میرے ایک فیس بک دوست جو خود بھی بڑے جلالی قسم کے کالم نگار ہیں ان پے ہر وقت دوسری شادی کی دھن سوار رہتی ہے وہ باتوں باتوں میں نت نیے موقعے تلاش کرتے رہتے ہیں کے کسی طرح بات کا رخ دوسری شادی کی طرف موڑا جا سکے ان کی زیادہ تر فیس بک کی پو سٹیں بھی دوسری شادی کے فوائد سے لبریز ہوتی ہیں ان کی تحریریں پڑھ پڑھ کے اب مجھے بھی یوں محسوس ہونے لگا ہے کہ ان کی دوسری شادی ہو نا ہو ان کی صحبت میں رہنے والے کئیوں کی ہو جانی ہے اب چونکہ اس کالم کا عنوان دوسری نہیں بلکہ تیسری شادی ہے تو ہم اب ایک قدم آگے چلتے ہیں۔
ڈاکٹر عامر لیاقت کی تیسری شادی کی خبر جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو لوگ چند ساعتوں کے لیے مسکان خان کو بھول کر عامر لیاقت کی شادی کی طرف متوجہ نظر آۓ اور ایک چہ مگوئیوں کا نا رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہم میں سے ہر کوئ زندگی میں کئ کئ بار حج عمرے کی خواہش رکھنے والا مسلمان دوسرے شادی کا ذکر آتے ہی حیرت سے تکنے لگتا ہے جیسے یہ کوئی فعل عبث یا کوئی عجیب و غریب کام ہے ایک صاحب کی پہلے دو بیویاں تھیں انہوں نے تیسری کی خواہش ظاہر کی تو آگے سے جواب ملا کہ بھائی کیا ستر حوریں اِدھر ہی پوری کرنا چاہتے ہو (ستر دو بیویاں کاٹ کر) یعنی طرح طرح سے طنز کے نشتر چلائے جاتے ہیں لوگوں کہ انہی روّیوں کی وجہ سے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والا شخص معاشرے میں Taboo بن کر رہ گیا ہے حالانکہ دین اسلام کا یہ حسن ہے کہ اس نے کثرت ازدواج کی اجازت دی تا کہ معاشرتی برائیوں کو ختم کیا جا سکے۔
شراب دنیا کے زیادہ تر مذاہب میں حرام ہے دنیا کے ہر مذہب نے سچ بولنے کی تلقین کی دنیا کے ہر مذہب نے ایمانداری پر زور دیا تو پھر کیا چیز ہے جو اسلام کو دوسرے مذاہب سے جدا کرتی ہے وہ یہی ایک سے زیادہ بیویوں کا تصور ہے جو دین اسلام کے حصے میں آیا حجاب کے لیے آواز اُٹھاتی مسکان کو سب سراہتے رہے اور جب کوئی شخص دوسری یا تیسری شادی کر لے تو ہم حاسدانہ سوچ اپناتے نظر آتے ہیں اور یہی نہیں یہاں پر بڑی عمر کی عورت کی اپنے سے کم عمر کے لڑکے یا مرد سے شادی کو بھی معیوب سمجھا جاتا ہے اور ہمیں تب ایسے الفاظ سننے کو ملتے ہیں کہ اسے ساری دنیا میں یہی ملا تھا یا ملی تھی۔
ہم اس موقع پر حضرت خدیجہ اور آخری پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شادی اور ان کے عمروں کے فرق کو کیوں بھول جاتے ہیں دین اسلام کے حسن کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اسلام کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کا بھی مطالعہ کریں اور اس بات پر صد شکر ادا کریں کے اسلام نے بیوہ عورت کو بھی دوسری شادی کی اجازت دی اور شوہر کی چتاّ کے ساتھ ستی ہو جانے جیسی خباثتیں ہمارے حصے میں نا آئیں دوسروں کی خوشیوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کرنا سیکھیں یقین کریں آپ کی خوشیاں دوگنی ہو جائیں گی اور باقی رہی عامر لیاقت کی کہانی تو یہ حق آپ کو بھی اتنا ہی تفویض ہوا ہے جتنا کہ عامر لیاقت کو آپ بھی جب چاہیں اسے استعمال کر سکتے ہیں تو پھر کڑھنا کیسا ؟۔