” ایک لمبی زبان زندگی کو چھوٹا بنا دیتی ہے۔ زندگی میں ہم ایک دوسرے کو ایسی بات بھی کہہ دیتے ہیں جسے بعد میں سوچ کر ہم دکھی ہوتے ہیں کہ معاملہ جیسا بھی تھا مجھے یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی، یہ سب کچھ ایک چیز کی وجہ سے ہےوہ ہے زبان ۔ زندگی میں کوئی شخص صرف اپنی زبان پر قابو پا لے تو اس کے آدھے سے زیادہ مسئلہ خود ہی درست ہو جائیں گے۔ ہم اپنے مسائل خود بڑھاتے ہیں اگر کوئی شخص ہمیں ایک بات کرتا ہے تو ہم اسے کئی باتیں سنا دیتے ہیں صرف اس لئے کہ وہ یہ نہ سمجھے کہ میں اس سے کم ہوں۔
اس زبان کے کئی استعمال ہیں یہ رشتے بناتی بھی ہے، رشتے توڑتی بھی ہے، دوست بھی بناتی ہے، دشمن بھی بناتی ہے، امن بھی پیدا کرتی ہے، انتشار بھی پھیلاتی ہے، پیار اور نفرت بھی پھیلاتی ہے اور خوشی بھی پھیلاتی ہے یہ بس آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنی زبان سے کس طرح کا کام لینا چاہتے ہو۔
بقول ایک دانا کہ : جو اپنی زبان کو اپنے اختیار میں رکھتا ہے وہ اپنا سر بچاتا ہے۔ دنیا و آخرت میں کامیاب وہی ہوتا ہے جو اپنی زبان کا درست استعمال کرتا ہے اور وہ شخص کامیاب ہوتا ہے جو لوگوں کے دلوں کو زبان کی مٹھاس سے جوڑتا ہے۔
انسان جب بھی بولے تو اچھا بولے ورنہ بہتر یہی ہے کہ خاموش رہے کیوں کے انسان کے بولنے سے اس کا تعارف ہوجاتا ہے۔ اچھے لوگوں کے پاس زبان بھی اچھی ہوتی پے ، الفاظ بھی اچھے ہوتے ہیں اور خیالات بھی اچھے ہوتے پیں۔
اچھی زبان کا ہونا ایک اعلی شخص کی نشانی ہے کیونکہ زبان کو قابو کرنا مشکل کام ہے ۔ یہ زبان جب محبتیں پھیلائے تو آپ کی زندگی بھی خوشحال گزرے گی ورنہ کبھی یہاں کے غم کبھی وہاں کے غم زبان دراز ہو اگر تو پھر زندگی میں غم ہی غم۔
کسی مفکر نے کیا خوب کہا ہے:” خاموشی گفتگو کا سب سے بڑا فن ہے “زندگی میں ہمارا جیسا رویہ لوگوں کے ساتھ ہوگا لوگ بھی ویسا رویہ ہمارے ساتھ رکھیں گے۔ ہم جب زبان سے کسی کا دل رکھیں سے اور ہر وقت ہر کسی کو برا نہیں کہیں گے تو ہماری زندگی پرسکون ہو جائے گی ورنہ سب کو برا کہنے والا آخر میں خود برا ثابت ہوجاتا ہے۔
لوگ آپ سے پیار کی امید رکھتے ہیں، وہ امید رکھتے ہیں کہ آپ کے الفاظ اور آپ کا لہجہ ان کے لیے اعلی اور یہی توقع آپ بھی لوگوں سے رکھتے ہیں تو بس اپنے آپ سے پہلے شروع کر دیں سب کو اچھے الفاظ سے پکاریں ، اچھے لفظوں سے یاد کریں ، تعریف کریں پھر لوگ بھی آپ کو یہی دینا شروع کر دیں گے ۔ کسی کا انتظار مت کریں کہ وہ مجھے بلائے گا تو پھر میں اس سے بات کروں گا آپ ہی پہلے اسے بلا کر اس کا مان رکھ لیں۔
اور پھر کسی نے کیا خوب کہا ہے” زبان اگرچہ تلوار نہیں پر تلوار سے زیادہ تیز ہے، بات اگرچہ تیر نہیں لیکن تیر سے زیادہ زخمی کرتی ہے، غصہ اگرچہ شیر نہیں لیکن شیر سے زیادہ خطرناک ہے، نشہ اگرچہ سانپ نہیں مگر سانپ سے زیادہ خطرناک ہے اور گناہ اگرچہ زہر نہیں لیکن زہر سے زیادہ مہلک ہے”۔