ہم اکثر لکھتے رہے ہیں کہ اس ملک کو اسلامی ملک بنانے کے لیے پاکستانیوں کوویسی ہی تحریک برپاہ کرنی پڑے گی جیسے اس ملک کو حاصل کرنے کے لیے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒکی زیر قیادت بر عظیم کے مسلمانوں نے بر پاہ کی تھی۔ تحریک پاکستان ایسی تحریک تھی کہ برعظیم کے کونے کونے سے نعرے لگے رہے تھے۔ پاکستان کا مطلب کیا”لا الہ الا اللہ“ بن کے رہے پاکستان،لے کے رہیں پاکستان،مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ،اس وقت ہندوﺅں نے اپنی پوری کوشش کی کہ مسلمانوں کو اکثریت کی وجہ سے دبا کر رکھیں گے مگر قائد اعظم ؒ سمجھ چکے تھے کہ ہندوﺅں کے متحدہ ہندوستان کے بیانیئے سے مسلمانوں کو نقصان ہی پہنچے گا لہذا دو قومی نظریہ کو واضع کیا گیا اورثابت کیا گیا کہ مسلمان اور ہندو ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔
قائد اعظمؒ نے پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا پاکستان بننے کے بعد نو مسلم علامہ اسدؒ کو اس کام پر لگایا کہ نئے ملک کے آئین اور سارے اداروں کو اسلام کے رنگ میں ڈھالا جائے اس کام کے لیے ریکنٹرکشن آف اسلامک تھاٹ ایک ادارہ بنایا اس کا سربراہ نو مسلم علامہ اسد ؒ کو بنایا اس ادارے کے لیے فنڈ مختص کرنے کے لیے حکومت پاکستان کی وزرات مالیات کو خود خط لکھا اس خط کو ایک قادیانی بیوروکریٹ نے روکے رکھا۔ قائد اعظمؒ کی وفات کے بعد جو کام علامہ اسدؒ نے کیا تھا اسے آگ لگا دی گئی علامہ اسدؒ کو بیرون ملک سفیر بنا دیا گیا قائد اعظمؒ نے سیدابو الا اعلیٰ مودودویؒ سے کہا کہ وہ پاکستانی قوم کو اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کے طریقے بتائیں سید مودودیؒ نے ریڈیو پاکستان پر کئی تقریریں کر کے پاکستان میں اسلامی نظام حکومت قائم کرنے کے جدید طریقے بتائے جو اب بھی ریڈیو پاکستان کے ریکارڈ اور جماعت اسلامی کے طرف سے شائع کردہ کتابوں میں موجود ہیں سید مودودیؒ نے اسلامی نظام حکومت کا زبردست مطالبہ کیا اور زور دار تحریک چلائی تو انہیں قید میں ڈال دیا گیا اس طرح مسلم لیگ کے کھوٹے سکوں نے قائداعظمؒ کے اسلامی وژن کا گلا گھونٹ دیاکہا کہ اس دور میں چودہ سو سالہ پرانا اسلامی نظام حکومت قائم نہیں ہو سکتا سید مودودیؒ اور مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے پاکستان کے ہر مکتبہ فکر کے بتیس علماء کو جمع کر کے حکومت کو بائیس نکات پیش کیے کہ ان پر عمل کر کے ملک میں اسلامی نظام حکومت قائم کیا جا سکتا ہے۔
مگر مسلم لیگی حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا قائد ؒ اور برعظیم کے مسلمانوں نے جو وعدہ اللہ سے کیا تھا کہ ہمیں پاکستان عطا کر ہم اس میں لا الہ الااللہ کا قانون نافذ کریں سے وعدہ خلافی کی ملک کو سیکولر بنانے میں اپنا زور لگایا آپس میں وزارتیں بانٹے رہے اسی وجہ سے مشرقی پاکستان قومیت ، لسانیت اور نام نہاد حقوق کی بنیاد پر پاکستان سے علیحدہ ہو کر قوم پرست بنگلہ دیش بن گیا۔
اگرمسلم لیگ کے علاوہ دوسری جماعتوں کا ذکر کیا جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی نے اسلام او ر قائدؒ کے اسلامی وژن کے خلاف سوشلزم کی بنیاد پر سیاست کی پیپلز پارٹی کا موجودہ چیئرمن بلاول زرداری بھی مغرب کے اشارے پر روشن خیال اور لبرل ازم پر پیپلز پارٹی کو چلا رہا ہے پاکستان بنانے والی مسلم لیگ کے الف سے ی تک سارے دھڑوں نے بھی سیکولرزم پر ہی عمل کیا۔ اپنے قائدؒ کے اسلامی وژن سے غداری کی،غیر اسلامی اقدام کیے ، سب سے پہلے ڈکٹیٹر ایوب خان نے مسلمانوں کے عاہلی قوانین میں تبدیلی کی۔ ۶۵۹۱ءکا متفقہ آئین توڑا، ملک کو اسلام کے بجائے سیکولرزم پر چلایا، ڈکٹیٹر ضیاء نے اسلام کی کچھ دفعات آئین میں شامل کیں، مگر کسی بھی معاشرے میں کوئی بھی اکیلا فرد نظام تبدیل نہیں کر سکتا جب تک کہ اس کے ساتھ ایک فعال ٹیم موجود نہ ہو۔
ڈکٹیٹر مشرف نے تو پورے ملک کو امریکا کی جھولی میں ڈالا تھا۔ امریکا کے کہنے پر ملک کو روشن خیال ملک بنانے پر سارا وقت ضائع کیا۔ ایک کال پر لاجسٹک سپورٹ کے نام پر پاکستان کے بری، بحری اور ہوائی راستے برادر اسلامی ملک افغانستان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے دے دیے۔ امریکا کو پاکستان میں کھلی دہشت گردی کی اجازت دی۔ اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹرعافیہ حافظ قرآن کو اس کے تین محصوم بچوں کے ساتھ بے گناہ امریکا کے حوالے کیا جو اب بھی امریکا میں ۰۸ سال کی جیل کاٹ رہی ہے۔ نواز شریف کو ملک کا تین بار وزیر اعظم بننے کا موقعہ ملا مگر اس نے بھی صرف ایک اتفاق فیکٹری سے گیارہ ملیں بنائیں ۔ لندن میں فلیٹ بنائے۔ بیرون ملکی تجارت کی اور سرمایا کمایا ۔ اب ملک کی اعلی عدالت سے تاحیات سیاست سے نا اہل قرادے دیے گئے ہیں۔نیب عدالت میں منی ٹرائیل نہ پیش کرنے کی وجہ ہ سے کرپشن میں سزا یافتہ ہیں۔علاج کے بہانے ملک سے باہر گئے۔ تو ملک کی مایہ ناز فوج اور عدلیہ کے خلاف پورے ملک میں مہم چلائی۔ کہا کہ میں فنڈامنٹلسٹ نہیں ہوں سیکولر ہوں ۔ قائد اعظم ؒ کے دو قومی نظریہ کی لاہور میں بھارت سے آئے لوگوں کے سامنے ۱۱ اگست ۱۱۰۲ کو کہا کہ ہم مسلمان اور ہندوایک قوم ہیں، ہمارا ایک ہی کلچر اور ایک ہی ثقافت، ہم کھانا بھی ایک جیسا کھاتے ہیں۔ صرف درمیان میں ایک سرحد کا فرق ہے۔ یہ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے دو قومی نظریہ جس کے تحت پاکستان حاصل کیا گیا تھا کے خلاف اعلانیہ بغاوت ہے ۔ قائد ؒ نے تو۳۲ مارچ ۰۴۹۱ءکو اسی لاہور میں کہا تھا کہ ہم مسلمان ہندوﺅں سے علیحدہ قوم ہیں، ہمارا کلچر ، ہماری ثقافت، ہماری تاریخ، ہمارا کھانا پینا، ہمارا معاشرہ سب کچھ ان سے یک سر مختلف ہے۔
پاکستانیوں ذرا غور کرو جس نے بھی مثل مدینہ اسلامی مملکت کے اسلامی وژن سے غداری کی اللہ نے اسے اسی دنیا میں عبرت کا نشان بنادیا۔ ایوب خان کو پاکستانی عوام نے کتا کہا۔ بھٹو پرپاکستان توڑنے کا الزام لگا، قتل کے کیس میں پھانسی دی گئی۔ مشرف عبرت کا نشان بھگوڑا بنا ہوا ہے۔ نواز شریف بھی عبرت کا نشان بنا ہوا ہے۔ جو بھی قائد اعظمؒ کے اسلامی وژن سے غداری کرے گا اس کا بھی یہی انجام ہو گا۔
آیئے ! تلاش کریں کونسی سیاسی جماعت ہے جو اس ملک کو علامہ اقبالؒ کے خواب، قائد اعظمؒ کے اسلامی وژن کے مطابق چلانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ کس جماعت کے امیر کو ختم نبوت کی حفاظت پر تحریر لکھنے پر فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ کس جماعت نے مشرقی پاکستان کو بچانے کے لیے پاک فوج کا ساتھ دیا۔ آج بھی اس کے چھ مرکزی لیڈروں کو بھارت کی دم چھلا حسینہ واجد وزیر اعظم بنگلہ دیش پھانسیوں پرچڑھا رہی ہے۔ کونسی جماعت ہے جو کشمیر کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہے۔کس جماعت کا لیڈر بوسینا کی جنگ کے دوران امداد پہنچانے کے لیے پہنچا تھا۔ کونسی جماعت برما کے مسلمانوں کے لیے آواز اُٹھاتی رہی ہے۔ کونسی جماعت اس وقت بھی افغانستان کی مدد کر ری ہے، کون سی جماعت کا پاکستان میں انسانیت کی خدمت کرنے کے لیے الخدمت فاؤنڈ شن چلا رہی ہے۔ کون سی جماعت کو ساری دنیا کے مسلمانوں کا پشتی بان کہا جاتا ہے۔ یہ جماعت اسلامی پاکستان ہے جو یہ سارے کام کرتی رہی ہے اور اب بھی کر رہی ہے۔ عوام دیکھیں کہ پاکستان کی کونسی سیاسی جماعت ہے جو کرپشن فری ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنی آبزرویشن میں جسے کرپشن سے پاک کہا تھا، جو سیاست کو عبادت سمجھتی ہے۔
پاکستانیوں اُٹھو اورجماعت اسلامی کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان جیسی تحریک برپاہ کرو کہ اس ملک کو اس کی منزل مل جائے۔ ملک میں قائد اعظمؒ کے وژن اور علامہ اقبالؒ کے خواب کی تکمیل ہو۔ ملک میں باربرکت اسلامی نظام قائم ہو۔ یہ آپ کے ووٹوں سے جمہوری طریقے سے اور عوام کی مرضی کے مطابق ہو، پھر اللہ کا فرمان کہ اگر بستیوں کے لوگ اللہ کے احکامات پر چلیں تو اللہ آسمان سے رزق نازل کرے گا اور زمین اپنے خزانے اُگل دے گی ، ملک خوشحال ہو گا، مہنگائی ختم ہو گی، نوکریاں ملیں گی، امن و امان ہو گا، آئی ایم ایف کے سودی نظام کے چکر سے نجات ملے گی انسان کی قدر اور عزت ہو گی۔
جماعت اسلامی نے ملک میں مہنگائی کے خلاف آئی ایم ایف کے سودی نظام سے چھٹکارے اور ملک میں بابرکت اسلامی نظام کے لیے پاکستان کے شہروں میں ایک سو ایک دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے جس کی ابتداء گجرات سے کر دی ہے۔ پاکستانیوں جماعت اسلامی کا ساتھ دو تاکہ ملک میں بابرکت اسلامی نظام قائم ہو، اللہ پاکستانیوں سے خوش ہو گا، یہی بڑی کامیابی ہے اللہ کرے ایسا ہی ہو آمین۔