دنیا میں اومی کرون ویرئنٹ کے تیز رفتار پھیلاو نے وبائی صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے اور کئی ممالک میں طبی عملے اور اسپتالوں کو شدید دباو کا سامنا ہے۔ایسے میں کسی اجتماعی سرگرمی کا انعقاد لازمی حفاظتی اقدامات کا متقاضی ہے۔دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس چین میں روز اول ہی سے انسداد وبا کے مضبوط اقدامات اپنائے گئے،یہی وجہ ہے کہ یہاں بہت جلد وبا پر قابو پا لیا گیا۔اگرچہ چین کے بعض شہروں میں مختلف اوقات میں کیسز ضرور سامنے آتے رہے ہیں مگر کسی سنگین صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔اس کی سب سے اہم وجہ تو چینی عوام کا ذمہ دارانہ رویہ ہے جس نے اپنی حکومت کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے وبا کی روک تھام و کنٹرول کو یقینی بنایا ہے۔
چین کی انسداد وبا میں حاصل شدہ کامیابیوں کا ہی ثمر ہے کہ آج بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 کے آغاز میں صرف ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس 4 تا 20 فروری جبکہ پیرا اولمپک سرمائی کھیل 4 تا 13 مارچ تک منعقد ہوں گے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ بیجنگ 2008 کے گرمائی اولمپکس کی میزبانی کے بعد اب سرمائی اولمپکس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔یوں بیجنگ دونوں اولمپکس کی میزبانی کرنے والا دنیا کا پہلا شہر بن جائے گا۔
چین نے وبائی صورتحال کے تناظر میں ایتھلیٹس سمیت سرمائی کھیلوں میں شرکت کرنے والے تمام افراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جامع اقدامات اپنائے ہیں۔ان میں تمام شرکاء کی ویکسینیشن، کلوز لوپ مینجمنٹ، ٹیسٹنگ اور وبا سے بچاؤ اور کنٹرول کے دیگر اقدامات شامل ہیں۔چینی حکام نے موسم سرما میں سانس کے انفیکشن کے حوالے سے بھی لازمی انسدادی اقدامات اپنائے ہیں۔ اس کے علاوہ شرکاء کے لیے ماسک کی پابندی لازم ہے، سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا، ہاتھ دھونے ہوں گے، باقاعدہ
جراثیم کشی کی جائے گی اور وینٹیلیشن بھی ضروری ہے۔شرکاء کی دن میں کم از کم دو بار درجہ حرارت کی جانچ کی جائے گی۔ کووڈ۔19 سے وابستہ علامات کے ساتھ ساتھ اسہال، کھانسی اور یہاں تک کہ یرقان، خارش وغیرہ کی بھی نگرانی کی جا رہی ہے۔وبا سے بچاو کی خاطر چین میں داخلے سے 14 روز قبل تمام شرکاء کی مکمل ویکسینیشن لازمی ہے جبکہ اس ضمن میں بوسٹر شاٹ کی بھی سختی سے سفارش کی گئی ہے۔ کلوز لوپ مینجمنٹ کے تحت شرکاء کی نقل و حمل کے لیے مخصوص بسیں ہوں گی جو گیمز کے تینوں وینیوز پر خدمات انجام دیں گی۔اس کے علاوہ سرمائی گیمز کے شرکاء کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دکانیں، بیوٹی سیلون، جم اور کیفے ٹیریا وغیرہ سب کچھ موجود ہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے ابھی حال ہی میں بیجنگ سرمائی اولمپک اور پیرا اولمپک 2022 کی تیاریوں کا خود جائزہ لیا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت سرمائی گیمز کے کامیاب انعقاد کے لیے کس قدر سنجیدہ ہے۔انہوں نے نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول، مین میڈیا سنٹر، ایتھلیٹس ویلج، گیمز ٹائم آپریشنز کمانڈ سنٹر اور سرمائی کھیلوں کے تربیتی مرکز کا دورہ کیا اور چینی کھلاڑیوں کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے لیے کیے جانے والے انتظامات کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے کھلاڑیوں، کوچز، رضاکاروں اور آپریشن ٹیموں کے نمائندوں، میڈیا اور سائنسی تحقیق کے عملے کو نئے سال کی مبارکباد بھی دی۔ یہ پانچواں موقع ہے جب صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی تیاریوں کا جائزہ لیا ہے اس سے قبل وہ جنوری 2017، فروری 2017، فروری 2019 اور جنوری 2021 میں اولمپک وینیوز کے دورے کر چکے ہیں۔
دیکھا جائے تو اس وقت دنیا کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں نوول کورونا وائرس کی وبا بدستور پھیل رہی ہے، ممالک کے درمیان اعتماد کے بحران سمیت اختلافات اور تنازعات ابھر رہے ہیں اور سیاسی جوڑ توڑ کھیلوں کے میدان تک بھی پہنچ چکی ہے۔ اس تناظر میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کا کامیاب انعقاد
یقیناً تمام ممالک کے لوگوں کے درمیان دوستی اور مشکلات پر قابو پانے کے لیے اعتماد سازی کو فروغ دے گا۔ اس کے علاوہ ”مزید متحد” کے اولمپک جذبے کو مزید بروے کار لایا جائے گا۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس کے قریب آتے ہی عالمی برادری نے بھی اتحاد اور تعاون پر زور دیا ہے اور کھیلوں کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی ہے۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نیاپنے سال نو کے پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس کے لیے عالمی برادری کی حمایت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اولمپکس کو سیاسی اختلافات سے بالاتر رکھنے کے تصور پر کاربند رہتے ہوئے ہی ہم دنیا کو متحد کرنے کے اپنے مشن کی تکمیل کر سکتے ہیں۔
چین کی بھرپور تیاریوں کے تناظر میں وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اب سے چند روز بعد ، بیجنگ دنیا کے سامنے ایک ”سادہ، محفوظ، اور شاندار ” کھیلوں کا ایونٹ پیش کرئے گا جو ایک جانب اگر اولمپک روح کا مکمل مظہر ہو گا تو دوسری جانب وبا پر قابو پانے کے لیے امید کے توانا پیغام سمیت دنیا کی حوصلہ افزائی کرے گا۔