پنجابی کی کہاوت ہے کہ ! پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں یعنی اگرپیٹ کو روٹی ہی میسر نہیں ہوئی تو اچھی اچھی باتیں کس کام کیں۔
آئی ایم یف نے ملک میں مہنگائی کا طوفان بر پاہ کر دیا ہے۔ اور وزیر اعظم صاحب عوام کو تسلیاں دیتے ہیں کہ گھبرانا نہیں سب ٹھیک ہوجائے گا ۔کب ٹھیک ہو گا جب عوام فاقوں سے مرنا شروع ہو جائیں گے۔ آٹا، چینی، دودھ، دالیں،سبزیاں ،پٹرول، بجلی،گیس سمیت کیا ہے جو مہنگا نہیں ہوا۔اورآئی ایم یف اب مذید مہنگاہی پیدا کرے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے برسراقتدار آتے ہی اپنے وعدوں کے خلاف ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا تھا۔
یہ درست ہے کہ جانے والی حکومتوں نے بڑے بڑے میگا پرجیکٹس میں سرمایا انویسٹمنٹ کرکے عام روز مرہ کی اشیا کی طرف توجہ نہیں دی۔ پیسا حاصل کرنے کے لیے ملک کے سارے ادارے سود خور اداروں کے ہاں گروی رکھ دیے تھے۔ عمران خان کو قرضوں کے قسطیں ادا کرنے کے لیے خزانے میں پیسے نہیں تھے۔ عمران خان نے چین سعودی عرب اور متحدہ امارت سے پیسے مانگ کر پہلی حکومتوں کے قرضوں کی قسطیں بھریں تھیں اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا تھا۔ اس پر ہم اپنے کالموں میں عمران خان کی تعریف کیا کرتے تھے۔ مگر عمران خان نے قرضوں پرقرضے لے کر وہی کچھ کیا جو پچھلی حکومتیں کرتی رہی ہیں ۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کرنے لگی اور قرض لینے کا یہ سلسلہ ابھی بھی تھما نہیں تو عوام عمران خان کی طفل تسلیاں پر اعتبار کیسے کریں؟۔ عوام عمران خان حکومت سے نالاں ہو گئے۔
اس کی ہلکی سے جھلک تو ذمنی انتخابات میں دیکھی گئی تھی۔ مگر عمران خان اور اس کی پارٹی نے یہ سمجھ رکھا کہ عوام کو بے قوف بنانتے رہنا ممکن ہے۔ نہیں صاحب ایسا ممکن نہیں؟۔ اب خیبر پختون خواہ میں بلدیاتی انتخابات نے آپ کی قلعی کھول دی کہ آپ نے ساڑھے تین سال خوبصورت وعدوں پر عوام کو تسلیں دیتے رہے۔ ساتھ ساتھ مہنگائی بڑھتی رہی اور کہتے رہے گھبرانا نہیں اچھے دن آنے والے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا عوام جانتے ہیں کہ معیشت خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔ اورپی ٹی آئی حکومت کے پاس سوائے آئی ایم ایف سے قرضے پر قرضے لینے کے کوئی اور پروگرام نہیں۔ سودی معیشت سے معاش کبھی بھی ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ آئی ایم ایف ایک سود خوار ادارہ ہے۔ اس کا کام اپنا سرمایا بڑھانا ہوتا ہے۔
سود کی قسطیں وصول کرنے کے لیے حکومتوں کو نئے نئے ٹیکس لگانے پر مجبور کرنا ہوتا ہے، کہ اس کا سرمایا واپس ملے۔ چاہے مقروض ملک کے عوام فاقوں پر مجبور ہوجائیں۔ یہی حال اب پاکستان کی ہو چکی ہے۔جماعت اسلامی نے ملک سے سود ختم کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیاہوا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ملک سے سودی نظام معیشت ختم کر اسلامی طریقوں سے تجارت اور بینکاری کی بنیاد رکھنی چاہیے۔ اس سے آئی ایم ایف سے نجات مل جائے گی۔
بلدیاتی انتخابات میں شکست کی رپورٹ پیش ہوئی۔ گورنر کے پی کے اوراسپیکر اسد قیصر بھی شکست کے ذمہ دار ٹھرائے گئے۔ عمران خان نے کہا کہ آیندہ سفارش اور رشوت برداشت نہیں ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ عمران خان کے ساتھیوں نے رشوت لے کر نااہل لوگوں کوٹکٹ دیے۔ عمران خان نے کہا کہ خیبر پختون خواہ ہماری بیس لین ہے۔ اندرونی نالائقیوں کے سبب ہارگئے۔ اختلافات کا فائدہ مخالفین کو ہوا پہلے مرحلے کے نتائج سے سبق سیکھنا ہو گا۔ وزیر اعلیٰ محمود خان کو ملاقات میں گائیڈ لائنز دے دیں۔چار صوبائی وزرا اور گیارہ اراکین اسمبلی کے خلاف بھی کاروائی کی ہدایت دے دیں۔
اسد عمر صاحب نے صحیح تجزیہ کیا کہ یہ شکست مہنگاہی کی وجہ ہے۔ خیبر پختونخواہ میں مہنگائی سے تنگ عوام نے پی ٹی آئی حکومت کو ووٹ نہیں دیے اور شکست سے دو چار کیا۔ اب عمران خان وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے مرحلے میں خوداہل لوگوں کو ٹکٹ دوں گا۔کچھ بھی کر لو جب تک عوام کے سروں سے مہنگائی ختم نہیں کرو گے ۔لوگ آپ کو ووٹ کاسٹ نہیں کریں گے۔پنجابی کی یہ کہاوت پی ٹی آئی پر فٹ ہوتی ہے کہ ’[پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں‘‘ ۔