“شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے”۔ آزادی اور شہادت کسی نعمت اور اعزاز سے کم نہیں ہیں ایک کشمیری بچہ جب اس دنیا فانی میں آنکھ کھولتا ہے تو اس کی آنکھوں میں کشمیریت کا جذبہ، آزادی کا خواب اور دل میں شہادت کی تڑپ محسوس کی جاسکتی ہے۔ بھارتی قابض افواج کی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے اور ہم سب بھی اس سے واقف ہیں مگر بھارت آج تک کشمیریوں کے دلوں میں جو چیز ختم نہ کرسکا وہ آزادی کا خواب اور شہادت کی تڑپ ہے ۔ کشمیریوں کے حوصلے پست ہونے کی بجائے ہمیشہ بلند ہی رہے ہیں۔
اس تحریک میں مردوں کے شانہ بشانہ عورتیں بھی سرمیداں ہیں اور بچے، بوڑھے اور نوجوان نسل سب ہی بھارتی مظالم کے آگے سرجھکانے کو تیار نہیں بل کہ آزادی اور شہادت کا جذبہ لے کر ان کے سامنے کھڑے ہیں۔
بدقسمتی سے میڈیا جو ریاست کا اہم ستون ہے وہ بھی اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دینے میں غفلت برت رہا۔ کسی کی کرپشن ہو یا کسی فلمی ہیرو کی کہانی یا کورونا کا رونا تو منظر عام پر آجاتا مگر کشمیرمیں موجود بھارتی مظالم کو بےنقاب کرنے میں میڈیا ناکام نظر آ رہی ہے۔
تقسیم برصغیر کے بعد بہت سے کشمیری گھرانے ہجرت کر کے پاکستان میں آباد ہوئے ان میں مہاجرین جموں کشمیر 1990ء _ 1989ء بھی شامل ہیں جو اپنا گھر بار، عزیز و اقارب سب کچھ چھوڑ کر بیس کیمپ آزادکشمیر کے مختلف اضلاع میں زندگی بسر کر رہے جہاں حکومت نے انھیں سہولیات تو بہت دی ہیں لیکن تحریک آزادی کشمیر کی منزل ابھی بھی حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے دور نظر آ رہی۔
مہاجرین گھرانوں میں کوئی ایسا گھرانہ نہیں جس نے جانی و مالی قربانی نہ دی ہو ہر گھر میں ایسی ماں ملے گی جس نے اس تحریک کے لیے اپنے گلاب جیسے بیٹوں کو قربان کیا ہو گا اور آج بھی ان کی روح یہاں ہے اور دل سرحد کے اس پار اپنے پیاروں کی آزادی کے لیے تڑپ رہا۔ آخر اور کتنی شہادتیں دینی ہوں گی؟
آئے روز ہمارے کشمیری مجاہدین بھائی مقبوضہ جموں کشمیر کے مختلف سیکٹر میں جام شہادت نوش کررہے لیکن کسی کو اس کی کوئی پروا نہیں۔ مہاجرین جموں کشمیر کی نوجوان نسل بھی آزادی کے جذبے سے سرشار ہے جس کی مثال تنویر بٹ شہید ، ضرار وانی شہید جیسے ہزاروں افراد ہیں جنھوں نے اپنا سب کچھ اس تحریک کے لیے قربان کیا اور یہ پیغام دیا کہ ہمیں صرف آزادی کی نعمت چاہیے نہ کہ مال و دولت، عیش و عشرت اور یہاں آکر بھی ہم اپنی منزل کو نہ بھولیں ہیں اور نہ ہی بھولیں گے۔
بھارت مختلف حیلوں بہانوں سے دنیا کی آنکھوں سے کشمیر کی اصل تصویر کو اوجھل کر رہا اس موقع پر اگر ہم نے آج کچھ نہ کیا تو مستقبل میں سوائے افسوس کے ہمارے پاس کوئی راستہ نہ ہو گا۔ کشمیری اپنے خون کا آخری قطرہ بھی اس آزادی کے لیے بہانے کو تیار ہیں۔ بھارت بھی کشمیروں کے دلوں سے آزادی اور شہادت کو ختم کرنے میں بری طرح ناکام رہا اور دنیا کی تمام بڑی قوتیں بھی ایک ہو کر ہر طاقت کا استعمال کر کے بھی کشمیریوں کےدلوں سے جذبہ آزادی اور شہادت کو ختم نہیں کر سکتی ہیں۔ ان شاء اللہ آزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔