سی پیک کو کامیابی سے آگے بڑھانے کے لیے حالیہ عرصے میں کئی اہم پیش رفت ہوئی ہیں جن میں چین پاکستان اقتصادی راہداری مشترکہ تعاون کمیٹی کا دسواں اجلاس بھی شامل ہے۔ یہ اجلاس اس باعث اہم رہا کہ اس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کے اعلان سمیت تعاون کی متعدد دستاویزات اور دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے مابین تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخطوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ چین اور پاکستان کی مثالی دوستی عالمی و علاقائی صورتحال کے تابع نہیں ہے بلکہ عالمی سطح پر ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات اور باہمی تعاون کا ایک نیا عمدہ ماڈل ہے۔
پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے چین میں ایک اصطلاح استعمال کی جاتی ہے کہ دونوں ممالک چاروں موسموں کے اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ چین پاکستان کے ساتھ صنعت، سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کو دی بیلٹ اینڈ روڈ کا مثالی منصوبہ بنانے کاخواہاں ہے تاکہ چین پاکستان مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے اور پاکستان بھی چین کے ترقی کے تجربے سے مستفید ہو سکے۔
پاکستانی حکام بھی چین پاک اقتصادی راہداری کو نہ صرف پاکستانی معیشت کی ترقی کے اہم منصوبوں میں سے ایک قرار دیتے ہیں بلکہ اسے چین اور پاکستان کے مشترکہ مفادات سیہم آہنگ سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کا سی پیک کی تعمیر کے لیے عزم غیرمتزلزل ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد یہ اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے جس میں چین اور پاکستان کے درمیان صنعتی اور زرعی شعبے میں تعاون کو کلیدی اہمیت حاصل ہو گی۔ اس مرحلے میں زراعت، ٹیکسٹائل، دوا سازی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا۔ پاکستان میں قائم ہونے والے خصوصی اقتصادی زونز میں چینی کاروباری اداروں کو مدعو کیا جائے گا جس سے پاکستان میں صنعتی و مینوفیکچرنگ مراکز قائم کرنے میں مدد ملے گی، یوں امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں تعمیر و ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔
سی پیک کے ثمرات کی مزید بات کی جائے تو اس میں تعلیمی شعبہ بھی شامل ہے جسے نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔ یہ بات قابل زکر ہے کہ اس وقت چینی جامعات میں زیرتعلیم پاکستانی طلباء کی تعداد اٹھائیس ہزار سے زائد ہے، چینی حکومت کی جانب سے پاکستانی طلباء کی ایک بڑی تعداد کو سالانہ بنیادوں پر اسکالرشپس فراہم کیے جا رہے ہیں۔ یوں سائنس و ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبہ جات میں پاکستانی طلباء کی صلاحیتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو یقیناً آئندہ چین۔پاک تعلقات کے فروغ میں بھی انتہائی اہم ثابت ہوں گی۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں سی پیک جامعات کے کنسورشیم کی چوتھی ایکسچینج میکانزم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔یہ کانفرنس بیک وقت بیجنگ کی پیکنگ یونیورسٹی اور اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں آن لائن اور آن سائٹ طریقوں کے ذریعے منعقد ہوئی۔اس کانفرنس میں چین اور پاکستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور تعلیمی شعبے میں تعاون کے حوالے سے خیالات کا تبادلہ ہوا۔
سی پیک جامعات کا کنسورشیم سنہ2017 میں قائم کیا گیا تھا، اُس وقت 10 پاکستانی اور 9 چینی جامعات کنسورشیم میں شامل تھیں۔آج کنسورشیم میں شامل یونیورسٹیوں کی تعداد 83 ہوچکی ہے، جن میں 61 پاکستانی اور 22 چینی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔یوں کنسورشیم کی تیز رفتار ترقی چین اور پاکستان کے صنعتی، کاروباری، بنیادی ڈھانچے، ثقافتی اور سماجی و معاشی تعاون کے نتیجے میں تعلیمی تعاون کے نئے آغاز کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک جانب چوتھی ایکسچینج میکانزم کانفرنس کا کامیاب انعقاد کووڈ-19 کے مشکل ترین دور میں کیا گیا تو دوسری جانب یہ کانفرنس اس حوالے سے بھی اہم رہی کہ یہ چین پاکستان سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی ہے۔
اس کانفرنس کے دوران ایک اہم پیش رفت یہ بھی دیکھنے میں آئی کہ دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں کے درمیان تحقیقی شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے چین پاکستان ہائر ایجوکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔ یہ انسٹی ٹیوٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت سائنسی، معاشی، زرعی، تعلیمی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے باہمی ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دونوں ممالک میں معیاری درجے کی اعلیٰ تعلیم کی تحقیق کے لیے مزید سہولیات فراہم کرے گا۔یوں تعلیمی میدان میں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کے فروغ سے انسانی وسائل کی ترقی میں بھرپور مدد ملے گی اورچین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کے کامیاب نفاذ کے لیے تعلیمی شعبے میں تعاون صنعت کاری، زراعت اور سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانے میں ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔