سعودی عرب کی استدعا پر پاکستان میں 17واں ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔جس میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے تمام ممبر ممالک نے شرکت کی۔پاکستان میں یہ اجلاس چالیس سال کے بعد منعقد کیا گیا۔اس سے پہلے بھی جب 40 برس پہلے افغانستان مصیبت میں تھاتو اپنے برادر ہمسایہ ملک کی مدد کرنے کے لیے او آئی سی کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔آج بھی جب افغانستان مصیبت میں ہے تو تمام برادر اسلامی ممالک نے اپنے پڑوسی اور مسلمان بھائیوں کی مدد کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔
اسلام آباد میں منعقدہ اوآئی سی میں دنیا کے 57 اسلامی ممالک کے 20 وزارء خارجہ اور دس نائب وزراء خارجہ نے شرکت کی۔پاکستان افغانستان میں خانہ جنگی کے دوران بھی افغانستان کا مددگار رہا ہے۔آج بھی جب افغانستان خوراک، معاشی اور انتظامی بحران کا شکار ہے تو پاکستان سب سے آگے ہے۔19دسمبر بروز اتوار وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اوآئی سی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کو درپیش مسائل پہ روشنی ڈالی۔اگرچہ افغانستان میں قائم ہونے والی نئی حکومت سے دنیا خصوصاً یورپین ممالک کو بہت تحفظات ہیں۔اس کے باوجود افغانستان کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے۔اب جس قسم کے معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے ان حالات میں اگر ڈاکٹرز، انجینئرز، اساتذہ اور دیگر شعبہ جات کے ملازمین کو تنخواہیں نہ دی جائیں تو سوچیں کیا ہو گا۔
اس وقت افغانستان کو ان حالات میں اکیلا چھوڑنا ہر گز مناسب نہ ہو گا۔وزیراعظم پاکستان نے اس سلسلے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اس وقت خوراک کے جس بحران کا شکار ہے اس سلسلے میں اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں کو بھی ان کی مدد کرنی چاہیے۔سعودی حکومت نے افغانستان کو گیارہ ارب ریال کی امداد دی ہے جب کہ پاکستان نے گیارہ ارب روپے کی مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر وزیراعظم پاکستان نے ایران، سعودی عرب اور ترکی کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔او آئی سی اجلاس بلانا اور پاکستان میں منعقد کروانا ایک اہم کام تھا جس کی طرف تمام دنیا کے میڈیا کی نظریں مرکوز تھیں۔
بھارت پاکستان میں ہونے والی کانفرنس کو ناکام بنانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آیا۔جانتے بوجھتے اپنے ملک میں سینٹرل ایشیا کے ممالک کی کانفرنس منعقد کی جس میں کرغزستان، ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور قازقستان کے مندوبین نے شرکت کی۔مگر بھارت اس معاملے میں اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکا کیونکہ ان ممالک نے پاکستان میں ہونے والی کانفرنس میں بھی اپنی بہترین نمائندگی ظاہر کی۔افغانستان کے وزیر خارجہ نے اس موقع پربتایا کہ افغان طالبان حکومت خواتین کے حقوق اور تعلیم پہ خاص توجہ دے رہی ہے۔میڈیا جو بھی دکھاتا ہے وہ سب حقیقت پہ مبنی نہیں۔