سب سے ذیادہ حیاء کے جذبے کو ہی ختم کیا جا رہا ہے۔ جس میں حیاء نہیں وہ جو جی چاہے کرے آج ہم دیکھیں کہ ہم ستر وحجاب کی حدود کو پار کر کے ڈرامے اور پروگرام بنارہے ہیں۔ ہماری محفل مخلوط جس میں سب ایک سے بڑھ کر ایک لباس پہن کر نمایاں ہونے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں، اپنے حیاء کے جذبے کو سلو پوائزن کے ذریعے سلانے کی کوشش کررہے ہیں، آپ صلی اللہ والہ وسلم نے فرمایا کہ حیاء ایمان کا حصہ ہے۔
ایمان کو ختم کرنے کے لئے اسی حیاء کو ضرب لگائی جا رہی ہے، آج ہمارے لباس و خیالات بےحجابی کا ثبوت پیش کر رہے، ہمارے اسکول کالجز میں میوزک کنسرٹ، پارٹیز میں لباس کی حدود کا ہی خیال رکھا نہیں جاتا، لباس میرا انتخاب کہہ کر اسے ذاتی معاملہ قرار دیا جاتاہے، حالانکہ لباس ہی انسان کی شناخت و پہچان ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے بہترین لباس تقویٰ کے لباس کو قرار دیا۔
حیاء انسان کے لباس سے ظاہر ہوتی ہے حجاب اسکی دلیل بن جاتی ہے، اپنے ایمان کو مضبوط بنانے کے لئے ہمیں تمام بے حیائی کے کاموں، عادات، خیالات سے دور رہنا ہو گا ورنہ ہمیں اپنی عبادات میں لطافت محسوس نہیں ہو گی بے حیائی معاشرے میں فساد پھیلانے کا موجب ہے۔