پاک ترک مشترکہ ڈرامہ سیریل “صلاح الدین ایوبی”

ماضی میں بننے والے پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت سے کون واقف نہیں ہے، وہ ڈرامے جو پڑوسی ملک کی عوام بھی سانس روک کر دیکھا کرتی تھی اور پڑوسی ملک میں پسند کیا جاتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ان کے موضوعات اور کہانیاں بدل گئیں۔

وہ مشہور مقولہ ہے کہ “کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا”،  وقت گزرنے کے ساتھ ہم نے پڑوسی ملک کے ڈراموں کی نقالی شروع کردی ایسے ڈرامے مقبول تو کیا ہوتے بلکہ اپنا معیار بھی برقرار نہ رکھ سکے اور وقت کے ساتھ ساتھ حقیقی سبق آموز کہانیوں اور معیاری تفریحی ڈراموں کی جگہ گلیمر نے لے لی اور یوں ڈرامہ انڈسٹری  غیر مقبول اور پاکستانی سینیما گھر ویران ہوگئے۔

یہ بہت بڑا دھچکا تھا جو پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کو لگا تھا کیوں کہ ایک وقت تھا جب کچھ مشہور ڈراموں کے آنے پر ملک کی گلیاں اور سڑکیں سنسان ہوجایا کرتی تھیں اور یہ ڈرامے اپنی انفرادیت میں فلموں کو مات دیا کرتے تھے۔ ان کا اب یہ حال کہ عوام ان کو دیکھنا تو دور کی بات بلکہ ان ڈراموں کو فیملی کے ساتھ دیکھ کر چینل بدلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

 پاکستان ڈرامہ انڈسٹری نے ایک بار پھر کروٹ لی ہے اور  ترک ڈرامے یہاں نشر کیے جانے لگے ہیں جسے تفریح کے متلاشی عوام میں مقبولیت حاصل ہونے لگی ہے، ترک ڈرامہ ارطغرل غازی جسے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل رہی ہے اس نے تو پاکستان میں بھی مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔

 کچھ دور رس نگاہوں نے بھانپ لیا کہ بنیادی ضروریات میں پسی عوام ذہنی سکون کے لیے کیا  دیکھنا چاہتے ہیں اور کن تفریحی پروگرام میں اپنا اضافی وقت گزارنا چاہتے ہیں۔

ایک ڈاکٹر سے ذیادہ مریض کی نفسیات کوئی نہیں سمجھ سکتا یہی وجہ ہے کہ شوبز انڈسٹری کے حالات کو دیکھتے ہوئے  خون کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر کاشف انصاری اور ہڈیوں کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹرجنید علی شاہ نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کو بہتر بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

انہوں نے ترک ڈرامہ انڈسٹری کے اشتراک سے صلاح الدین ایوبی کی شخصیت اور کارناموں پر ڈرامہ بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ جس کا ٹریلر گزشتہ روز جاری کردیا گیا، تقریب رونمائی میں شہر کی معروف شخصیات، سیاستدانوں سمیت فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کے مشہور ستارےموجود تھے۔شوبز کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ دو مایہ ناز سرجنز اپنی فیلڈ سے ہٹ کر ڈرامہ انڈسٹری میں اس ڈرامہ کی پروڈکشنزمیں شامل ہونگے۔

 ان کے ساتھ معروف اداکار عدنان صدیقی اور ہمایوں سعید بھی پروڈیوسرز کے طور پر اپنی خدمات پیش کریں گے، اس ڈرامے کا اگلا مرحلہ کرداروں کی تلاش ہے جو کہ شروع کردی گئی ہے۔ جس  کے لیے 25 فیصد اداکار پاکستانی اور 75 فیصد ترک رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ڈرامے کا پہلا پورا سیزن ترکی میں فلمایا جائے گا۔

ڈرامہ صلاح الدین ایوبی کے پروڈیوسر ڈاکٹر جنید علی شاہ نے بتایاکہ ڈرامے کا مرکزی کردار یعنی سلطان صلاح الدین ایوبی فی الحال فائنل نہیں کیا گیا ہے جس کا چناؤ میرٹ کی بنیاد پر ہوگا چاہے وہ پاکستانی ہو یا ترک۔ چونکہ صلاح الدین ایوبی ایک جنگجو تھے اس لیے مرکزی کردار کا  گھڑ سواری میں ماہر ہونا ضروری ہوگا اس لیے شاید پاکستانی اداکاروں کے لیے ایسا کردار ادا کرنا مشکل ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ترک ڈرامے کی شوٹنگ کے لیے ترکی میں استنبول کے قریب 240 ایکڑ زمین حاصل کی گئی ہے، جسے صلاح الدین سٹی کا نام دیا گیا ہے جس میں یروشلم یعنی بیت المقدس، مسجد اقصیٰ، عراق، شام اور اُس وقت کے شہرآباد کیے جائیں گے، جب آپ وہاں جائیں گے تو آپ کو ایسا محسوس ہوگا جیسے حقیقت میں پرانے وقت میں واپس چلے گئے ہوں اس کا مقصد یہ ہے کہ ڈرامےکو حقیقت کا رنگ دیا جا سکے۔ انہوں نےیہ بھی بتایا کہ ڈرامے کے تین سیزن ہونگے اور پہلا پورا سیزن ترکی میں شوٹ کیا جائے گا، تینوں سیزنز کی 104 اقساط ہونگی۔ ڈرامے کےلیے 25 فیصد اداکار پاکستانی ہونگے، جس کے آڈیشن ابھی شروع نہیں کیے گئے ہیں، ترک پروڈکشن ہاؤس نے پہلے پاکستان میں آڈیشن کا کہا ہے اس کے بعد ترکی میں یہ سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ یہ ڈرامہ بہ یک وقت اردو، ترک اور انگریزی زبانوں میں جاری کیا جائے گا جس کا مقصد غیر مسلموں میں اسلام کے غلط تصورات کو زائل کرنا ہے۔

جیسا کہ سب کے علم میں ہے کہ صلاح الدین ایوبی صرف مسلمان ہی نہیں یہودی اور عیسائیوں کے لیے بھی معتبر شخصیت ہیں، پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ نے جو پہلی بکتر بند گاڑی بنائی گئی اُس کا نام بھی صلاح الدین رکھا گیاتھا، ناروے اور آئرلینڈ میں صلاح الدین کے نام سے قومی دن منائے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر جنید علی شاہ کے مطابق پاک ترک ایک بڑی پروڈکشن ہے جو آج تک ترکی میں بھی نہیں ہوئی، اس ڈرامے کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں مثبت انقلاب برپا کیا جائے، اور اسے دوبارہ اپنے پرانے مقام پر لایا جائے، کیونکہ اب پاکستانی ڈرامے اس سطح پر آچکے ہیں کہ جہاں فیملی یا بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنا معیوب لگتا ہے۔

اس لیے ہم نے ارطغرل اور عثمان جیسے اچھے ڈراموں کو دیکھتے ہوئے اندازہ کیا کہ ہم اپنے اسلاف کی تاریخ کے زریعے ڈرامہ انڈسٹری میں انقلاب برپا کرسکتے ہیں. یہ دو ڈرامے ریجنل اور قبائلی تاریخ پر مشتمل تھے جبکہ صلاح الدین ایوبی ہر مذہب، ہر کلچر اور ہر ریجن کی بات کرے گا اس لیے ہر ملک، ہر ریجن اورہر مذہب کا فرد اس ڈرامے کو ضرور دیکھے گا۔

امریکی نژاد پاکستانی ڈاکٹر کاشف انصاری جو اس ڈرانے کے پروڈیوسر بھی ہیں انہوں نے  بتایا کہ یہ ڈرامہ سلطان صلاح الدین ایوبی کی حیات طیبہ پر مبنی ہے یہ صرف ایک ڈرامہ نہیں ہے بلکہ صلاح الدین ایوبی نے اپنے دور حکومت میں جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا عملی نمونہ پیش کیا تھا وہ ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔یہ پاکستان اور ترکی کی پہلی مشترکہ پیش کش ہے جس کا اسکرپٹ تقریباً تیار ہے، جو کہ نومبر میں فائنل کیا جائے گا، لوکیشن فائنل ہوچکی، سیٹ کی تیاری شروع کردی گئی ہے، آؤٹ فٹ بننا شروع ہوگئے ہیں، کرداروں کی تلاش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ پاکستان اور ترکی کے نجی پروڈکشن ہاؤسز کے درمیان  ڈرامہ صلاح الدین ایوبی کے لیے اگست میں سربیا میں معاہدہ طے پایا تھا۔ اس سے قبل ترکی کا معروف ڈراما ’ارطغرل غازی‘ بنانے والی کمپنی کے ساتھ بھی ’ترک لالا‘ نامی ڈرامے بنانے سے متعلق معاہدہ کیا گیا ہے جسے حکومتی معاونت حاصل ہوگی۔ ہمارا اصل مقصد پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کو دوبارہ سے بام عروج پر پہنچانا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب پاکستانی ڈرامے دنیا بھر میں اپنے معیار و ساکھ کے لحاظ سے شائقین کی فہرست میں اول درجہ پر دیکھے جائیں گے۔

ایک وقت تھا جب پاکستانی ڈرامے معاشرتی مسائل کی عکاسی کرتے تھے لیکن اب پاکستانی ڈراموں کے پاس گھریلو جھگڑے، متنازع معاشقے اور جرائم پرمبنی اسٹوریز ہیں، چینل بدل کر معلوم ہوتا ہے ہر چینل ملتی جلتی اسٹوریز پر نام بدل کر ڈرامہ بنا رہا ہے ایسے میں پاکستانی اور ترکی کی مشترکہ پروڈکشن پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا ۔ ترک ڈراموں کی بے پناہ مقبولیت سے یہ بات تو طے ہے کہ پاکستانی عوام عاشقی معاشقے، گھریلو جھگڑوں اور لچر پن سےاکتا چکے ہیں، صلاح الدین ایوبی ڈرامہ انڈسٹری کو نئی سمت دے گا۔

حصہ
mm
حامد الرحمن کا صحافت سے پرانا تعلق ہے۔طالب علمی کے زمانے میں طلبہ حقوق کے حوالے سے شائع ہونے والے جریدے کے ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں ،ان دنوں نجی ٹی وی سے وابستہ ہیں۔ ، ان سے رابطے کے لیے ان کا ٹوئٹرہینڈلر یہ ہے۔ @Hamidurrehmaan