چین اور پاکستان کے درمیان روایتی مضبوط دوستی کو گزرتے وقت کے ساتھ مزید عروج حاصل ہو رہا ہے ،دونوں ممالک نہ صرف عالمی اور علاقائی پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے کے مضبوط حامی ہیں بلکہ ایک دوسرے کی مضبوط اقتصادی سماجی ترقی کے خواہاں بھی ہیں۔ معاشی ترقی کی بات کی جائے تو حالیہ عرصے میں پاک چین پاک اقتصادی راہداری کو دونوں ممالک کے مابین مستحکم معاشی تعلقات کی ایک مضبوط بنیاد کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔پاکستان میں سی پیک منصوبہ جات کی تعمیر تیزرفتاری سے جاری ہے اور وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پوری قوم سی پیک کے تحفظ اور اس سے استفادےکے لئے متحد ہے۔
طویل مدتی تناظر میں دیکھا جائے تو سی پیک کا مقصد نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی ترقی ہے، اسی باعث اس منصوبے کو چین کے ” بیلٹ اینڈ روڈ ” کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیا جاتا ہے۔ سی پیک کی تعمیر میں گوادرکو مرکزی اہمیت حاصل ہے اور گوادر بندرگاہ ،گوادر ائیرپورٹ اور گوادر فری زون جیسے منصوبہ جات حکومت پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہیں اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ گوادر پاکستان میں صنعتی اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے ایک مرکز میں ڈھلنے کے لیے تیار ہے ۔چین گوادر بندرگاہ کی تعمیر میں بھی پاکستان کو مدد فراہم کر رہا ہے ،گوادربندرگاہ قدرتی طور پر گہرے پانی کی بندرگاہ ہے جو اسے قریب میں واقع دیگر بندرگاہوں سے ممتاز کرتی ہے۔
گوادربندرگاہ اپنے اسٹریٹجک جغرافیائی محل وقوع کی بدولت بھی نمایاں اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ خلیج اومان اور خلیج فارس کے سرے پر واقع ہے جس کی بدولت دیگر علاقائی ممالک سے تجارتی روابط بھی باآسانی استوار ہو سکتے ہیں۔ بندرگاہوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی میں چین کا تجربہ یقیناً پاکستان کے کام آ رہا ہے۔
دوسری جانب چین کی کوشش ہے کہ گوادر میں سماجی ڈھانچے کی ترقی میں بھی بھرپور مدد کی جائے۔اس کی ایک حالیہ مثالچین کی مدد سے پاکستان کے شہر گوادر میں پیشہ ورانہ و فنی تربیتی مرکز کی تکمیل ہے ۔اس حوالے سے ایک تقریب یکم اکتوبر کو گوادر میں منعقد ہوئی۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین نصیر خان کاشانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کی مدد اور چینی کارکنوں کی محنت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سی پیک کے تحت توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے بے شمار فوائد حاصل ہوئے ہیں جبکہ لوگوں کی معاش کے منصوبے بھی پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔گوادر پورٹ اتھارٹی مقامی لوگوں کو پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی میں اس مرکز کا بھرپور استعمال کرے گی۔یہ پیشہ ورانہ و فنی تربیتی مرکز سالانہ ہزاروں افراد کو فنی تربیت فراہم کر سکتا ہے اور مقامی لوگوں کی اعلی صلاحیتوں میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے۔ مرکز کا مجموعی تعمیراتی رقبہ 7،500 مربع میٹر سے زائد ہے ، جس میں تدریسی عمارات، انتظامی دفتر کی عمارتیں، تربیتی ورکشاپس، کثیر فنکشنل ہال اور طلباء اور فیکلٹی ہاسٹلرشامل ہیں۔
پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ نے اس مرکز کی تکمیل کو سی پیک کی تعمیر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مرکز 10 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے اور سی پیک کے تحت یہ منصوبہ چین کے 72ویں قومی دن اور چین پاکستان سفارتی تعلقات کی 70ویں سالگرہ کا ایک قیمتی تحفہ ہے ۔چینی سفیر نے اپنے ٹویٹ میں افتتاحی تقریب کی تصاویر بھی شیئر کیں۔انہوں نے ٹویٹ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے ایک بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں ان کا کہنا تھاکہ چین ایک عظیم قوم ہے جس نے نہ صر ف خود ترقی کی بلکہ اپنی دوراندیش قیادت میں عالمی ترقی میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
اس وقت ایک جانب اگر چین بھر میںقومی دن کے حوالے سے سات روزہ تعطیلاتجاری ہیں تو دوسری جانب چینی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان میں سی پیک کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ سی پیک کے تحت سکی کناری ہائیڈرو پاور سٹیشن پر تقریباً گیارہ سو چینی انجینئر بدستور دن رات کام کر رہے ہیں۔تاحال سکی کناری ہائیڈرو پاور سٹیشن کا بیشتر کام مکمل کیا جا چکا ہے، اور یہ منصوبہ تعمیراتی دور میں داخل ہو چکا ہے۔ ہائیڈرو پاور سٹیشن کی تکمیل کے بعد پاکستان کو ہر سال 3.2 بلین کلو واٹ فی گھنٹہ شفاف بجلی میسر آئے گی، جو پاکستان میں بجلی کی طلب کو نمایاں حد تک پورا کرے گی۔ ساتھ ساتھ یہ منصوبہ ایک بڑی تعداد میں ہنر مند صلاحیتوں کو پروان چڑھائے گا، جو پاکستان میں قومی توانائی ڈھانچے کی ترتیب، طلب اور رسد کے فرق کو کم کرنے، اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو فروغ دینے میں مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ یہ منصوبہ ماحولیاتی تحفظ، سبز اور پائیدار ترقی کا راستہ بھی ہے جس سے پاکستان کے لیے نمایاں ثمرات حاصل ہوں گے۔
سی پیک کو کامیابی سے آگے بڑھانے کے لیے ابھی حال ہی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری مشترکہ تعاون کمیٹی کا دسواں اجلاس بھی کامیابی سے منعقد ہوا ہے۔ اجلاس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کے اعلان سمیت تعاون کی متعدد دستاویزات اور دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے مابین تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخطوں کا اعلان کیا گیا ۔چینی وزارت خارجہ نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان چاروں موسم کے اسٹریٹجک شراکت دار ہیں ۔ چین پاکستان کے ساتھ صنعت، سائنس و ٹیکنالوجی ، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کو دی بیلٹ اینڈ روڈ کا مثالی منصوبہ بنانے کاخواہاں ہے تاکہ چین پاکستان ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔
پاکستانی حکام بھی چین پاک اقتصادی راہداری کو نہ صرف پاکستانی معیشت کی ترقی کے اہم منصوبوں میں سے ایک قرار دیتے ہیں بلکہ اسے چین اور پاکستان کے مشترکہ مفادات سےہم آہنگ سمجھا جاتا ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کے بعد یہ اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے جس میں چین اور پاکستان کے درمیان صنعتی اور زرعی شعبے میں تعاون کو کلیدی اہمیت حاصل ہو گی۔اس مرحلے میں زراعت، ٹیکسٹائل، دوا سازی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا۔پاکستان میں قائم ہونے والے خصوصی اقتصادی زونز میں چینی کاروباری اداروں کو مدعو کیا جائے گا جس سے پاکستان میں صنعتی و مینوفیکچرنگ مراکز قائم کرنے میں مدد ملے گی، یوں امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں تعمیر و ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔