ہمارا ایمان ہے اللہ کے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری رسول ہیں۔
اسی ایمان کے بدولت ہم الحمداللہ مسلمان ہیں۔ ہمارا یقین ہے کہ ہم کو اللہ پاک نے پیدا کیا ہے اور ہم نے اس دنیا میں زندگی گزارنے کے لئے اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکانات پر چلنا ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! میں جب تمہیں کسی چیز سے روک دوں تو اسے اجتناب کرو اور میں جب تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک ہو سکے اس پر عمل کرو۔(بخاری عن ابی ہریرہ کتاب الاعتصام).
اللہ پاک نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا اسی لئے شریعت میں آپ کا ایک مقام ہے۔ آنحضرت دین کے نظام میں حجت ہیں۔ پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جس کا حکم کریں اس پر عمل کرو جس سے روک دیں اس پر رک جاؤ۔اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔
بے شک دین کا ماخذ قران پاک ہے ۔اللہ پاک نے قران پاک میں ہر انسان کی رہنمائ کے لیے جو احکامات نازل کیے اس پر عمل فرض ہے، لیکن رسول اللہ کی زندگی سیرت اور سنت بھی دین میں حجت ہے۔
ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر تب ہی عمل کریں گے جب ہمارا ایمان مضبوط ہو اور ہمیں اپنے رسول پاک سے محبت ہو۔ ان کا ادب و احترام ہمارے دل میں ہو۔ ان کی عادات و اطوار و اخلاق کو اپنانے کی لگن ہو۔ جب ان کو اپنانے کی لگن ہوگی تو ان کی سیرت کی کتاب پڑھیں گے اور ہمارے قدم خود بخود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنت پر چلیں گے۔
وہ کیسے بولتے تھے؟ کیسے بیٹھتے تھے؟ کیسے مسکراتے تھے؟ کیسے چلتے ؟ان کے اخلاق کیسے تھے؟ ان کی عبادت کا طریقہ جاننے گے پھر اس پر عمل کرنا ہم پر آسان ہوگا۔
ہم نے اگر قران و سنت پر عمل کرلیا تو یقین جانو پورے دین اسلام کو جان لیا اور اس پر عمل کرلیا اور اللہ پاک کا قرب حاصل کرلیا۔
اللہ پاک نے اپنا تمام دین اسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل کردیا اس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، حضرت آدم سے لے کر حضرت عیسی تک ہر نبی اور ہر رسول اپنی قوم کو ہی دعوت دیتے لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات رہتی دنیا تک ہے۔
اللہ پاک ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بنائے اور یوم آخرت میں یعنی قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہو آمین۔