بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 میں اب چند ہی روز باقی ہیں اور آئندہ چند دنوں میں دنیا سرمائی کھیلوں سے وسیع پیمانے پر لطف اندوز ہو رہی ہو گی۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس کی انتظامی کمیٹی نےایتھلیٹس اور آفیشلز کی محفوظ اور ہموار آمد کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات اپنائے ہیں۔انتظامی کمیٹی کے مطابق اولمپک شرکاء کے لیے ایک محفوظ، منظم، ہموار اور آسان طریقے سے آمد اور روانگی کی خدمات کا منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے۔ سرمائی اولمپکس کے حوالے سے ایتھلیٹس اور ٹیم آفیشلز کے لیے جاری کی جانے والی پلے بک کے مطابق تمام شرکاء کی مکمل ویکسینیشن لازمی ہے۔ پلے بک میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی بھی فرد کی مکمل ویکسی نیشن نہیں ہوئی ہے تو اُسے بیجنگ پہنچنے پر 21 دن کے لیے قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
اولمپکس شرکاء کو اس حوالے سے “My 2022” اسمارٹ فون ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت ہے اور چین آمد سے 14 روز قبل یومیہ اپنی صحت کی نگرانی کرنا ہو گی۔شرکاء کو چین کے لیے اپنی پرواز کی روانگی کے 96 گھنٹوں کے اندر دو الگ الگ دنوں (کم از کم 24 گھنٹے کے وقفے کے ساتھ) کووڈ۔19 ٹیسٹ کے منفی نتائج کا ثبوت بھی فراہم کرنا ہوگا۔ان دو میں سے ایک ٹیسٹ روانگی کے 72 گھنٹوں کے اندر ہونا چاہیے اور یہ ٹیسٹ چینی سفارت خانے یا قونصل خانے سے منظور شدہ ٹیسٹنگ اداروں کے ذریعے ہونا چاہیے۔
اسی طرح بیجنگ کے کیپیٹل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر اولمپکس شرکاء کا دوبارہ ٹیسٹ کیا جائے گا اور گیمز کے دوران روزانہ کووڈ۔19 کے اسکریننگ ٹیسٹ بھی ہوں گے۔
دوسری جانب چونکہ وبائی صورتحال کے باعث بین الاقوامی پروازیں بدستور متاثر ہو رہی ہیں لہذا اس تناظر میں انتظامی کمیٹی نے چین کے لیے پروازوں کے شیڈول میں ہم آہنگی کے لیے ایک گروپ قائم کیا ہے۔اولمپکس کے دوران 19 چینی اور غیر ملکی ایئرلائنز اپنا فلائٹ آپریشن مستحکم طور پر چلائیں گی۔ ان ایئرلائنز میں ایئر چائنا، کیتھے پیسفک ایئرویز، جاپان ایئر لائنز اور سنگاپور ایئر لائنز وغیرہ شامل ہیں جو سرمائی گیمز کے دوران بیجنگ اور چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے، پیرس اور سنگاپور جیسے 18 شہروں کے درمیان مستقل طور پر پروازیں چلائیں گی۔اس ضمن میں آمد اور روانگی کےچوٹی کے عرصے کے دوران، اوسطاً کم از کم 15 ان باؤنڈ پروازوں اور 13 آؤٹ باؤنڈ پروازوں کے یومیہ آپریشن کو یقینی بنایا جائے گا ۔ اس کے علاوہ، لندن اور بنکاک جیسے شہروں سے بھی اولمپک سے متعلقہ اہلکاروں کی ضروریات کے مطابق بیجنگ کے لیے عارضی پروازیں کھولنے کا امکان ہے۔
اولمپکس شرکاء کے لیے ہوائی اڈے پر کسٹم کلیئرنس کو موثر بنانے کے لیے کسٹمز کے ساتھ بھی تعاون کیا گیا ہے۔اس ضمن میں کوشش کی جائے گی کہ ہوائی اڈے پر شرکاءکے قیام کے دورانیے کو جس قدر ممکن ہو سکے مختصر رکھا جائے،اس کا مقصد بھی شرکاء کی سلامتی کے ساتھ ساتھ انسداد وبا کے موئثر اقدامات کو آگے بڑھانا ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی موجودہ تیاریوں پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس یقینی طور پر لازماً کامیاب ہوں گے۔اس حوالے سے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی متعلقہ رابطہ کمیٹی بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کی انتظامی کمیٹی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کو باخبر رکھا گیا ہے۔ عالمی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے بھی واضح کیا ہے کہ وہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کی تیاریوں پر انتہائی مطمئن ہیں اور انہیں یقین ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کا کامیاب انعقاد کیا جائے گا۔کمیٹی نے تسلیم کیا کہ موجودہ وبائی صورتحال میں چین کے انسداد وبا اقدامات دنیا میں سب سے بہتر ہیں جن کی بدولت سرمائی اولمپکس کی کامیاب میزبانی کی جائے گی۔چین نے چونکہ پہلے ہی انسداد وبا کے موئثر اقدامات اٹھائے ہیں لہذا وبا کی روک تھام کے معاملے پربین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی جانب سے چین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
یہ بات اچھی ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کو عالمی برادری کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان ،روس کے صدر پیوتن اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس سمیت دیگر ممتاز شخصیات سرمائی گیمز کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گی۔انتونیو گوئتریس نے تو اولمپکگیمز کو ایکبڑاایونٹقرار دیتے ہوئے یہاں تک کہا کہ یہ اس بات کی علامت ہےکہ لوگوں کوایک دوسرےکےقریب لانےاورعالمی امن کوفروغ دینےمیں کھیلوں کااہم کردار ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں بشمول اقوام متحدہ، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی، اور دنیا کے کئی ممالک کی ممتاز شخصیات نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کے لیے اپنی حمایت اور بلند توقعات کا اظہار کرتے ہوئے کھیلوں کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی ہے اور بین الاقوامی برادری کی” مستقبل کے لیے ایک ساتھ ” کی مشترکہ خواہش کا مکمل اظہار کیا ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس میں گنتی کے چند روز باقی ہیں اور چین تمام فریقوں کےساتھ ملکر “مزیداتحاد” کےاولمپک جذبےپرعمل پیرا ہونےاوردنیاکےسامنےایک سادہ،محفوظ اورشانداراولمپک گیمزپیش کرنے کےلیےتیار ہے۔