اپنی قوت خود بنیں

سخت سردی اور ٹھنڈی ہوائیں انسان کو نرم گرم بستر سے نکلنے ہی نہیں دیتی لیکن یہ کیسے پرعزم باہمت سخت جان لوگ ہیں جو اپنی سی زیادہ دوسروں کے حقوق کی جنگ میں اپنے نرم گرم بستر سے دور رہ کر سخت سردی میں سندھ اسمبلی کے سامنے کئی دن سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اتنے دنوں کا دھرنا ابھی تک کسی نے نہیں دیا مطالبات تمام کے تمام جائز ہیں کراچی

کو بااختیار بنانے کا مطالبہ ۔جہاں کراچی کے اختیار کی بات آتی ہے وہاں دوسرے مسائل کو بھی اٹھایا جاتا ہے صدارتی اور پارلیمانی طرز حکومت کی ایک نئی بحث چھڑ گئی جو دھرنا اتنے دنوں سے جاری ہے اسکی طرف سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش کی جا رہی ہے کراچی کی عوام کے مطالبات کتنے سالوں کی نا انصافیوں کے بعد ہی پیش کئے جارہے ہیں سندھ حکومت اپنے طرز پر کراچی کو چلانے کی کوشش میں اسکی حالت ابتر ہو گئی ہے نہ سرکاری ملازمتوں تک رسائی ہوسپٹل ویران پڑے ہیں ترقیاتی کاموں پر بھی کوئی پیش رفت نہیں۔تعلیم کا برا حال امتحان میں نقل کو عام کرکے تعلیم کو بے مول کر دیا پرائیوٹ اسکولز منہ مانگی فیسیں وصول کررہے ہیں غریب کے بچے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے۔کراچی کے لئے کراچی کی عوام ہی اواز اٹھائے گی اسے تعصب کی طرف دھکیلنے کی کوشش نہ کی جائے جہاں اپنے حق کے لئے اواز اٹھانے کی کوشش کی وہاں تعصبی منافرت کی بات کر کے چپ کروایا گیا ۔یہ دھرنا تو پورے پاکستان کا ہو گا لیکن ان سالوں میں کراچی کے ساتھ جتنی ناانصافی ہوئی ہے اس پیرائے میں کراچی سے یہ دھرنا پھیل کر پورے پاکستان کی اواز بنے گا

یہ جی دار لوگ کراچی کی دگرگوں حالت کو محسوس کر کے اس دھرنے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں کراچی کی عوام سے کوئی فائدہ نہیں چاہتے بلکہ خدمت کو جہاد کا درجہ دینے والے اتنی سخت سردی بھی ان کواپنے مقصد سے ایک انچ نہیں ہٹا سکی اسمبلی کے ایوان ان کی استقامت وہمت دیکھ کر خوفزدہ ہو رہے ہیں اگرچہ میڈیا اس دھرنے کو ایسے پرموٹ نہیں کر رہی جیسے عمران خان کے دھرنے کو کیاتھا۔کیونکہ اس دھرنے میں ناچ گانا بےحیائی کو فروغ دیا جارہا تھا۔جب کہ یہ دھرنا پر امن اہل تقویٰ کی سربراہی میں جاری وساری ہے ان کی مطالبات خود انکی ذات کے لئے نہیں بلکہ کراچی کی عوام کے لئے ہیں ان مظلوموں کی اواز بن کر نمائندگی کر رہے ہیں جو بارش کے پانی میں بجلی کا تارگرنے سے کرنٹ لگنے کی وجہ سے مارے گئے ہوسپٹلز میں عملہ نہ ہونے اور سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے جان سے ہاتھ بیٹھے۔

یہ جی دار لوگ بھی تو کیسی کے بھائی،بیٹے،شوہر ہیں لیکن یہ کراچی کی کئی ماوں بہنوں بیٹیوں کے لیۓ اپنے گھروں سے دور ہے میڈیا کو انکی استقامت وعزم و ہمت نظر نہیں ارہا جو میڈیا چھوٹی سی خبر پر ٹاک شو کرنے سے دریغ نہیں کرتا وہ اتنے بڑے دھرنے کو نظرانداز کیسے کر سکتا ہے کیا یہ کراچی کی اواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ؟کراچی کی عوام خود ہی اپنی قوت بنے گی اس دھرنے کی شمولیت اختیار کرکے اپنا مقدمہ خود لڑے گی۔