کراچی کی تاریخ کا کچھ عرصہ ہڑتال اور دھرنوں سے بھرا ہوا ہے۔ یہاں تک کہ ملک کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی اپنے حقوق کے لیے یا اپنے اوپر ہونے والے کسی ظلم کے نتیجے میں کراچی میں دھرنا دیتے رہے ہیں۔
لیکن اہل کراچی کا 29 روز تک جاری رہنے والا دھرنا ایک نئی تاریخ رقم کرگیا۔ کراچی کے حقوق کے لئے شدید سردی اور طوفانی موسم میں جماعت اسلامی جس استقامت کے ساتھ حقوقِ کراچی کے لیے کھڑی رہی وہ قابلِ ستائش ہے۔ دیکھنے والوں نے دیکھا کہ ان 29 دنوں کے اس پُر امن دھرنے نے نظم وضبط کی بہترین مثال پیش کی۔ کراچی والوں کو یاد دلایا کہ اُن کا تعلق ایک علم دوست اور ادب شناس شہرسےہے۔ دھرنے میں ہونے والی صحت مند سرگرمیوں نے اہلیانِ کراچی کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔
اس دھرنے نہ اہلِ کراچی کی آمد و رفت کو متاثر کیا نہ کسی کو ایذا دینے کا سبب بنا۔ مختلف اوقات میں مرد و خواتین کی دھرنے میں موجودگی کے علاوہ کراچی کی سرد راتوں میں محفلِ نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، نشید نائٹ، فوڈ گالہ، کراٹے اور تائیکوانڈو کے مظاہرے، مقابلہ خطاطی، پوسٹر سازی کے مقابلے کا اہتمام کیا گیا جنہوں نے عوام الناس کی توجہ دھرنے کی جانب کھینچ لی۔ ان ذہنی، جسمانی اور تخلیقی سرگرمیوں نے معاشرے کے باشعور لوگوں کو یقیناً یہ احساس دلایا ہوگا کہ ہماری نئی نسل کو اپنی صلاحیتیں جگانے کے لیے کن سرگرمیوں کی ضرورت ہے۔
یہ وہ مثبت سرگرمیاں تھیں جن سے ہماری نوجوان نسل دور ہوتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ دھرنے میں جماعتِ اسلامی کے رہنماؤں کی جانب سے بلدیاتی ترمیمی بل کے اوپر تفصیل سے معلومات فراہم کی گئیں اور تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر بھی اندرونِ ملک کے علاوہ بیرونِ ملک سے بھی پاکستانیوں نے دھرنے سے اظہارِ یکجہتی اور نظم و ضبط کے حوالے سے بھی ستائشی پیغامات بھیجے۔ اور دھرنے میں اُٹھائی جانے والی آواز کے ساتھ ہم آواز ہوئے۔
جماعتِ اسلامی سندھ حکومت کو اپنا موقف باور کرانے میں اور اہلِ کراچی کے حقوق باور کرانے میں کامیاب ہوئی۔ اور بہت سارے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کراچی کے حقوق کے اصل علمبردار کون ہیں۔ دھرنے کے اختتام پر جس طرح صفائی کا اہتمام کر کے ثابت کیا کہ یہ شہر کے باشعور لوگوں کی جماعت ہے۔ اب اہلِ کراچی کا یہ فرض ہے کہ وہ آئیندہ اپنے نمائندوں کو منتخب کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں اور سوچیں کہ کس جماعت میں اُن کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری اُٹھانے کی صلاحیت ہے۔ اور کون سی جماعت اُن کی نسلوں کو مثبت سرگرمیوں کے ذریعے معاشرے کا بہترین فرد بنا سکتی ہے۔