ہمارے ارد گرد معاشرے میں اس طرح کی کئی مثالیں بکھری پڑی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ باحجاب طالبات نے بورڈ یا یونیورسٹی کے امتحانوں میں ٹاپ کیا اور دیگر نمایاں پوزیشنز بھی حاصل کیں۔ نہ صرف تعلیم کے میدان میں بلکہ دیگر میدانوں میں بھی انہوں نے کارہائے نمایاں سرانجام دیے اور حجاب میں رہتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور حجاب کے تقدس کو پروان چڑھایا۔
با حجاب خواتین اور لڑکیاں نہ ابنارمل ہوتی ہیں اور نہ ہی کند ذہن۔ کیونکہ حجاب سر، چہرے اور بدن کو ڈھانپتا ہے نہ کہ عقل و شعور کو۔ بلکہ اس حکم الٰہی کی تعمیل میں صلاحیتوں اور خوبیوں کو جلا ملتی ہے۔
کچھ عرصہ قبل سائنس دان اور پروفیسر ڈاکٹر پرویز ہود نے حجاب اور پردے کے خلاف اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ “میں نے 1973 میں قائداعظم یونیورسٹی میں پڑھانا شروع کیا تھا۔ تب وہاں ایک لڑکی بھی بمشکل برقعہ میں دکھائی دیتی تھی، اب تو حجاب اور برقعہ عام ہو گیا ہے۔ آپ کو شاذ ونادر ہی “نارمل لڑکی” وہاں نظر آتی ہے۔
“جب وہ کلاس میں بیٹھتی ہیں تو برقعہ یا حجاب میں لپٹی ہوئی، تو ان کی کلاس میں شمولیت بہت گھٹ جاتی ہے۔”پرویز ہودنے مزید کہا تھا۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئےنجی ٹی وی چینل سما سے منسلک اینکر کرن ناز نے ان کی پرزور تردید کی اور اپنے پروگرام کے دوران حجاب پہنا اور ساتھ میں کہا کہ۔
“یقیناً حجاب کرنے والی خواتین بھی اسی طرح نارمل ہوتی ہیں جتنی کہ حجاب نہ کرنے والی۔
اسے پہننے کے بعد نہ میرے لفظوں میں کوئی کمی آئے گی، نہ ہی سوچ میں کوئی تبدیلی۔ میں صرف چند ایسی مثالیں دے رہی ہوں، ایسی ہزاروں نہیں لاکھوں ہوں گی۔
یہ حقیقت ہے کہ کسی طور بھی حجاب کرنے والی لڑکی حجاب نہ کرنے والی لڑکیوں سے کم نہیں ہے۔”اللہ تعالیٰ کرن ناز کو مستقل حجاب کرنے اور اس پر استقامت اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
عصر حاضر کی چند باحجاب خواتین کی مثالیں
(1) کیپٹن پائلٹ شہناز لغاری:
وہ پہلی پاکستانی باحجاب خاتون ہیں جو باقاعدہ حجاب کرکے بلا شرکتِ غیر بڑا ہوائی جہاز اڑاتی ہیں۔ اور ان کا نام گِنَیس بُک آف ریکارڈ (Guinness book of world record) میں شامل ہے کہ وہ پہلی باحجاب خاتون پائلٹ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ
“مجھے حجاب کی وجہ سے کبھی کوئی پریشانی یا رکاوٹ نہیں آئی۔”
وہ مزید کہتی ہیں کہ” الحمدللہ ۔ حجاب نے میری راہ میں کبھی کوئی مشکل نہیں کھڑی کی بلکہ میں نے اس کی بدولت ہر جگہ عزت اور احترام پایا ہے۔
2) ) کیپٹن ڈاکٹر کوثر فردوس
کیپٹن ریٹائرڈ سینیٹر ڈاکٹر کوثر فردوس پاک فوج کی پہلی باحجاب خاتون ہیں جنہوں نے حجاب کے ساتھ فوج میں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کیں۔ وہ صدر “انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین” بھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ
“مسلمانوں کیلئے تہذیبوں کی جنگ اس دور کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ میڈیا کو ہتھیار بناتے ہوئے مسلم معاشرے کی روایات کو پامال کرنے کا اصل مقصد مسلمانوں کے خاندانی نظام کو زوال پذیر کرنا ہے۔ مسلمان ماں ، بہن اور بیٹی کو اللہ تعالیٰ نے چادر بطور رحمت عطا کی ہے اور زمین پر ماں جیسا اعلیٰ و ارفع مقام اس لئے عطا کیا ہے کہ وہ معاشی ذمہ داریوں سے مکمل آزاد ہو کر اپنی خاندانی اکائی کو مضبوط کرے اور ایسی نسل پروان چڑھائے جو دنیا کی قیادت سنبھالے۔”
3) ) نصرت سحر عباسی:
موجودہ پارلیمنٹ میں صوبہ سندھ سے منتخب شدہ خاتون سیاست دان نصرت سحر عباسی (MNA) نے کچھ عرصہ قبل اللہ تعالیٰ کا پردے کا حکم شعوری طور پر سمجھ کر اپنی مرضی سے حجاب کرنا شروع کیا اور اس پر استقامت اختیار کی۔ وہ پارلیمنٹ میں اب بھی پہلے کی طرح سندھ کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔
4) ) ڈاکٹر حافظہ عائشہ طاہر:
ڈاکٹر حافظہ عائشہ طاہر وہ ہونہار اور قابل فخر طالبہ ہیں جنہوں نے 2019ء میں فیصل آباد میڈیکل کالج سے 25 گولڈ میڈلز حاصل کرکے ایک نیا قومی ریکارڈ قائم کیا. وہ ماشاء اللہ قرآن پاک کی حافظہ بھی ہیں۔اور بین الاقوامی میڈیکل ایسوسی ایشن فیما (فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل آرگنائزیشن) میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں۔
ڈاکٹر عائشہ کو 4ستمبر 2021ء لاہور میں منعقدہ “حجاب کانفرنس” میں اعزازی شیلڈ دی گئی۔
5) ) ڈاکٹر مژدہ سبحان:
خیبر میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر مژدہ سبحان وہ قابل فخر باحجاب طالبہ ہیں جنہوں نے 2019ء میں خیبر میڈیکل کالج سے تمام مضامین میں ٹاپ کیا اور 19 گولڈ میڈل اپنے نام کیے۔
6) ) حافظہ سارة الجبيلان:
ایک اور روشن مثال سعودی عرب کی میڈیکل کی باحجاب طالبہ “حافظہ سارة الجبيلان” کی ہے جنہوں نے فکری و نفسیاتی معذور افراد کیلئے ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جس کے ذریعے ان کے دماغ اور خیالات کو پڑھنا ممکن ہو سکے گا۔
سارہ کی اس ایجاد کو عالمی طور پر سراہتے ہوئے حال ہی میں انہیں گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ ان کا حجاب ان کے آگے بڑھنے کی راہ میں کبھی رکاوٹ نہیں بنا۔
7) ) ہونہار باحجاب طالبہ قندیل:
ولد سہیل احمد نے مردان انٹر میڈیٹ امتحانات میں 1100 میں سے 1100 نمبر لے کر ٹاپ کرکے ایک نیا قومی ریکارڈ قائم کر دیا۔ پورے پاکستان میں وہ واحد طالبہ ہیں جنہوں نے پورے نمبر لے کر نیا قومی تعلیمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اور لوگوں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ حجاب تہذیب کے ساتھ ساتھ ذہانت اور قابلیت بھی پیدا کرتا ہے۔
چند مزید روشن مثالیں
1) ) معروف دینی ادارے “جامعۃ المحصنات، مانسہرہ” سے تعلق رکھنے والی انٹر کی طالبہ ثنا منظر نے حال ہی میں 2021ء کے سالانہ امتحان میں 1068 نمبر حاصل کر کے ایبٹ آباد بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہےاور تمام باحجاب بیٹیوں اور بہنوں کے سر فخر سے بلند کر دیے ہیں۔ الحمد للّٰہ
2) ) معروف دینی ادارے “جامعہ ریاض الحدیث للطالبات، راجووال، اوکاڑہ” (فرع (branch) دارالحدیث، جامعہ کمالیہ راجووال، اوکاڑہ) کی باحجاب طالبہ عنیزہ احمد نے 2019ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے میں سیکنڈ پوزیشن حاصل کی تھی۔ ماشاءاللہ
3)) 2007ء میں معروف دینی ادارے “مدرسہ تدریس القرآن و الحدیث للبنات، وسن پورہ، لاہور” کی فاضلہ طالبہ (وفاق المدارس سے فراغت کے بعد) امبرین فاطمہ نے لاہور بورڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کرکے نمایاں کامیابی حاصل کی تھی۔ ماشاءاللہ
ثابت ہوا کہ پردہ ہی تعلیم و ترقی کا ضامن ہے۔ اور یہ بھی کہ لباس کا کارکردگی سے گہرا تعلق ہے کیونکہ باحجاب طالبات کی توجہ فیشن، لباس اور جیولری کی طرف نہیں بلکہ پڑھائی کی طرف ہوتی ہے۔ اور حجاب کے ساتھ ہی بہنیں، بیٹیاں نمایاں طور پر آگے بڑھ سکتی ہیں۔