2018 جنوری کےآغازکےدن تھے،نئےسال کےآغازپرہی خیرخواہوں نےدعائیں،التجائیں،منتیں،مانگیں،مرادیں مانگی گئیں کہ اللہ کرےتحریک انصاف جس جماعت کانام ہےاورعمران خان جس کاچیئرمین ہےوہ وزیراعظم بن جائےکیونکہ طویل دھرنادےچکاہے۔اسلام آبادجیسےپرفضامقام کوآلودگی سےپاک دارلخلافہ کوآلودہ کرنےمیں کوئی کسرنہیں رکھی تھی،دھرناکیاتھا؟؟؟کیوں ہوا؟کیامقاصد تھے؟عوام کی کیاتوقعات،خواہشات،اُمنگیں،آرزوئیں تھیں،سب ایک طرف رکھدیں۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان جوجوکچھ “کنٹینرپرچڑھ کرکہہ چکاتھا۔گارنٹی دینےوالےمصرتھےکہ “سب اچھاہے”۔تبدیلی آکررہےگی اورپھرقوم نےدیکھا ” نیاپاکستان” بن گیا،ریاست مدینہ کانام لینےوالوں نےعوام کےمنہ سےدونوالےبھی چھین لئے۔
ساڑھےتین سالوں سےسابقہ حکومت،سابقہ حکمران،سابقہ سابقہ کی رٹ لگاکر ” ڈنگ ٹپایاگیامگرہواکیا؟گارنٹی دینےوالےبھی سب کچھ دیکھتےرہے۔ 25 جولائی 2018 کےسیاہ دن سےتادم تحریراس قوم کےساتھ کیاکیابھونڈےمذاق انتہائی ڈھٹائی کےساتھ کئےگئے۔کئےجارہےہیں،الیکشن کیاہوئےجیسےملک پرتاریکی کےبادل چھاگئےاندھیروں نےڈیرےڈال دیے،کووڈ 19 کوایک طرف رکھ دیں۔اس پرپھرکبھی تفصیلی بات ہوگی کہ کووڈآنےسےحکومت کوکیاملااورعوام کوکیا۔عوام مرتی رہی۔بھوک سےغربت سے۔افلاس سےخودکشیاں،خودسوزیاں بچوں سمیت نہروں میں کودنےکےواقعات ہوں یابیروزگاری سےتنگ باپ کےرسی پرجھولنےکےدلخراش سانحات حاکم وقت۔ریاست مدینہ کادعویدار۔ہم یہ نہیں کرسکتے۔ہم وہ نہیں کرسکتے۔ہمارےاختیارمیں کچھ نہیں۔ 22 کروڑعوام کوسنبھالنامشکل ہے۔مہنگائی پرقابونہیں پاسکتا۔بجلی بڑھےگی،گیس تیل کےریٹ بڑھیں گے۔
گھبرانانہیں۔۔۔۔گھبرانانہیں۔۔۔یہ ہےریاست مدینہ کانام لےلےکرعوام کےساتھ سنگین مذاق کرنےوالےوزیراعظم کےتازہ تازہ فرمودات۔جعلی ریلیف پیکج کےنام پررات کےاندھیرےمیں پٹرولیم کی قیمتوں میں منچاہےاضافےنےعوام کی کمرتوڑدی۔چینی اورپٹرول کامقابلہ جاری ہے۔دیکھیں ڈالر،چینی اورپٹرول میں سے 200 روپےکی حدتک پہلےکون پہنچتاہے؟؟؟عوام حسرت بھری نگاہوں سےتماشہ دیکھ رہی ہے۔تماش بین نہ جانےاس سارےتماشےسےکیا ” اہداف” حاصل کرنےکےخواہاں ہیں۔اہداف کےحصول میں کامیابی یاناکامی کادارومدار۔۔۔کیادونوں صورتوں میں اس کاٹارگیٹ عوام ہے۔۔۔
کیااصل حقائق کچھ اورہیں؟۔۔دکھایاکچھ جارہاہے۔۔۔سنایاکچھ جارہاہےاوراصل بات کیاہے؟؟؟قوم پرانےچوروں کویادکرنےلگی اورکہہ رہی ہےکہاسے “اکاؤنٹینٹ”اسحاق ڈاریادآرہاہے۔موجودہ حاکم کہتاتھایہ توفنانس کابندہ نہیں’اسےکیاپتہ معیشت کیاہے؟؟؟؟؟کیسےچلتی ہے؟؟اس حاکم وقت کےدورمیں “چوتھاوزیرخزانہ “اپنی ذمہ داریاں “بخوبی”اداکررہاہےاورڈری سہمی ہوئی عوام کومزیدڈرارہاہےکہ ٹیکس تودیناہوگا’ٹیکس تولےکررہیں گے،کسی کونہیں چھوڑیں گے۔عوام کاخون نچوڑنےوالےیہ ظالم جابرحکمران اب لاغراورکمزورجسموں پرکوڑےبرسانےکاپروگرام بنارہےہیں۔۔۔۔۔قوم سوال کرتی ہےان بےحس حکمرانوں سےکہ۔۔۔یہ تھاتصورپاکستان کےخالق کاپاکستان۔۔۔۔یہ تھاجناح کاپاکستان۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں۔۔یقینا”نہیں۔۔۔۔بالکل نہیں۔
قوم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ چینی 55تھی تو بہت تشویش تھی کہ چینی 55ہے۔۔۔اب وہی چینی جس ریٹ پر ہے لیکن حکومت مطمئن۔۔۔پیٹرول 65تھا تو راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ حکومت لوٹ کھسوٹ کررہی ہے اور شدید تشویش تھی اب145 پر پیٹرول ہے تو کوئی بات نہیں ۔آٹا’دالیں’گھی’آئل’ مرغی’ گوشت سمیت ضرورت اشیا ء سستی تھیں لیکن۔۔۔۔۔لیکن ۔۔حکومت کرپٹ’بے ایمان تھی۔اس وقت کچھ ایسا نقشہ کھینچا گیا کہ خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہونے جارہاہے۔۔الیکشن؟؟؟؟چلے ہوئے۔حکومت تبدیل ہوئی اور نئے پاکستان کی طرف پیش قدمی کا بگل بجادیا گیا مگر یہ بگل ترقی،خوشحالی اور أگے بڑھنے کا بگل نہیں تھا ،یہ بگل بدلہ لینے،سیاستدانوں کو گندا کرنے،ان کی پگڑیاں اچھالنے کے کام آیا۔۔۔
ملکی ترقی تو نہ ہوئی۔۔۔تحریک انصاف نامی جماعت کا سربراہ حاکم وقت بن گیا۔۔۔۔نہ معیشت بہتر ہوئی، نہ روزگار ملا،نہ گھر ملے،سب کھوکھلے دعوے،سب وعدے جھوٹے،معیشت چلانے کا دعویدار عوام کے گھروں کے چولہے بھی نہ چلاسکا،ہر شے غریب کی دسترس سے باہر.بیماروں کے لئے ادویات کا حصول مشکل،سفری ذرائع خصوصا.. غریب پرور سواری ریل کا سفر بھی مہنگا، اب قوم کہہ لیں،عوام کہہ لیں ۔۔حسرت و یاس کی تصویر بنے بیٹھے ہیں کہ کیا کریں۔کس سے کہیں۔۔ریاست مدینہ کے دعویدار نے تو ،کمال حکمت دکھائی۔۔۔۔۔نہ ہینگ لگے نہ پھٹکڑی۔۔۔رنگ بھی چوکھا أئے کہ مصداق “سب اچھا ہے”
اب یہ سوچنا بھی قوم اور عوام کا ہی کام ہے کہ اب یہ نان کرپٹ لوگ عوام کے ساتھ کیا بچ گیا ہے جو کریں گے۔۔۔کرپٹ حکمراں تو چلے گئے’بھاگ گئے جو مرضی کہہ لیں۔۔۔اب یہ نام نہاد۔۔۔نان کرپٹ(جو بری طرح کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں) کیا کریں گے’ٹریلر چلنا شروع ہوگیا ہے۔سب کچھ تبدیل کرنے کے خواہش مند۔۔۔۔۔صرف “ٹبر”سمیت اپنی خواہشات کے سمندروں میں ہی غوطے لگارہے ہیں۔۔۔جبکہ ایک غریب ماں اپنے جگر گوشوں کو نہروں کے یخ بستہ پانیوں میں ڈبو رہی ہے۔۔۔۔بے روزگار باپ پنکھے سے جھول رہا ہے۔۔۔۔بیمار بچے کی تیمارداری کے لئے چھٹی مانگنے والے پولیس اہلکار سے زیادہ نہیں۔۔۔۔صرف50000ہزار روپے رشوت طلب کی جارہی ہے۔۔۔۔۔پیسے نہ ہونے پر 50000میں باپ سڑکوں پر بھاگ بھاگ کر لوگوں سے بچہ خریدنے کی بھیک مانگ رہا ہے۔۔۔۔جائز چھٹی ‘اس پر بھی رشوت۔۔۔۔کہاں ہو ریاست مدینہ کہ دعویدارو۔۔۔۔۔آہیں سنو’بین سنو’التجائیں سنو۔۔۔۔۔۔۔کہاں ہو؟
خدا کے لئے سمجھو۔۔۔۔سابقہ حکمرانوں کا چیرہ دستیوں کے ذمہ دار ہم نہیں’چوری چکاری’لوٹ مار کی وجہ ہر گز ہر گز ہم نہیں۔۔۔آپ کو کس ناعاقبت اندیش نے یہ بتادیا کہ تمام خرابیوں کی وجہ پاکستان کی عوام ہے۔۔۔۔۔لہذا چھری پھیردو اور أپ نے ایسا ہی کیا۔۔۔کونسا پیکج اور کہاں کا پیکج؟؟؟؟خان صاحب نہ تبدیلی آئی۔نہ خزانہ بھرا۔نہ نوکریاں ملیں(جن کو نوازا گیا سب کو پتہ ہے)جو گھر والے تھے بے گھر ہوئے۔متوسط طبقہ ختم ہوگیا۔۔۔غربت ختم کرنے کے دعوے زمیں بوس ہوئے اب غریب چکی میں پس نہیں رہا پس چکا ہے۔۔۔یہ ہے نیا پاکستان اور یہ ہے تبدیلی۔ایک جملہ کہا جاتا ہے کہ”الٹی گنتی شروع ہوگئی”۔۔آپ کے لالی پاپ آب کار أمد نہیں’آپ کے وزراء کا طرز عمل پوری قوم دیکھ چکی۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے لگتا ہے نان کرپٹ حکمرانوں کی حکومت کے باوجود “شاید تبدیلی کے دن آنے والے ہیں۔۔۔۔