جی ہاں قارئین ” ہر پیشے سے محبت کیجیے ” جس کا ہمیں اسلام درس دیتا ہے ۔ بدقسمتی سے عہد حاضر میں نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اخلاقیات سے محروم ہیں ۔ تعلیم جو انسان کو شعور دیتی ہے آج اسے صرف روزگار کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔ تعلیم ہمیں انسانیت سے محبت کا پیغام دیتی ہے مگر آج ہمارے بچوں کی تربیت ایسے کی جاتی کہ جو شخص ہماری گلی محلے اور بازاروں کو ،ہمارے اداروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں انھیں ہم ” کوڑے والا ” یا پھر دیگر القابات سے مخاطب کرتے ہیں جن سے ان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔ کوئی بھی پیشہ برا نہیں ہوتا چاہیے وہ گلی میں جھاڑو لگانے والا خاکروب ہو یا پھر گریڈ بیس کا آفیسر ہو ۔۔
رزق حلال کمانے والا ہم سب میں سے بہتر ہے چاہے وہ جس بھی پیشے سے تعلق رکھتا ہو مگر ہم رزق حلال کی بجائے ہر شخص کو اس کے عہدے اس کے لباس سے جانچنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اگر معاشرے میں کسان ، مستری ، مزدور ، دھوبی ، حمام ، موچی ، خاکروب وغیرہ نہ ہوں تو معاشرہ ایک عجیب سے کیفیت کا شکار ہوجائے. جبکہ یہی لوگ ہمارے معاشرے کے ستارے ہیں جن سے یہ جگ چمک رہا ۔۔
ہمیں اپنے بچوں کی تربیت اس طریقے سے کرنی ہوگی کہ ہمیں ان کو بتانا ہوگاکہ ہر پیشے کو حقارت کی بجائے الفت بھری نظروں سے دیکھنا ہے۔۔ معاشرے میں صرف پیسے والوں کو ہی عزت دی جاتی اصل خوشی تو تب ملتی جب ہم کسی غریب کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھیں۔ کسی امیر شخص کی عزت کر کے آپ دنیاوی لذت تو حاصل کر لیں گے مگر کسی غریب کی آہ لےکر کبھی بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے ۔
ہمیں سب سے پہلے خود کو بدلنا ہے اپنی سوچ اپنے رویوں کو مثبت بنانا ہے پھر ہم نے دوسروں کی اصلاح کرنی ہے ۔ ہم اس وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں کہ خود کو بدلنے کی بجائے ہمیشہ دوسروں کے عیب تلاش کرنے میں اپنا وقت ضائع کرتے ۔ آئیں مل کر عہد کریں خود بھی بدلیں گے اور دوسروں کی بھی اصلاح کریں گے ۔ ہر پیشے سے محبت کریں گے ہر فرد کو اپنا بھائی سمجھ کر اس کی عزت کا ہمیشہ خیال رکھیں گے اور اپنی نسلوں کی تربیت بھی احسن طریقے سے سر انجام دیں گے ۔