بیجنگ میں غیر معمولی سرمائی اولمپکس 

 

ابھی حال ہی میں بیس تاریخ کو بیجنگ سرمائی گیمز 2022 کامیابی سے اختتام پزیر ہوئے ہیں جو کئی اعتبار سے ایک غیر معمولی میگا اسپورٹس ایونٹ رہا ہے۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی ایک بے مثال سرمائی اولمپکس ہیں’۔ ان گیمز کے کئی نمایاں پہلو ایسے ہیں جو اسے دیگر تمام اولمپکس سے ممتاز کرتے ہیں۔ پہلی قابل ذکر بات تو یہی ہے کہ چین نے دنیا کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کیا ہے اور ”مزید تیز، مزید اعلیٰ، مزید مضبوط، مزید اتحاد” کے اولمپک جذبے کو بھرپور طور پر آگے بڑھاتے ہوئے ایک ”سادہ، محفوظ اور شاندار” کھیلوں کا انعقاد کیا ہے۔ بیجنگ سرمائی گیمز کے17 دنوں میں دنیا کے 91 ممالک اور خطوں سے 2,800 سے زائد ایتھلیٹس نے مختلف مقابلوں میں اپنی صلاحیتوں کے بھرپور جوہر دکھائے، مسلسل بہتری کی جستجو کی اور کئی اولمپک ریکارڈز سامنے آئے ہیں۔

اسی طرح چین کی جانب سے اسٹیڈیم سے باہر برفانی کھیلوں میں 300 ملین افراد کی شمولیت کا ہدف مکمل کیا گیا ہے۔ بیجنگ سرمائی گیمز کی مناسبت سے نہ صرف سرمائی اولمپکس سے متعلق مصنوعات، بلکہ آئس اینڈ اسنو اسپورٹس بھی انتہائی تیزی سے مقبول ہوئے ہیں۔ چین نے جب 2015 میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی بولی جیتی تو یہ ہدف طے کیا گیا تھا کہ 300 ملین لوگوں کو برفانی کھیلوں میں شریک کیا جائے گا۔ آج یہ ہدف نمایاں کامیابی سے حاصل کر لیا گیا ہے اور ملک بھر میں برفانی کھیلوں میں شریک افراد کی تعداد 346 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ برفانی کھیلوں، برف کی سیاحت سے لے کر سرمائی کھیلوں کے آلات اور سرمایہ کاری تک، برف کی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ چائنا ٹورازم اکیڈمی نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2021 سے 2022 تک چین میں برف کی تفریحی سیاحت کی آمدنی 323.3 بلین یوآن تک پہنچنے کی توقع ہے۔ دوسری جانب بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی پیش گوئی کے مطابق چین میں 2025 تک سرمائی کھیلوں کی مارکیٹ ویلیو 150 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی جس سے دنیا بھر میں سرمائی کھیلوں کو زبردست فروغ ملے گا۔

سرمائی کھیلوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ بیجنگ سرمائی اولمپکس نے مشرقی اور مغربی تہذیبوں کے انضمام کو بھی فروغ دیا ہے۔ افتتاحی اور اختتامی تقریبات سے لے کر وینیوز تک چینی لوگوں کی مہمان نوازی اور تخلیقی صلاحیتوں نے دنیا کو حیران کر دیا، اس سے بھرپور اظہار ہوتا ہے کہ ”انسانی تہذیب کی تمام کامیابیاں قابل تعریف اور تمام بنی نوع انسان کے اشتراک کے لائق ہیں۔ ”

بیجنگ سرمائی اولمپکس نے مؤثر انسداد وبا اقدامات کو بھی یقینی بنایا ہے اور کھیلوں میں شریک ہر ایک فرد کے جانی تحفظ کی ضمانت دیتے ہوئے گیمز کو آگے بڑھایا ہے۔ ماحولیاتی تحفظ کے تصور کی عملی تصویر شوگانگ سکی جمپنگ پلیٹ فارم سے لے کر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شاہکار نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول تک، ”گرین اولمپکس” اور ”سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اولمپکس” عالمی ماحولیاتی تہذیب اور پائیدار ترقی کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے چین کی کوششوں کو ظاہر کرتے ہیں۔بیجنگ سرمائی اولمپکس کے حوالے سے چین کی یہ کامیابی،اولمپک نصب العین کی

کامیابی اور بنی نوع انسان کی مشترکہ کامیابی ہے۔ چین نے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے سادہ، محفوظ اور شاندار اولمپکس پیش کیے، جس نے نہ صرف وبا کے سائے میں مختلف ممالک کے عوام کو امید کی کرن دلائی ہے، بلکہ ہنگامہ خیز دنیا کے لیے امن اور اتحاد کی قوت بھی فراہم کی ہے۔مختلف ممالک کے کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کا احترام کیا ہے،ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کی ہے اور حریف کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ دلوں کو مسخر کرنے والے یہ لمحات لوگوں کو بتاتے ہیں کہ اتحاد کی قوت دنیا میں تفریق پیدا کرنے کی قوت سے کہیں زیادہ طاقتور اور مضبوط ہے۔