یہ ساری کائنات اللہ تعالیٰ کا ایک معجزہ ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات بنائی تو 7دن میں ہر چیز کو حکم ہوا ”کُن فیکون“ بس ہو گیا۔ ساتوں آسمان ، زمین، پہاڑ، سورج، چاند ستارے سب سات دن میں تخلیق پا گئے، دن بن گئے، رات بن گئی اور حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق بھی کر دی گئی۔ جب انسان کی زندگی نے اس زمین پر قدم رکھا تو اللہ تعالیٰ نے” کائنات کا ایک راز“ بھی تخلیق کر دیا۔”کائنات کا یہ راز“ کیا تھا ، شاید انسان صدیوں تک نہ جان پایا۔
زندگی صدیوں کے لحاظ سے سفر طے کرتی گئی۔انسان آتے رہے، انسان جاتے رہے، زندگی اپنے اپنے دائروں میں گزارتے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پوری کائنات کو صرف اور صرف مچھر کے ایک پر کے برابر قرار دیا۔ وہ خدا کتنا بڑا ہو گا جس کے نزدیک یہ کائنات صرف مچھر کے ایک پر کے برابر تھی لیکن انسان چاہے بھی تو پوری کائنات کا سفر طے نہیں کر پایا۔ انسان کائنات کے ا س راز سے ابھی تک مکمل طور پر واقف نہیں ہو سکا۔ نبی کریم کی پیدائش کے ساتھ دین بھی مکمل ہو گیا۔ انسان کو خدا اور انسانوں کے درمیان کا تعلق مکمل طور پر سمجھا دیا گیا لیکن پھر بھی انسان اس راز سے ناواقف ہی رہا۔انسان ہونے کے ناطے ہمیں جو چاہیے ، ہمیں اس کے بارے میں سوچتے رہنا چاہیے جو ہم سوچتے ہیں وہی ہم کرتے ہیں۔
زندگی کا ایک اصول ہے ”سوچ بنائے زندگی“۔ یہ ہے زندگی کا اصل راز اور کائنات کا مکمل اصول ۔ انسان کسی بھی مذہب سے ہو، کسی بھی ملک سے ہو، دنیا کے کسی بھی حصے سے تعلق رکھتا ہو، وہ خدا کو مانتا ہے یا نہیں مانتا لیکن کائنات کا یہ اصول ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہے۔دنیا میں کتنے لوگ امیر ہیں، کبھی یہ سوچا ہے غربت کے اندھیرے کتنے پھیلے ہیں۔ ہم صرف لفظوں اور بیانات میں دے سکتے ہیں لیکن کبھی یہ سوچا کہ اجازت اور غربت کس وجہ سے اس طرح پھیلی ہے۔ کبھی کسی نے نہیں سوچا۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات کا یہ راز ژرف انسان کی سوچ میں ڈال دیا ہے وہ امیر ہونا چاہتا ہے وہ سوچتا ہے وہ کرتا ہے وہ عمل کرتا ہے آہستہ آہستہ وہ اپنی منزل پا لیتا ہے۔
کبھی کسی غریب نے امیر ہونے کیلئے سوچا تو امیر ہو گیا کسی امیر نے سوچا کہ وہ باہر کے ملک جانا چاہتا ہے تو وہ سفر کرتا ہے خیال ہی انسان کی زندگی بنانے کیلئے اصل راز ہے۔ ہم ہمیشہ اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار قدرت اور لوگوں کو دیتے ہیں حالانکہ یہ سب غلط ہے ۔ ہم کامیاب ہیں تو ہم اپنی سوچ کی وجہ سے ہیں ہم ناکام ہیں تو ہم اپنی سوچ کی وجہ سے ہیں ہم کچھ نہیں ہیں تو صرف اپنی سوچ سے ہیں۔جب کوئی انسان خودکشی کرتا ہے تو وہ ایسا کیوں کرتا ہے کیونکہ وہ سوچ لیتا ہے وہ اپنی سوچ میں اپنی زندگی کی ہمت ہار چکا ہوا ہے۔ اسے دنیا کی کوئی طاقت مجبور نہیں کر سکتی کہ وہ خودکشی کرے۔
آپ سوچتے ہیں کہ بجلی کا بل آپ کیلئے بجلی بن کر ہی گرے گا تو وہ ضرور گرے گا۔ہم سوچتے ہیں کہ زندگی میں جو بھی ہوتا ہے خود بخود ہوتا ہے ہم کسی بھی خیال اور حالات پر قابو نہیں رکھ سکتے لیکن یہ سب غلط ہے اگر آپ رات کو سونے سے قبل اچھا سوچتے ہیں تو رات اچھی گزرتی ہے۔ صبح اٹھتے ہی اگر آپ اچھی سوچ سوچتے ہیں تو دن خوشگوار گزرتا ہے۔ اگر آپ صبح بستر پر اٹھتے ہی غصہ یا غلط سوچ کر اٹھتے ہیں وہ دن آپ کیلئے اتنا ہی برا عکس لے کر گزرتا ہے بلکہ غلطیاں اور نقصان زیادہ کر رہے ہیں اور آپ کے ساتھ بالکل اسی طرح ہوتا ہے جیسا آپ سوچتے ہیں اور پھر ہم یہ گلہ کرتے ہیں آج کا دن زندگی کا بہت برا دن تھا۔
آپ سوچئے آپ سوچئے آپ امیر ہیں آپ صحت مند ہیں تو زندگی آپ کی سوچوں کے عین مطابق ہو گی جو آپ سوچتے ہیں۔کائنات کا دوسرا راز ہے ”یقین“ اگر آپ رکھتے ہیں جو آپ سوچتے ہیں وہ ہی ہو گا یقین رکھیں وہ بالکل ویسا ہی ہو گا۔ آپ وہی عمل کریں گے جو آپ سوچتے ہیں جس پر آپ کا دل یقین رکھتا ہے۔جب ہم ناامید ہوتے ہیں تو ہم ناکامی کی طرف چلے جاتے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں مل سکتا ہمارا یقین جب اس بات پر آ جاتا ہے تو ہم حقیقت میں کھو دیتے ہیں۔ زندگی جینے کیلئے انسان کو اپنی سوچ بدلنا ہو گی ، اچھی سوچ اچھی زندگی تعمیر کرتی ہے غلط سوچ ویسی ہی زندگی آپ کی زندگی کے نشیب و فراز آپ کی سوچ کے ساتھ ہیں۔ اچھا سوچئے تاکہ آپ بھی ایک اچھی زندگی بنا سکیں۔ روز کی زندگی روز کی دعاوں سے اور روز کی سوچوں سے تعمیر ہوتی ہے۔