موسم سرما کے آغاز کیساتھ ہی دکانوں پر خشک میوہ جات کی بہار دکھائی دینے لگتی ہے ۔ خنک موسم میں خشک میوہ جات قدرت کا انمول تحفہ ہیں جو خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بے شمار طبی فوائد کے حامل ہیں۔ پستہ ، بادام، اخروٹ، کاجو ، مونگ پھلی اور کشمش کو دیکھ کر منہ میں رس گھولنے لگتا ہے مگر ان کی قیمتیں سن کر شہری دنگ رہ جاتے ہیں۔
سردیوں میں کھائے جانے والے خشک میوے اپنے اندر وہ تمام ضروری غذائیت رکھتے ہیں جو جسم میں توانائی اور تازہ خون بنانے کے لئے ضروری ہے ، مگر مہنگائی کے باعث خشک میوے شہریوں کی دسترس سے دور ہوکر رہ گئے ہیں ۔ اطباء کے مطابق سردیوں میں جو کچھ کھایا جائے وہ جسم کو لگتا ہے کیونکہ اس موسم میں نظامِ ہضم کی کارکردگی تیز ہوجاتی ہے اور گرمیوں کے مقابلے میں زیادہ کام کرنے کو دل چاہتا ہے لیکن دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوں تو پھر ان لمبی راتوں کو گزارنے کے لیے خشک میوے نہایت اچھے رفیق ثابت ہوتے ہیں۔
خشک میوہ جات مختلف بیماریوں کے خلاف مضبوط ڈھال کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈرائی فرو ٹس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے اور موسم سرما کے مضر اثرات سے بچائو میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال انسانی جسم کو مضبوط اور توانا بناتا ہے ۔ غذائی اہمیت کے پیش نظر معالجین انہیں ’’قدرتی کیپسول‘‘ بھی کہتے ہیں اور اکثر کو مغزیات کا درجہ دیتے ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق ایک سو گرام اخروٹ کی گری میں فولاد2.1 ملی گرام اور حرارے 656 ہوتے ہیں۔ اس کی بھنی ہوئی گری سردیوں کی کھانسی کو دور کرنے کے لئے نہایت مفید ہے ۔ یہ دماغی قوت کے لیے بہت ہی فائدہ مند تسلیم کیا جاتا ہے ۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے ۔ اخروٹ کو اعتدال سے زیادہ کھانے سے اور اخروٹ کو کشمش کے ساتھ استعمال کرنے سے منہ میں چھالے اور حلق میں خراش پیدا ہوسکتی ہے ۔ اس کے تیل کا استعما ل ذہنی دبائو اور تھکان کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ وہ حضرات جو زیادہ کام کرتے ہیں ان کے ذہنی سکون کے لئے اخرو ٹ اور اس کے تیل کا استعما ل نہایت مفید ثابت ہوتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق اخرو ٹ کا استعما ل بلڈپریشر پر قابو پانے اور امراض قلب کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مفید ہے ۔
بادام خشک میوہ جات میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے ۔ بادام صدیوں سے قوتِ حافظہ، دماغ اور بینائی کے لئے نہایت مفید قرار دیا جاتاہے ۔ اس میں وٹامن اے ، وٹامن بی کے علاوہ روغن اور نشاستہ بھی موجود ہوتا ہے ۔ یہ اعصاب کو طاقت ور بناتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے ۔ دماغی کام کرنے والوں کے لئے اس کا استعمال ضروری قرار دیا جاتا ہے ۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام بادام کی گری میں کیلشیم کی مقدار254 ملی گرام، فولاد 2.4 ملی گرام، فاسفورس475 ملی گرام اور حرارے 597 ہوتے ہیں۔ بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصاً عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم، میگنیٹیم، پوٹاشیم، وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔
تل بھی موسم سرما کی خاص سوغات میں سے ایک ہے ۔ جن بڑوں یا بچوں کو کثرت پیشاب کا مرض ہو اور سردیوں میں بوڑھے افراد اس کی زیادتی سے تنگ ہوں یا پھر جو بچے سوتے میں بستر گیلا کر دیتے ہوں، ان کو تل کے لڈو کھلانے چاہئیں۔ موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں ، اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں، اس سے کثرت پیشاب کی شکایت دور ہو جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتے ہیں۔ جن بوڑھوں کو بہت زیادہ سردی لگتی ہو ان کے لئے تو بہت ہی مفید ہیں۔
چلغوزے بھی گردے ، مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں۔ سردیوں میں اس کے کھانے سے جسم میں گرمی بھر جاتی ہے ۔ چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھانے چاہیے۔ اگر کھانے سے پہلے انہیں کھایا جائے تو بھوک ختم ہوجاتی ہے ۔ چلغوزے کھانے سے ’’میموری سیلز‘‘میں اضافہ یعنی یادداشت میں بہتری پیدا ہوتی ہے ۔
اس کے علاوہ کشمش جو کہ خشک انگور ہوتے ہیں، چھوٹے انگوروں سے کشمش اور بڑے انگوروں سے منقیٰ بنتا ہے ۔ کشمش اور منقیٰ قبض کا بہترین توڑ ہیں۔ یہ نزلہ کھانسی میں مفید اور توانائی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ماہرین غذائیت کے مطابق ایک سو گرام کشمش میں پوٹاشیئم275 ملی گرام جب کہ فولاد1.3 ملی گرام ہوتا ہے ۔کشمش ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مرض میں نہایت مفید ہے ۔ جبکہ مونگ پھلی ہردل عزیز اور خشک میوہ جات میں سستا میوہ ہے ۔ اس میوے کی ایک خاصیت اس میں بہت زیادہ تیل کا ہونا ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مونگ پھلی میں موجود تیل یا چکناہٹ جسم کے کولسٹرول کو نہیں بڑھاتی ہے ۔ اس میں وٹامن بی 1 کے علاوہ کیلشیم اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے ۔
غذائیت میں مونگ پھلی اخروٹ کی ہم پلہ ہے ۔ سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے اینٹی آکسی ڈنٹ پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب، گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں جو کم وزن افراد سمیت باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لئے بھی نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جب کہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
پستے کا شمار بھی مغزیات میں کیا جاتا ہے، یہ جسم میں حرارت بھی پیدا کرتا ہے جب کہ قوتِ حافظہ، دل، معدے اور دماغ کے لیے بھی مفید ہے ۔ اس کے متواتر استعمال سے جسم ٹھوس اور بھاری ہو جاتا ہے ۔ مغز پستہ سردیوں کی کھانسی میں بھی مفید ہے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کر کے انہیں صاف رکھتا ہے ۔ پستے میں کیلشیم، پوٹاشیئم اور حیاتین بھی اچھی خاصی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ پستہ خون میں شامل ہو کر خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار کو کم کردیتا ہے ۔ اس کے علاوہ خون میں شامل مضر عنصر لیوٹین کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ ایک جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ منا سب مقدار میں پستہ کھانے سے پھیپھڑوں اور دیگر کینسرز کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ۔
خشک میوہ میں کاجو انتہائی خوش ذائقہ ہے ۔اس میں زنک کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے استعمال سے اولاد پیداکرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ کاجو کا استعمال ذیابطیس کے علاج میں انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کاجو کے بیج میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو خون میں موجود انسولین کو عضلات کے خلیوں میں جذب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کاجو میں ایسے ’’ایکٹو کمپاونڈز‘‘ پائے جاتے ہیں جو ذیابطیس کو بڑھنے سے روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ذیابطیس کے مریضوں کے لئے کاجو کا باقاعدہ استعمال انتہائی مفید ہے ۔ غرضیکہ خنک موسم میں خشک میوہ جات کی لذت قدرت الٰہی کی انمول نعمت ہے، ہمیں یہ نعمتیں اعتدال کے ساتھ استعمال کرنی چاہیے۔