مومن مومن کا بھائی ہے ایک جسم کی مانند ہے اگر جسم کے کسی حصّے کو تکلیف ہوتی ہےتو تمام جسم اس تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے (مسلم )
پندرہ اگست 2021 امریکا اور اس کے حواریوں کے افغانستان سے انخلاء کے بعد افغانستان میں آزادی کا سورج دوبارہ طلوع ہوا امارت اسلامیہ کے قیام کے بعد تمام دشمنوں کو عام معافی دے کر امارت اسلامیہ نے ساری دنیا کے جنگجوؤں کو حیران کردیا اور فتح مکہ کی اتباع کرتے ہوئے تاریخ کو ایک بارپھر سے دہرادیا۔
دنیا میں فتح کے بعد جو انتقامی آگ بھڑکائی جاتی ہے جس میں مفتوح قوموں کے تمام مرد ،خواتین اور بچّوں کو جس طرح تہہ تیغ کیا جاتاہے اور ان کے املاک کو لوٹا جاتاہے ۔اگرچہ دنیا کی یہ تاریخی فتح جس میں طاقت کا ایک ہولناک توازن بھی تھا۔
دوسری طرف ساری دنیا باطل کی پشت پر موجود تھی اس بیس سال پر محیط جنگ نے تو سوویت یونین جنگ اور اس کے بعد افغانستان کی فتح کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جب امریکہ اور اس کے اتحادی دنیا کے اس وقت کی سپر طاقت کے خلاف افغانستان کی پشت پر کھڑے تھے اور مسلمان ممالک بھی افغانستان کو مدد فراہم کررہے تھے مگر اس جنگ میں تو
اپنے بھی خفا مجھ سے ہیں بے گانے بھی ناخوش
کے مصداق دنیا کے تمام ممالک اپنے اپنے کندھےامریکا کو پیش کرنے میں سعادت محسوس کررہے تھے ایسے میں پاکستان کا کردار نہایت تکلیف دہ تھا کیونکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک دینی رشتہ موجودتھا اور یہ تعلقات صدیوں پر محیط تھے ۔
امارت اسلامیہ نے پھر بھی ماضی کی تمام تلخیوں کو بھلا کر نئے تعلقات کا عندیہ دیا ہے ۔ آج جب جنگ کی دھول بیٹھ چکی ہے صورت حال واضح ہوچکی ہے عالمی استعماری طاقتوں کے کارپٹ بمباری کےنتیجے میں جھلسا ہو ا فغانستان موجود ہے اور عالمی دنیا ہے۔ حق تو یہ ہے کہ جن ممالک نے جھوٹا بہانہ تراش کر افغانستان پر حملہ کیا ان ممالک کو ہی افغانستان میں ہونے والی تباہی کا ازالہ کرنا چاہیئے ۔یقینا اتنے بڑے جنگی جرائم کا مرتکب شاید ہی دنیا کی تاریخ میں کوئی اور ہوا ہوگا ۔
دنیا نائن ایلون کی یاد منائے گی مگر جس نائن ایلون میں ہونے والی تباہی کا ذمّہ دارامریکا القاعدہ کو ٹہراتا آیا ہے اس کے ٹھوس ثبوت دنیا کو اور طالبان کو آج بھی فراہم کرنے سے قاصر ہے ۔اقوام متحدہ جو کہ دنیا بھر میں اقوام عالم کے حقوق ان کے درمیان حق کے ساتھ تصفیے کا ذمّہ دار ہے وہ بھی اس معاملے میں کومے میں جاچکاہے دوسری طرف مسلمان ممالک کی ایک بڑی تعداد ہے جن کے سرمائے اور وسائل سے مغربی دنیا اور امریکا میں خوشحالی ہے وہ بھی انہی کی چاکری کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں کجا کہ اپنی قوت کا اظہار کرکے ان کے خلاف اقوام عالم کے اس ادارے سے افغانستان کے خلاف جنگ لڑنے والے نیٹو ممالک کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے۔ اس جنگ میں اگر دیکھا جائے تو یہ جنگ دنیا کی انوکھی جنگ تھی جس میں ساری دنیا یا تو ملکر ایک ملک کے خلاف جنگ لٹر رہی تھی یا خاموش تماشائی تھی کوئی ایک ملک بھی افغانستان کا حلیف نہ تھا۔
اس سے یہ ایک بار پھر ثابت ہوگیا کہ حق غالب ہوکر رہتاہے مگر آج بھی دنیا کو افغانستان کی کامیابی ہضم نہیں ہورہی ہے اور اس نئی مملکت اسلامیہ کے خلاف ساری دنیا ساز شیں کررہی ہے ان میں افغانستان کے اثاثے منجمد کرنا ۔ پڑوسی ممالک میں فوجی اڈے کےلیے جگہ لینا۔ گذشتہ دنوں یہ خبر گردش کررہی تھی کہ پاکستان سے امریکا نے حق نمک اد ا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور پاکستان کی حکومت نے حسب سابق اس حق کو ادا کرنے کی حامی بھرلی ہے اگر چہ وزارت خارجہ نے اس دعوے کی تردید کی ہے مگر امر یکا سے کو ئی تردیدی بیان نہیں آیا ہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ کون سچا ہے۔
لیکن بیس سالہ گزشتہ افغان جنگ کی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ ہم نے امریکہ کی ہر پکار پر لبیک کہا ہے جس کا خمیازہ لاکھوں جانی اور اربوں مالی نقصانات کی صورت میں دیکھنا پڑا ہے مگر یہ تو پاکستان کا نقصان ہے اس سے حکمراں طبقے کا کیا نقصان! بدقسمتی سے پاکستان کو اب تک جتنے بھی سول اور فوجی حکمران میسر آئے ہیں ان سبھوں نے اپنے حقیر سے فائدے کے لیے پاکستان کا بڑے سے بڑا نقصان گوارا کرلیا ہے اس کی مثال سقوط ڈھاکہ سے بڑی اور کیا ہوسکتی ہے کہ ملک کا ایک بازو ہی اپنی انا اور حقیر مفاد کی خاطر کٹوانا گوارا کرلیا گیا۔
اس وقت بھی ایک بحری بیڑا ہماری مدد کو امریکا سے آرہا ہے مگر وہ شاید راستہ بھول گیا ۔ مگر آج بھی پاکستان کے حکمران امریکہ کی چاکری میں بچھے چلے جارہے ہیں ۔مذکورہ حدیث کی روشنی میں افغانستان کے معاشی حالات اس بات کا تقاضا کررہے ہیں کہ ملت اسلامیہ اس ذمّہ داری کوادا کرے اورسب سے پہلے تو افغانستان کی حکومت کوتسلیم کرے ، اس کے منجمد اثاثے بحال کرانے کی جدوجہد کرے اورپھر تمام مسلمان ممالک میں بحالی افغان کے نام سے فنڈقائم کریں جس میں مسلمان ممالک بڑھ چڑھ کر اپنا حصّہ ملائیں اور اپنی رعایا سے بھی اس فنڈ میں اپنا حصہ ملانے کی اپیل کریں تاکہ افغانستان میں جو معاشی بحران پیدا ہوا ہے اس کو ختم کیا جاسکے ۔اس صورتحال میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی صف میں کھڑے ہوکر ایک اور جرم عظیم کا ارتکاب کرنا ایک بڑی کم عقلی ہی نہ ہوگی بلکہ ایک ایسا جرم ہوگاجس کا دھبّہ مسلمان ممالک اپنے ماتھے سے صدیوں میں بھی صاف نہ کرپائیں گے کیونکہ حق تو غالب ہوکر رہے گا لیکن جب حق غالب ہوگا تو مسلمان ممالک کس صف میں کھڑے ہونگے ؟ کیونکہ امارت اسلامیہ نے اپنی پالیسی واضح اور دوٹوک انداز میں دنیا کے سامنے رکھ دی ہے خواہ وہ اپنی سرزمین کے کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے سے متعلق ہو ، خواتین کے حقوق کے متعلق ہو، لڑکیوں کی تعلیم کے متعلق ہو اور میڈیا کی آزادی سے متعلق ہو اور اس کی مکمل پاسداری اب تک کرتے چلے آرہے ہیں۔
دنیا میں اس وقت کسی ترقی یافتہ ملک کے مقابلے میں اس نوزائیدہ حکومت میں جرائم کی شرح سب سے کم ہے ۔حکومتی رٹ اور عمل داری کا بھی اگر موازنہ کیا جائے تو جنگ کی تباہی کے باوجود آج امارت اسلامیہ کی رٹ اور حکومت کی عملداری احسن طریقے سے قائم ہے اور جو کچھ بھی دہشت گردی افغانستان میں ہورہی ہے وہ شکست کی خفت مٹانے اور اس کو مشتبہ بنانے کے سلسلے میں ہورہی ہے مگر جلد ہی امارت اسلامیہ اس پر بھی قابو پالے گی کیوں کہ بے لاگ انصاف کا نظام قائم ہوچکا ہے۔