رب تعالیٰ نے اپنی عبادت کیلئے فرشتوں کو نور سے پیدا فرمایا تا کہ وہ اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کریں ۔اللہ تعالیٰ نے ایک اور مخلوق “جنات”پیدا کی جن کا مقصد تخلیق بھی عبادت خداوندی ہی تھا۔
اللہ تعالی نے تمام فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں ۔فرشتوں نے فوراً حکم کی تعمیل کی اور سجدے میں جھک گئے۔سب نے اطاعت و تابعداری کا مظاہرہ کیا لیکن جنات کے گروہ سے ایک جن سجدے میں نہ جھکا۔ حالانکہ وہ عبادت گزار اللہ پاک کا فرمانبردار جنوں میں سے تھا۔اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی سجدے سے صاف انکار کر دیا۔اللہ رب العزت نے فرمایا ” تجھے کس چیز نے سجدہ کرنے سے روکا جب کہ میں نے تجھ کو حکم دیا تھا ؟“(الاعراف: ۲۱)۔ابلیس نے ڈھٹائی سے کہا ” میں اس سے بہتر ہوں‘ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے “(الاعراف)۔
شیطان نے اپنے آپ پر آگ سے پیدا ہونے کی وجہ سے غرور کیا اور آدم علیہ السلام کو حقیر سمجھا اور کہا کہ آدم مٹی سے بنے ہیں اور میں ان کو کسی طرح سجدہ نہیں کر سکتا۔ اپنے غرور وتکبر کی وجہ سے نافرمانوں میں شامل ہوا اللہ تعالیٰ نے اس کی نافرمانی اور غرور کو ختم کرنے کیلئے غضب کا نشانہ بنایا اور اسے زلیل قرار دیا اور حکم دیا کہ ” نکل جا کہ درحقیقت تو ان لوگوں میں سے ہے جو خود اپنی ذلت چاہتے ہیں “۔(الاعراف:۳۱)نیز فرمایا”اور تیرے اوپر یوم الجزا ءتک میری لعنت ہے “( ص:۸۷
اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو اپنے دربار سے نکال دیا اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے لعنت کا مستحق ٹھرا غرور تکبر نے ابلیس کو ذلت کے مقام کی طرف دھکیل دیا۔ یوں وہ خدا تعالیٰ کے عذاب کا مستحق ٹھہرا۔
شیطان نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کی نسل کو گمراہ کرے گا۔چنانچہ اس نے رب تعالیٰ سے کہا’’ اے میرے رب ،یہ بات ہے تو پھر مجھے اس وقت تک کیلئے مہلت دے دے جب یہ لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے” (ص:۹۷) ۔اللہ تعالیٰ نے اس کی درخواست قبول فرمائی اور مہلت دیتے ہوئے فرمایا ” اچھا، تجھے اس روز تک کی مہلت ہے جس کا وقت مجھے معلوم ہے ”۔مہلت مل جانے پر ابلیس کہنے لگا ” اچھا تو جس طرح تو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا ہے میں بھی اب تیری سیدھی راہ پر ان انسانوں کی گھات میں لگا رہوں گا، آگے اور پیچھے،دائیں اور بائیں ،ہر طرف سے ان کو گھیروں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا“(الاعراف: ۷۱)۔یہ شیطان کی طرف سے ایک کھلا چیلنج تھا کہ میں تیری مخلوق کو برائی کے راستے پر چلاؤں گا ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” تو حق یہ ہے، اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں ،کہ میں جہنم کو تجھ سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو ان انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے “( سورۃص: ۵۸)۔اللہ رب العزت نے صاف صاف اس کے دردناک انجام کی خبر دے دی۔خالق کی نافرمانی میں ہلاکت و بربادی ہے۔
قصہ مختصر حضرت آدم اور حواء کے دنیا میں بھیجا گیا تو بس اس واقع کے بعد سے ہی اللہ پاک نے اچھائی اور برائی کی راہ دکھائی اور ہر کام میں دو پہلو رکھے نیک و بد نیک کام کرو ہوگے تو فلاں پاؤ گے برے کام کرو گے تو خسارہ ہی خسارہ ہے۔ سورہ عصر میں ہے “عصر کی قسم بےشک انسان خسارے میں ہے سوائے جو ایمان لائے نیک عمل کیے انھوں نے حق کا ساتھ دیا اور صبر کیا”۔
ہر انسان ہر دور میں اس آزمائش میں گزر رہا ہے اور گزرے گا کہ صحیح اور اچھے راستے پر چلے یا برے کہ اس کے ساتھ نفس اور شیطان دونوں ہیں شیطان ہر قدم پر انسان کو بھٹکایا اس وقت سے اب تک دنیا میں کافی تبدیلیاں آئیں یا یوں کہیں دنیا والوں کا چال چلن تبدیل ہوگیا۔
آج کے دور میں شیطان کا کردار:
یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اس کے استعمال سے معاشرے پر اچھے برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پہلے کے دور میں صرف ٹی وی ٹیلی فون خطوط ٹیلی گرام فیکس کے ذریعے کام ہوتا جو صرف جائز مقصد کے لیے استعمال ہوتا تھا پھر دنیا کی آبادی جیسے جیسے بڑھتی گئی اور ترقی ہوتی گئی مختلف ایجادات ہوئی ویسے ویسے شیطان کے وار بھی بڑھ گئے۔ جیسا کہ موبائیل فون، نیٹ ، فیس بک واٹس اپ، انسٹرا گرام ،یو ٹیوب ۔ یا یوں کہیں سوشل میڈیا کا بے جا استعمال کا چسکہ بڑھتا جارہا ہے۔
والدین بچے بوڑھے کے ہاتھ میں موبائل ہے بیشک ان کی ایجاد سے بہت سے مثبت پہلو نکل بھی ہیں لیکن انسان شیطان کی راہ میں ایسا چلا ہے کہ اس کو منفی اثرات کو بہت تیزی سے قبول کرنے لگا اللہ تعالی نے ہر کام میں اعتدال کا دامن تھامنے کا حکم دیا ہر چیز کا بے جا استعمال غلط استعمال انسان کو بہت بڑے نقصان سے دوچار کرتی ہے۔
یہاں بھی انسان کے ساتھ یہی ہوا ہے، اس کے استعمال میں شدت انسان کو گمراہ کر رہی ہے اور انسان ایک دلدل میں پھستا جا رہا ہے یوں بے حیائی بھی پھیلتی جارہی ہے، ٹی وی ڈراموں میں رشتوں کو نیلام کرنا ابنی پسند کی شادی، شادی سے پہلے محبت اور شوہر بیوی کے درمیان طلاق ،ساس ،بہو ،نند بھابھی میں لڑائی حسد اور جنسی واقعات کا دکھانا سب اس معاشرے میں بیگاڑ پیدا کررہا ہے اور یہ موبائل فون میں لڑکے لڑکیوں کی دوستی نیٹ پر فحاش ویڈیوز دیکھنا معاشرے میں تباہی اور بربادی لارہا ہے خدارہ ابھی بھی وقت ہے اس کو مثبت استعمال میں لائیں۔
اللہ پاک کے احکامات پر چلیں۔اس کا استعال میں کمی لائیں دنیا کے بہت سے اچھے کاموں میں دل لگائیں پڑھائی میں،مختلف کورس میں تاکہ کچھ بن سکیں اپنے پیروں میں کھڑے ہو سکیں تا کہ صحت بحال ہو کہ ہر چیز کا مثبت استعمال سے ذہنی صحت برقرار رہتی ہے اور منفی استعمال سے بہت سی ذہنی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اپنی سوچ پاکیزہ رکھیں نیک عمل کریں اور سوشل میڈیا کو نیک کاموں میں استعمال کریں کیوں کہ نیکی پھیلانے سے اللہ پاک خوش ہوتے اور بدی پھیلانے سے اللہ ناراض توبہ کرنے سے اللہ پاک معاف کرتا ہے۔ اللہ تعالی کے پیارے بندے بنیں جنت کے طالب بنیں ناکہ بھٹک جائیں اور اللہ پاک کی ناراضگی مول لیں جہنم میں جانے کا سبب نہ بنیں۔