حالیہ دنوں کمیونسٹ پارٹی آف چائناسی پی سی کی 19ویں مرکزی کمیٹی نے بیجنگ میں اپنا چھٹا کل رکنی اجلاس بلایا۔ اجلاس میں مرکزی کمیٹی نے گزشتہ ایک صدی میں پارٹی کی اہم کامیابیوں اور تاریخی تجربے سے متعلق قرارداد منظور کی۔اجلاس کے حوالے سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہےپارٹی نے 1921 میں اپنے قیام کے بعد سے چینی عوام کی خوشحالی اور چینی قوم کی عظیم نشاتہ الثانیہ کے حصول کو اپنا مشن بنایا ہے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ سی پی سی ایک مشن پر مبنی پارٹی ہے جس کے عظیم مقصد کو جامع طور پر سمجھنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
بلاشبہ کسی بھی ملک یا معاشرے میں تبدیلی کے عمل کو ایک بڑی قوت کی تنظیم اور رہنمائی سے الگ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ 100 سالوں کے دوران سی پی سی نے کٹھن چیلنجز اور مشکلات سے کامیابی سے نمٹتے ہوئے چینی عوام کو عظیم کامیابیوں کے حصول تک متحد کرنے اور ان کی رہنمائی کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس سارے عمل میں پوری جدوجہد، قربانی اور فکر کا مقصد ایک ہی موضوع پر مبنی ہے اور وہ ہے چینی قوم کی عظیم نشاتہ الثانیہ کے چینی خواب کو پورا کرنا۔
قومی تجدید کے حصول کے راستے پرسی پی سی نے کامیابی کے ساتھ ان گنت مشکلات پر قابو پالیا ہے اور قدیم چین کے انتشار اور افراتفری کی صورتحال کے خاتمے سے لے کر آج 56 نسلی گروہوں کے بے مثال اتحاد تک ، مادر وطن کی تعمیر کے لیے انتھک محنت کو چینی عوام کا شعار بنا دیا ہے۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں چین ناقابل یقین معجزات سامنے لایا ہے ۔ 1.4 بلین سے زائد آبادی میں سے 770 ملین سے زائد افراد کو غربت سے نکالنا ہر گز آسان کام نہیں ہے ،اسی طرح اقتصادی اصلاحات سے ایک معاشی انقلاب برپا کیا گیا ہے جس میں صنعتکاری کو جس تیزی سے ترقی ملی ،دنیا ششدر ہے۔آج چین دنیا کی وہ پہلی ترقی پزیر معیشت ہے جو معاشی حجم کے اعتبار سے دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت کہلاتی ہے۔چین نے ترقی پزیر ممالک کو ایک تحریک دی کہ ترقی صرف چند مغربی ممالک کا حق نہیں ہے بلکہ کسی بھی ملک یا خطے کو لائق قیادت میسر آ جائے تو اسے دنیا کی کوئی بھی طاقت ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی ہے۔
سی پی سی اصلاحات اور کھلے پن کی بدولت ایک حکمران جماعت کے طور پر اپنی مرکزی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے وسیع معنوں میں سماجی انقلاب کی قیادت کر رہی ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ زور دیا ہے کہ عوام کی ایک بہتر زندگی گزارنے کی امنگوں کو ہمیشہ چینی کمیونسٹوں کی کوششوں کا محور ہونا چاہیے یہی وجہ ہے کہ ان تصورات کی روشنی میں سی پی سی اپنے انقلابی جذبوں اور چینی قوم کے وقار کو دنیا میں بلند کرتے ہوئے چین کو ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک بنانے کے مشن کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے تاریخی تجربات اور موئثر اقدامات دنیا کی دیگر ایسی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے مشعل راہ ہو سکتے ہیں جو اپنے اپنے ملکوں میں تبدیلی لانے کی امید رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر، عوام کو مقدم رکھنا سی پی سی کے لیے کوئی سیاسی بیان بازی نہیں ہے بلکہ ایک سنجیدہ عزم ہے۔ ہر قسم کے بحرانوں اور خطرات کا سامنا کرتے ہوئے سی پی سی اور اس کے ارکان نے ہمیشہ اپنے وعدوں کا پاس رکھا ہے ۔کورونا وائرس کے اچانک پھیلاو کا سامنا کرتے ہوئے بھی سی پی سی نے عوام اور انسانی جانوں کے تحفظ کو ہر چیز پر مقدم رکھا اور فوری طور پر وبا کے خلاف عوامی جنگ کا آغاز کیا۔بھاری معاشی قیمت چکاتے ہوئے انسانی جانیں بچائی گئیں لیکن عوام کی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی گئی۔
حقائق کے تناظر میں یہ سی پی سی کی دوراندیش اور جرات مند قیادت کا نتیجہ ہی ہے کہ چین نے ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر میں مطلق غربت کا خاتمہ کیا ہے جبکہ عالمی سطح پر چین کی شراکت کا تناسب 70 فیصد سے زائد ہے۔عالمی اقتصادی ترقی میں چین کی معاشی شراکت کی شرح مسلسل 15 سالوں سے دنیا میں پہلے درجے پر ہے۔ شی جن پھنگ کا بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کا تصور اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں میں شامل کیاگیاہے۔یہ عالمی گورننس کی بہتری میں سی پی سی کاایک اہم تعاون ہے۔موجودہ عالمی وبائی صورتحال میں بھی چین نہ صرف ملکی سطح پر انسداد وبا اور اقتصادی سماجی سرگرمیوں کو ہم آہنگی سے آگے بڑھا رہا ہے بلکہدنیاکو بھی ویکسین اور دیگر سازوسامان کی فراہمی سے بھرپورمددکررہاہے۔چین کی دنیا کی مشترکہ ترقی ،خوشحالی اور سلامتی کے بارے میں مستقل فکرمندی کمیونسٹ پارٹی آف چائناکےعالمی نقطہ نظرکابھی ایک اہم مظہر ہے۔