میں پاکستان کی شہ رگ ہوں ۔ زمین پر دنیا کی جنت ہوں، لیکن میں آپ سب کو بتاؤں کہ میں وہ جنت ہوں جس پر کافروں کا قبضہ ہے میں لہو لہان ہوں، میرے زخموں سے خون رس رہا ہے ۔ جی ہاں میں کشمیر ہوں ۔ مقبوضہ کشمیر جسے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی اور کھلی جیل قرار دیا گیا ہے ۔ وادی میں کرفیو نافذ ہے میرے ہزاروں باسی روزانہ زندگی اور موت کے درمیان لٹکتے رہتے ہیں۔ میرے باسیوں کی فریادیں ، چیخیں عرش چیر دیتی ہیں لیکن دنیا والوں کے دل نہیں دہلتے ۔
اُمت مسلمہ ایک جسم کی مانند ضرور ہے لیکن اس جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے ہیں۔ بچے،عورت، مرد، بوڑھے اور جوان سب بلاتفریق ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ خواتین کی عصمت دری، نا معلوم قبریں، جعلی پولیس مقابلے، نوجوانوں پر تشدد یہ سب تو روزانہ کا معمول ہے میرے حقوق کی جنگ پاکستان کو لڑنی تھی لیکن یہ کام اب میری دھرتی کے نوجوان کر رہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ 74 برسوں میں پاکستان کشمیر کا مقدمہ لے کر سفارتی، سیاسی اور عالمی مقام پر ہر طرح سے ناکام ہوا ہے میرے نوجوانوں نے طے کر لیا ہے کہ اپنے حقوق کی جنگ وہ خود لڑیں گے پھر چاہے وہ شہید ہو جائیں لیکن اپنے ہاتھ پاؤں بندھوا کے نہیں مریں گے آزادی کے لیے لڑنے کو اب یہاں کا بچہ بچہ سر پر کفن باندھ کے نکلا ہے۔
اگست 2019 کو اس ظالمانہ قبضے کی حد پار کی گئی مجھے بھارت سرکار نے آرٹیکل 370 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبردستی اپنے ساتھ ضم کر لیا یہ میری خود مختاری پر واضح حملہ تھا۔ اس کے بعد وادی کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی دنیا سے رابطہ کاٹ دیا گیا، کرفیو نافذ کردیا گیا، کھانے کا بحران پیدا کیا گیا، دنیا سے رابطہ ختم کر دیا، مواصلات کے ذرائع ختم کر دئیے گئے، پیلٹ گنوں سے میرے باسیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ ظلم و بربریت کی وہ داستانیں رقم کیں کہ ہلاکو خان بھی شرما گیا ہوگا ۔ میری بس اتنی سی التجا ہے کہ اسلام آباد میں سری لنکن ہتھنی کے بیمار ہونے پر سب سنجیدہ ہو جاتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں اور تمام عالمی ادارے حرکت میں آ جاتے ہیں تو پھر میں تو کشمیر ہوں جنت ارضی میرے باسی تو انسان ہیں! کیا انسانی جان کی قدر و قیمت ان جانوروں سے بھی زیادہ ہے؟ خدا نے تو کعبہ سے بھی زیادہ محترم انسانی جان کو قرار دیا۔
آپ کُل 57 اسلامی ممالک ہیں چلیے میں اسلامی ممالک سے بات کر لیتا ہوں۔ باقی دنیا کو چھوڑ دیجیئے۔ آپکی ایک ” او آئی سی” بھی ہے جو تقریبا سو رہی ہے ۔ اگر آپ سب صرف متحد ہو جائیں آپس کے اختلافات اور مفاد کچھ وقت کے لئے ایک طرف رکھ دیں تو میرا آدھا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ میرا بنیادی دکھ یہی ہے کہ آپ لوگ میری خاطر ایک پلیٹ فارم پر نہیں آسکتے۔ عرب اور خلیج وسطی کی ریاستیں اگر اپنا سرمایہ ان یورپی ممالک سے نکال لیں تو ان کی معیشت کا دیوالیہ منٹوں میں نکل جائے گا آپ ان کو تیل دینا بند کریں ان کی معیشت جام اور ملک بند ہو جائیں گے۔ اور یہ سب آپ کے قدموں میں آ کے بیٹھ جائیں گے لیکن یہاں پر الٹا حساب ہے ۔ آپ ان کے تلوے چاٹ رہے ہیں میرے اوپر قابض نریندر مودی کو دبئی میں بلا کر ایوارڈ دیا جاتا ہے ۔ فلمی فیسٹیول منعقد کر کے بالی وڈ کے ستاروں کی عزت افزائی کی جاتی ہے اور عرب جو پیغمبر اسلام کی سرزمین ہے اور یہاں سے اسلام کا ظہور ہوا وہاں اب مندروں کی تعمیر ہو رہی ہے نریندر مودی کی وجہ سے۔
اب آتے ہیں پاکستان کی طرف جسکو جناح نے میرا اٹوٹ انگ بنایا تھا ، کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا لیکن وہاں پر جتنی بھی حکومتیں آئیں سب نے زبانی کلامی جمع خرچ کیا۔ سیاستدان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے رہے تو تو میں میں کرتے رہے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے رہے مذمتی اور روایتی بیانات دیتے رہے میرا مسئلہ حل نہ ہوا ور یوں سات دہائیاں گزر گئیں۔آج بھی یہی ہو رہا ہے ہے پانچ فروری کو آپ سب” یوم کشمیر ” منارہے ہیں، سرکاری چھٹی ہے، خطاب، جلسے، ریلیاں، کنونشن سب کچھ ہو رہاہے لیکن ان سب سے کیا میری قید ختم ہو جائے گی؟ کیا میرے باشندے آزاد ہو جائیں گے؟۔
آپ سب یاد رکھیے گا آپ نے مجھے بھلا دیا ہے میں آپ کو نہیں بھولا، میرے لوگ آج بھی پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں۔ اگر میرا مسئلہ حل نہ ہوا اور آپ سب مسلم دنیا کا رویہ غیر سنجیدہ اور لاتعلقی کا رہا تو بروز قیامت میرے لوگوں کے ہاتھ آپ کی گردنوں پر ہوں گے بروز حشر آپ بھی جوابدہ ہوں گے۔ پھر میں اللہ کی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کروں گا کیونکہ اقوام متحدہ تو بری طرح ناکام ہوا ہے اور پھر وہاں کی عدالت میں مجھے انصاف ملے گا ۔ ابھی بھی وقت ہے اپنے سوئے ہوئے ضمیر کو جگا لیجئے ۔ میرے لوگوں کی مدد کیجئے۔ یقین کیجیے آپ 57 ممالک میں سے آدھے بھی اکٹھے ہوجائیں تو میں آپ کا مشکور رہوں گا مجھے بس آپ کا تعاون چاہیے بصورت دیگر اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔ شکریہ !