حیاکا زیور

امی مجھے آج اسکول میں ہوم ورک ملا ہے “حیا میرا زیور ہے”، حیا کیسے پہنوں ! زیور تو پہنتے ہیں نا۔ ہانیہ نے معصومیت سے اسکول سے آکر امی سے کہا تو فائزہ ہنس پڑیں ان کو سمجھ نہیں آیا کہ بیٹی کی معصوم سوال کو کیسے سمجھائیں۔ کچھ دیر سوچتی رہی پھر بولی بیٹی جیسے میں آپ سے کہتی ہوں کہ آپ اسکارف پہنو باہر نہ جاؤ آہستہ بات کرو تو یہی سب حیا ہے اور سب سے بڑا زیور ہے۔

جب ہم حیا کے ساتھ اپنا بے آواز زیور پہنتے ہیں تو وہ بھی اچھا لگتا ہے بلکہ بہت اچھا لگتا ہے۔ جیسے آپ اسکارف میں کتنی پیاری لگتی ہو نا تو اسکارف آپ کا زیور ہوگیا۔ آپ کو جو قرآن پڑھانے والی باجی ہیں کتنی پیاری لگتی ہیں ہلکے ہلکے بولتی ہیں آنکھیں نیچے کر کے باتیں کرتی ہیں۔ یہی ان کا زیور ہے۔ آپ بھی زیور پہنا کرو۔ اچھا مما وہ جو حنا باجی ہیں وہ تو اسکارف اور عبایا نہی پہنتی اور زور زور سے سب سے باتیں کرتی ہیں۔ وہ حیا کا زیور کیوں نہیں پہنتی ہیں؟ اب اس سوال پر فائزہ پریشان ہوگئی اب کیا جواب دوں ۔ پھر بولیں جی بیٹے ان کو کسی نے بتایا نہیں نا اس لیے جب ان کو پتہ چلے گا تو وہ بھی حیا کا زیور پہن کر اچھی لگیں گی۔

اچھا مما میں ان کو بتاؤں گی کہ وہ بھی اسکارف پہنے تو وہ بھی اچھی لگیں گی نہ مماں، جی بیٹے بالکل اچھی بات سب کو بتانی چاہیے۔ فائزہ نے ہانیہ سے کہا بیٹے جب ہم اپنے اللہ تعالی کی بات نہیں مانتے تو وہ بھی ناراض ہو جاتے ہیں پھر سب کے سامنے جب ہماری بےعزتی ہوگی تو کتنی حیا آئے گی جب میں ڈانتی ہوں آپ کو برا لگتا ہے نہ شرم آتی ہے لیکن دوستوں کے سامنے بےعزتی ہوتی ہے۔ اس طرح اللہ کے احکام نہ ماننے پر بھی حیا آنی چاہیے ہم کو تاکہ ہماری بےعزتی نہ ہو۔ جب ہم اللہ کے احکام مانتے ہیں نا تو اللہ میاں ہم سے خوش ہوتے ہیں اور بہت سارے انعام دیتے ہیں۔

اس لیے ہمیں برے کام کرنے میں حیا آنی چاہئے تاکہ اللہ تعالی ہم سے خوش رہیں اور ہم اچھے لگے، ٹھیک ہے مما میں اپنی فرینڈز کو بھی حیا کے زیور کے بارے میں بتاؤں گی۔ شاباش بیٹی چلو اب سو جاؤ صبح اٹھنا نماز پڑھنا یہ بھی اللہ کا بہت پیارا حکم ہے رات کوجلد سونا صبح سویرے اٹھ کر نماز پڑھنا اللہ کو بہت پسند ہے، وہ غذا کھانا جسے اللہ نےکھانے کا حکم دیا اور وہ نہیں کھانا جس سے منع کیا ہے، چلو دعا پڑھو اور سو جاؤ دیکھنا آپ کی ٹیچرز کو آپ کا حیا کا زیور پسند آئے گا٘۔ انشاءاللہ۔