محبت ایک انوکھا جذبہ ہے جس میں محبوب کے رنگ میں رنگ جانے کو دل چاہتا ہے بلکہ دل کیا چاہتا ہے لاشعوری طور پر خود بخود ہی محبوب کا رنگ ہر شے سے چھلکنے لگتا ہے اس کی خاطر جان تک قربان کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں گویا “میں نہیں تم ہو جاتا ہوں”والی کیفیت کا نام محبت ہے۔
یہ خالی چار حروف کا بے جان لفظ نہیں بلکہ جاندار ہے ہماری رگوں میں لہو کی طرح دوڑتا ہے۔ پھر یہ لفظ ہم بڑی آسانی سے اس ہستی کے لیے استعمال کر لیتے ہیں جو محبوب خدا ہیں۔ محبت کا لفظ شاید بنا ہی ان کے لیے ہے۔ مگر ان سے محبت آسان نہیں ہے خود کو ان کی محبت کے رنگ میں رنگنا ہوگا۔
ان کی سیرت کو ڈوب کے جاننا ہو گا اتنا ڈوب کر کے ہماری شخصیت میں ان کا عکس دکھائی دے ہم جو دعویٰ کرتے ہیں کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں عشق کرتے ہیں تو ایسا بننا ہو گا کہ دور سے دیکھ کر پہچان لیا جاؤں کہ وہ دیکھو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیوانہ جا رہا ہے۔
ان کے رنگ میں رنگ جانا ہو گا۔ ان کے لیے اپنی جان کی بھی پرواہ نہ رہے ۔میں محض درو بام کو سبز بتیوں سے سجا لوں اور میرا ایک ایک عمل ان کے سکھائے اصولوں کے خلاف ہو تو یہ کیسی محبت ہوئی؟ کس منہ سے جائیں گے حوض کوثر پہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو بےتاب ہوں گے آب کوثر پلانے کو مگر ہمارے اعمال کیا اس قابل ہوں گے کہ ان کا سامنا کر سکیں؟ محبت کا کشکول خالی ہوا تو؟ وہ پوچھیں گے جو سکھایا اس پر عمل ہی نہ کیا تم نے۔ جو بتایا اسے بھول گئے؟اور دعوے محبت کے؟ کیسے نظر ملا پائیں گے؟ ہمیں رنگنا ہو گا خود کو اس رنگ میں جو پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رنگ میں کیونکہ یہی محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے۔