تیزابیت سے بچا جاسکتا ہے ۔ اس میں موجود تیل بدہضمی اور پیٹ کو پھولنے سے بچاتا ہے ۔ نظام ہضم درست رکھنے کے لیے ادرک ، سونف کی چائے بھی نہایت فائدہ مند ہے ۔ ان غذاوؤں کے علاوہ ٹھنڈا دودھ یا ناریل کا پانی پینا بھی فوری ریلیف فراہم کرتا ہے ۔ ایک طرف جہاں مندرجہ بالا غذائیں کھانے سے تیزابیت میں معدے کو فائدہ پہنچتا ہے ، وہاں ان غذاوؤں کے ساتھ ساتھ اگر چند احتیاطوں پر بھی عمل کرلیا جائے تو فائدہ زیادہ اور تیز تر ہوجاتا ہے ۔ مثال کے طور پر کھانا آہستگی سے کھایا جائے اور نوالہ اچھی طرح سے چبایا جائے ، سونے سے تھوڑی دیر پہلے کھانے سے گریز کرنا چاہیے ، بلکہ آخری غذا نیند سے 3گھنٹے پہلے کھانا مفید ہے۔ بہت زیادہ مصالحے دار کھانوں اور تمباکو نوشی سے گریز کیا جائے، ساتھ ہی ذہنی تناؤ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے ۔ کیونکہ ڈپریشن معدے پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ۔ روزانہ ورزش کی عادت اپنائی جائے ۔ پانی بھی یا تو کھانے سے پہلے یا کھانے کے دوران پینا چاہیے ، لیکن کھانے کے فورا بعد نہیں پینا چاہیے ۔ جنک فوڈز اور کاربونیٹیڈ ڈرنکس اور کین فوڈ کا استعمال بالکل نہ کیا جائے ۔ کھٹائی اور چکنائی تکلیف کو بڑھاتے ہیں، کھٹی چیزیں خواہ وہ سنگترا ہی کیوں نہ ہو تیزابیت میں اضافہ کرتا ہے اور چکنائی چونکہ معدہ میں ہضم نہیں ہوتی اس لیے تبخیر پیدا کر کے تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ معمولی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوکر، اعتدال کیساتھ صاف ستھرا کھانا کھایا جائے اور معدے کی تیزابیت سے نجات پاکر صحت مند زندگی کو انجوائے کیاجائے ۔